خواتین کے لئے توازن اپنانا اس لئے اہم ہے کہ وہ صرف ایک فرد ہی نہیں بلکہ پورے خاندان، نسل اور معاشرتی اقدار کی تربیت گاہ ہوتی ہیں۔ جب ایک خاتون اپنی زندگی میں توازن رکھتی ہے تو اس کے بچے بھی نظم و ضبط سیکھتے ہیں۔ شوہر ایک پُرسکون زندگی گزار سکتا ہے۔ گھر محبت اور امن کا گہوارہ بنتا ہے۔
توازن اس وقت پیدا ہوتا ہے جب عورت دوسروں کی خدمت کرتے ہوئے اپنی ذات کا خیال رکھے۔ تصویر: آئی این این
خاتونِ خانہ ہو یا ورکنگ وومن، خاتون چاہے وہ ماں ہو، بیٹی ہو یا بہو، طالبہ ہو یا معلمہ۔ عورت ہر روپ میں زندگی کے حسن اور معاشرتی توازن کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ زندگی میں سکون، وقار، ترقی اور خوشی کی اصل بنیاد توازن ہے۔ توازن رویوں میں، وقت کی تقسیم میں، محبت کے اظہار میں، خاموشی اور مکالمے میں، قربانی اور خودی میں۔ جہاں زندگی توازن سے خالی ہو جائے وہاں یا تو افراط آ جاتا ہے یا تفریط۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے دل و دماغ میں بےچینی، بیزاری، عدم اطمینان اور تھکن پیدا ہوتی ہے۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ توازن سیکھا جاسکتا ہے، اپنایا جاسکتا ہے اور اپنے رویے میں راسخ کیا جا سکتا ہے۔ توازن کا مطلب صرف یہ نہیں کہ ہم کام اور آرام کو برابر رکھیں یا گھر اور دفتر میں وقت بانٹ لیں۔ یہ ایک طرزِ فکر ہے۔ وہ اندازِ نظر جو زندگی کو مجموعی طور پر خوشگوار، بامقصد اور باوقار بناتا ہے۔ توازن اس وقت پیدا ہوتا ہے جب عورت دوسروں کی خدمت کرتے ہوئے اپنی ذات کا خیال رکھے۔ قربانی دیتے ہوئے اپنی حدود کو پہچانے۔ محبت بانٹتے ہوئے اپنے وقار کو برقرار رکھے۔ خاموشی اختیار کرتے ہوئے لاچاری کو قبول نہ کرے۔ یہ وہ باریک فرق ہے جو ایک باشعور عورت کو باوقار بناتا ہے۔
خواتین اور زندگی میں توازن کا تقاضا
خواتین کے لئے توازن اپنانا اس لئے بھی اہم ہے کہ وہ صرف ایک فرد ہی نہیں بلکہ پورے خاندان، نسل اور معاشرتی اقدار کی تربیت گاہ ہوتی ہیں۔ جب ایک خاتون اپنی زندگی میں توازن رکھتی ہے تو اس کے بچے نظم و ضبط سیکھتے ہیں۔ شوہر ایک پُرسکون زندگی گزار سکتا ہے۔ گھر محبت اور امن کا گہوارہ بنتا ہے۔ اس کی ذات ایک مثبت توانائی کا منبع بن جاتی ہے۔ خواتین اکثر اپنے وقت، جذبات اور توانائی کو اس قدر دوسروں کے لئے وقف کر دیتی ہیں کہ خود کی ذات کہیں دھندلا جاتی ہے۔ یہ توازن کے بگاڑ کی پہلی علامت ہے۔ مگر یہ درست کیا جاسکتا ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ ہم خود کو اہم سمجھیں اور خود کے ساتھ انصاف کرنا سیکھیں۔
عملی توازن کا حصول
توازن کوئی فلسفیانہ یا مثالی چیز نہیں۔ یہ عملی اور آسان اصولوں پر قائم ہوسکتا ہے۔ جنہیں ہم مندرجہ ذیل نکات کی مدد سے سمجھ سکتے ہیں:
(۱)وقت کا نظم و ضبط
ہر دن میں کچھ وقت صرف دوسروں کے لئے نہیں خود کے لئے بھی مختص کریں۔ چاہے چند منٹ تنہائی میں اللہ رب العزت سے دعا مانگنا ہو، یا کوئی پسندیدہ کتاب پڑھنی ہو، اپنے پسندیدہ مشغلے میں وقت بتانا ہو، سیلف کیئر کرنی ہو یا ایک کپ چائے پینی ہو۔ یہ لمحات آپ کے باطن میں سکون کا بیج بوتے ہیں۔
(۲)جذبات میں اعتدال
نہ بہت زیادہ حساس ہوجائیں نہ بالکل بے پروائی کا مظاہرہ کریں۔ جذبات میں توازن آپ کو مضبوط بناتا ہے۔ اپنے احساسات کا اظہار ضرور کریں مگر کسی کے ردعمل پر اپنی خودی قربان نہ کریں۔ اگر ہم اپنے جذبات میں اعتدال رکھنا سیکھ جائیں تو بہت سی مشکلات اور جذباتی امتحانات سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
(۳)رویہ متوازن ہو
ہر معاملے میں شدت اختیار نہ کریں۔ چھوٹی باتوں کو درگزر کردیں۔ غیر ضروری باتیں اور بھدے مذاق ہنس کر ٹال دیں اور نرمی سے بات کریں۔ یہ سب توازن کی علامتیں ہیں۔
(۴)ذہنی، جسمانی اور روحانی صحت
تندرستی، نیند، عبادت اور مطالعہ یہ سب زندگی کے توازن میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک صحت مند خاتون ہی افراد خانہ کی بہتر نگہداشت کرسکتی ہے۔ جب ایک خاتون توازن سے جینے لگتی ہے تو اس کی شخصیت میں وقار آ جاتا ہے۔ بے وجہ کی تھکن کم ہو جاتی ہے۔ اس کا چہرہ پُرسکون ہو جاتا ہے۔ تعلقات میں نرمی، گہرائی اور استحکام آجاتا ہے۔ زندگی کا مقصد واضح ہو جاتا ہے۔ وہ خود کو بھی وقت دیتی ہے اور دوسروں کے لئے بھی ایک نعمت بن جاتی ہے۔
یاد رکھئے! باوقار خاتون وہ نہیں جو سب سہہ جائے اور اپنی زندگی کو ڈسٹرب کر لے بلکہ وہ ہے جو نرمی سے، سمجھداری سے اور اعتدال کے ساتھ زندگی گزارے۔ زندگی کو خوبصورت بنانے کے لئے ہر وقت نہ بڑی قربانیاں درکار ہیں، نہ بڑی جدوجہد۔ بس چھوٹے چھوٹے قدم، متوازن سوچ اور اپنے آپ سے محبت کی تھوڑی سی شعوری کوشش۔ توازن کے ساتھ جینے والی خاتون نہ صرف خود پرسکون ہوتی ہے بلکہ اپنے سے متعلقہ افراد کو بھی پرسکون رکھتی ہے۔ لہٰذا، زندگی کے ہر مرحلے پر یہ دھیان رکھئے کہ نہ اتنے جھک جائیے کہ آپ کا وجود مٹ جائے، نہ اتنے اکڑ جائیے کہ رشتے ٹوٹ جائیں۔ بس اعتدال کے ساتھ جینا سیکھ لیجئے.... یہی وقار کی اصل بنیاد ہے۔