سائبر سیل اور کوئک ہل فائونڈیشن کےذریعےملاڈ سے نالاسوپارہ تک کے ۲۸؍ہزار طلبہ کو سائبر سیکوریٹی کی بنیادی باتیں اورڈیجیٹل فراڈ سےمحفوظ رہنےکیلئے اہم معلومات فراہم کی گئی۔
EPAPER
Updated: September 23, 2025, 10:18 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
سائبر سیل اور کوئک ہل فائونڈیشن کےذریعےملاڈ سے نالاسوپارہ تک کے ۲۸؍ہزار طلبہ کو سائبر سیکوریٹی کی بنیادی باتیں اورڈیجیٹل فراڈ سےمحفوظ رہنےکیلئے اہم معلومات فراہم کی گئی۔
ڈیجیٹل دھوکہ بازی کے بڑھتے معاملات کے پیش نظر طلبہ کو اس سے بچانےکیلئے مہاراشٹر سائبر سیل اور کوئک ہل فائونڈیشن نے مہم شروع کی ہے جس کے ذریعے پانچویں جماعت سے گریجویشن تک کےطلبہ کو سائبر سیکوریٹی کی بنیادی باتیں بتانےکےعلاوہ ڈیجیٹل فراڈ سےمحفوظ رہنےکیلئے کن باتوں پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ، وہ بتایا جارہا ہے۔ مذکورہ محکمے اور ادارےکے ذریعے گزشتہ ۳؍ مہینوںمیں ملاڈ، کاندیولی، بوریولی ،دہیسر، میراروڈ اور بھائندر وغیرہ کے تقریباً ۲۸؍ہزار طلبہ کو اس طرح کی معلومات فراہم کی گئی۔ اس کیلئے بنائی گئی ۱۰؍ٹیموں میں میراروڈ کا درمان معین شیخ اورممبئی کی ثانیہ عبدالرحمٰن بھی شامل ہیں ۔
اس مہم میں دہیسر کے ٹھاکررام نارائن کالج آف آرٹس اینڈ کامرس کے ۲۰؍ طلبہ نے بطور انٹرن حصہ لیا ہے جن کی سربراہی اس کالج کے سینئر طالب علم آلوک شرما کر رہے ہیں۔ ۲؍ طلبہ کا ایک گروپ بنایا گیا ہے ۔ اس طرح ۱۰؍ گروپ نے گزشتہ ۳؍ مہینوں میں ملاڈ سے نالاسوپارہ کے درمیان پانچویں جماعت سے ڈگری کالج تک کے ۲۸؍ہزار طلبہ کو ڈیجیٹل فراڈ سے محفوظ رہنے کی تربیت دی ۔
واضح رہے کہ’ ڈیجیٹل فیوچر‘ کو محفوظ بنانے کے مقصد کے تحت یہ مہم شروع کی گئی ہےجس کے ذریعے طلبہ کو آن لائن دنیا کے چیلنجوں اور خطرات سے محفوظ طریقے سے نمٹنے کیلئے ضروری معلومات اور تربیت دینا ہے تاکہ وہ ڈیجیٹل فراڈ سے ہوشیار رہیں اور ان سے خود کو بچاسکیں۔
’’ہمار ا پرزنٹیشن ۳۰؍ منٹوں پر مشتمل ہوتا ہے‘‘
مذکورہ مہم میں حصہ لینےوالےٹھاکر رام نارائن کالج کے بی ایس سی آئی ٹی کے طالب علم درمان معین شیخ (میراروڈ)نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ہمارے گروپ کا نمبر ۶؍ ہے ۔میرے ساتھ تروشین تھیتھی نامی میری ساتھی ہے، ہم نے تقریباً ڈھائی ہزار طلبہ کوتربیت دی ہے۔ انہیں بتایا ہےکہ وہ سائبردھوکہ بازی سے خود کو کس طرح محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔جن اسکولوں اور کالجوں میں ہم نےتربیت دی ہے، ان میںمیرا روڈ کا ایک اردو میڈیم اسکول بھی شامل ہے۔ ہمار ا پرزنٹیشن ۳۰؍ منٹوں پر مشتمل ہوتا ہے جس میں سائبر سیکوریٹی کی بنیادی باتیں بتانے کے علاوہ مضبوط اور محفوظ پاس ورڈ بنانے ، سوشل میڈیا اور میسیجنگ ایپس پر محفوظ رہنے کا طریقہ ،سائبر دھمکی کو سمجھنے اور اس سے نمٹنے کا طریقہ کار بتایاگیاہے۔ آن لائن گھوٹالوں اور فشنگ حملوںکو کیسے پہچاننا چاہئے۔ اس طرح کی ساری معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ ان اہم معلومات کے علاوہ اس تعلق سے طلبہ کےدرمیان کوئز مقابلہ اور اس پر تبادلہ خیال بھی کیا جاتا ہے۔ ‘‘
ایک سوال کے جواب میں درمان شیخ نے یہ بھی بتایا کہ ’’سائبرفراڈ ہونے پر ہیلپ لائن نمبر۱۹۳۰؍ پر شکایت درج کرانے کی بھی معلومات فراہم کی گئی ۔ ہم نے طلبہ سے یہ بھی کہاکہ وہ ایسی صورت میں ہم سے رابطہ کرکے بھی شکایت درج کرواسکتےہیں۔ ‘‘
مذکورہ گروپ کےرکن گرجا مہاترے نے کہا کہ ’’ آج کے دورمیں ڈیجیٹل حفاظت بچوں کے مستقبل کی بنیاد ہے۔ اس طرح کے پروگرام نہ صرف بچوںمیں بیداری لاتےہیں بلکہ انہیں ذمہ دار شہری بننےمیں بھی معاون ثابت ہوتےہیں۔ ‘‘
ٹھاکر رام نارائن کالج کے ترجمان ودیاپانڈے کےبقول ’’ڈیجیٹل دور میں طلبہ کو صرف کتابو ں کا علم نہیں بلکہ سائبر فراڈ سے محفوظ رہنے کی بھی تربیت ملنی چاہئے۔‘‘
اس بیداری مہم سے طلبہ میں ڈیجیٹل تحفظ سے متعلق ایک نئی سوچ اور ذمہ داری پیدا ہوئی ہے ۔ جس کی مذکورہ سبھی اسکولوں اور کالجوں کےذمہ داران نے ستائش کی ہے۔
ڈیجیٹل فراڈ سے محفوظ رہنےکیلئے کیاکریں؟
۱)سائبر سیکوریٹی کی بنیادی باتیں اور یہ کیوں اہم ہیں ،اس کی معلومات حاصل کریں۔
۲)مضبوط پاس ورڈ بنانے اور محفوظ کرنے کا طریقہ۔
۳)سوشل میڈیا اور میسیجنگ ایپس پر محفوظ رہنا۔
۴) سائبر دھمکی کو سمجھنا اور اس سے نمٹنا۔
۵)آن لائن گھوٹالوں اور فشنگ کی کوششوں کو پہچاننا۔
۶)آن لائن گیمزکھیلتے وقت کن باتوں کا خیال رکھناہے۔
۷) ڈیجیٹل دھوکہ بازی ہونے پر ہیلپ لائن نمبر۱۹۳۰؍ پر شکایت کریں ۔