فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنےوالے ممالک کی تعداد میں مسلسل اضافہ، ۲؍ ریاستی حل پر اقوام متحدہ میں خصوصی سمِّٹ، غزہ میںامن کیلئےعرب لیڈروں کی ٹرمپ سےملاقات۔
EPAPER
Updated: September 23, 2025, 9:14 AM IST | Agency | New York
فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنےوالے ممالک کی تعداد میں مسلسل اضافہ، ۲؍ ریاستی حل پر اقوام متحدہ میں خصوصی سمِّٹ، غزہ میںامن کیلئےعرب لیڈروں کی ٹرمپ سےملاقات۔
برطانیہ، آسٹریلیا اور کنیڈا کے بعد فرانس، بلجیم اور پرتگال سمیت مزید ۱۵؍ ممالک فلسطین کو آزادی ریاست تسلیم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ پیر کوفرانس اور سعودی عرب کی کوششوں سے نیویارک میں مسئلہ فلسطین پر ’۲؍ ریاستی حل ‘پر کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں عالمی لیڈران نے شرکت کی۔ جس وقت یہ خبر لکھی جارہی ہے، کانفرنس جاری ہے،اس کے اختتام پر فرانس سمیت کئی ممالک فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کر نے کا اعلان کریں گے۔ اسرائیل اور امریکہ نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
جرمنی میں بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
برطانیہ، کنیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال نے اتوار کو ہی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا تھا جبکہ جرمنی اور اٹلی فی الحال اس قدم کو قبل از وقت قرار دے رہے ہیں۔ تاہم جرمنی میں اپوزیشن نے فلسطین کو آزاد ریاست کے طورپر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف جرمن حکومت کا کا کہنا ہے کہ قیام امن کے بعد ہی فلسطین کو تسلیم کرنا ممکن اور مناسب ہے۔ اُدھراسرائیلی حکام نے دھمکی دی ہے کہ فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے ردعمل کے طور پر تل ابیب مغربی کنارہ کے کچھ حصوںکو اسرائیل میں ضم کرسکتاہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ایسے کسی بھی اقدام کو متحدہ عرب امارات پہلے ہی ’’سرخ لکیر‘‘ قرار دے چکا ہے۔ امریکہ نے بھی ان ممالک کو نتائج کی دھمکی دی ہے جو اسرائیل کے خلاف اقدامات کریں گے۔
فرانس کا۲؍ریاستی حل پر زور
فرانس کا کہنا ہے کہ’’ فلسطین کو تسلیم کرنا دراصل حماس کو مسترد کرنے اور ۲؍ ریاستی حل کے عزم کی علامت ہے۔ ‘‘ واضح رہے کہ فرانس اور دیگر یورپی ممالک جو اسرائیل کے حامی ہیں، حماس کو دہشت گرد تنظیم قراردیتے ہیں۔ یہ اہم بات ہے کہ جو ممالک یکے بعد دیگرے فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کررہے ہیں،ان میں اکثریت اسرائیل کے اتحادیوں کی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین پر کانفرنس
فرانس اور سعودی عرب کی کوششوں سے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مسئلہ فلسطین کے ۲؍ریاستی حل کیلئے منعقدہ علیحدہ بین الاقوامی کانفرنس میں غزہ کی تازہ صورتحال بھی زیر بحث آئی ۔ اقوام متحدہ نے امید ظاہر کی ہے کہ فلسطین پر ہونےوالی یہ کانفرنس مسئلہ فلسطین کے حل اور آزاد ریاست ِ فلسطین کے قیام کیلئے تحریک میں نئی جان ڈالنے میں معاون ثابت ہوگی۔
اس اجلاس کے ذریعہ نیویارک ڈکلیئریشن کو توسیع ملنے کی امید ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعہ منظور کئے گئے اس ڈکلیئریشن کی بھی اسرائیل اور امریکہ سمیت چند ممالک نے ہی مخالفت کی تھی جبکہ اکثریت نے اس کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
عرب لیڈروں کی ٹرمپ سے ملاقات
اس بیچ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے اکٹھا ہونے والےعرب اور مسلم ممالک کے لیڈران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے تاکہ غزہ میں قیام امن کے منصوبے پر گفتگو ہوسکے۔ اس میٹنگ میں فلسطین میں استحکام کیلئے ’’بین الاقوامی فورس‘‘ کے قیام کے منصوبہ پر بھی غور کیا جائےگا۔ اس فورس کا مقصد حماس کو غیر مسلح کر کے فلسطین کے اقتدار سے باہر کرنا اورریاست فلسطین کے قیام کی راہ ہموار کرنا ہے۔ مغربی ممالک کا موقف ہے کہ آزاد فلسطین میں جنگجو تنظیم حماس کا کوئی رول نہیں ہوسکتا۔
اس تجویز کو پہلے ۲؍ ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کے کانفرنس میں منظور کیا جائےگا اس کے بعد امریکی صدر کے ساتھ اس پر گفتگو ہوگی۔ منصوبہ ہے کہ غزہ میں سیکوریٹی کو یقینی بنانے اور حماس کو غیر مسلح کرنے کی نگرانی کرنے نیز فلسطینی اتھاریٹی کی پولیس فورس کی تربیت میں مدد کیلئے اقوام متحدہ کی منظور کردہ مذکورہ فوج اہم رول ادا کرےگی۔ دوسری طرف حماس فلسطین کی آزادی تک غیر مسلح ہونے کو تیارنہیں ہے۔