اتوار ۲۱؍ ستمبر کو ہوئے یو کےایس ایس ایس سی امتحان کا پرچہ ایک دن پہلے ہی لیک ہوچکا تھا، اتراکھنڈ بے روزگار سنگھ کا احتجاج کا اعلان، دہرہ دون میں دفعہ ۱۶۳؍ نافذ.
EPAPER
Updated: September 23, 2025, 10:47 AM IST | Agency | Dehradun
اتوار ۲۱؍ ستمبر کو ہوئے یو کےایس ایس ایس سی امتحان کا پرچہ ایک دن پہلے ہی لیک ہوچکا تھا، اتراکھنڈ بے روزگار سنگھ کا احتجاج کا اعلان، دہرہ دون میں دفعہ ۱۶۳؍ نافذ.
اتراکھنڈ میں سرکاری ملازمت کے امتحان کا پیپر لیک ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ الزام ہے کہ اتراکھنڈ سب آرڈینیٹ سروسیز سلیکشن کمیشن(یو کےایس ایس ایس سی)کا جو امتحان اتوار ۲۱؍ ستمبر ۲۰۲۵ء کو ہوا تھا ،اس کا پرچہ ایک دن پہلے ہی سوشل میڈیا پر لیک ہو گیا تھا۔ اس معاملے میں اب تک ایک پروفیسر سمیت ۴؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اتراکھنڈ بے روزگار سنگھ نامی تنظیم نے پیپرلیک کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے جس کے پیش نظر پولیس نے دہرہ دون کے متعدد علاقوں میں بندوبست بڑھا دیا ہے۔
یوکے ایس ایس ایس سی نے۲۱؍ستمبرکو گریجویٹ سطح کے مختلف عہدوں کے لیے ایک سرکاری بھرتی کا امتحان لیا تھا جن میں اسسٹنٹ ریویو آفیسر، پٹواری، لیکھ پال اور ولیج ڈیو لپمنٹ / پنچایت آفیسر کے عہدے شامل تھے۔ اس امتحان کے ذریعے مختلف عہدوں کیلئے مجموعی طورپر۴۱۶؍اسامیاں پُر کی جانی تھیں۔ تاہم اب پیپر لیک ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ امتحان سے ایک دن پہلے پیپر لیک ہوا تھا، اور فی پیپر۱۲؍ سے ۱۵؍لاکھ روپے میں ڈیل ہوئی تھی۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد کمیشن (یو کے ایس ایس ایس سی) نے اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) اور اتراکھنڈ پولیس کو ایک خط لکھ کر گریجویٹ سطح کے بھرتی امتحان کے کچھ صفحات کے مبینہ لیک ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کمیشن نے بڑے پیمانے پر پیپر لیک کی تردید کی
تاہم کمیشن نے بڑے پیمانے پر پیپر لیک ہونے کی تردید کی ہے۔ کمیشن کے چیئرمین گنیش سنگھ مارتولیا نے کہا کہ ’’یہ پیپر لیک ہونے کا معاملہ نہیں ہے، سوالیہ پرچہ کے ۳؍ صفحات ایک مرکز سے لیک ہوئے تھے۔ اگر وہ لیک ہوئے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ انہیں کہیں اور لے جایا گیا ہو یا کسی نے حل کیا ہو۔‘‘
موبائل جیمرز لگائے گئے تھے
کمیشن کے چیئرمین نے بتایا کہ تمام مراکز پر موبائل جیمرز لگائے گئے ہیں۔ کمیشن پریشان ہے کہ کچھ صفحات اب بھی کیسے لیک ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ دہرادون کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) اور ایس ٹی ایف کو فوری تحقیقات کیلئے ایک خط بھیجا گیا ہے۔ اہلکار نے کہا’’کمیشن اس مرکز کی شناخت کیلئے داخلی سطح پرتحقیقات بھی کر رہا ہے جہاں سے یہ صفحات لیک کیے گئے تھے۔‘‘
خاتون پروفیسر سمیت ۴؍گرفتار
بھرتی امتحان کے پیپر لیک معاملے میں ٹہری کی ایک خاتون پروفیسر سمیت ۴؍ افرادکو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک امیدوار نے خاتون پروفیسر کو اپنے موبائل فون پر اسکرین شاٹس بھیجے تھے۔ بدنام زمانہ نقل مافیا حکم سنگھ جو اترکاشی کا رہنے والا ہے اور اس کے ساتھی پنکج گوڑ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
پیپر لیک کے خلاف سخت احتجاج کا اعلان
پیپر لیک معاملے پر دہرہ دون کا ماحول انتہائی گرم ہو گیا ہے اور اس کے خلاف سخت احتجاجی مظاہرہ کا اعلان بھی ہو چکا ہے۔ اس معاملے پر ’اتراکھنڈ بے روزگار سَنگھ‘ نے دہرادون میں مظاہرے کا اعلان کیا ہے جس کے پیش نظر پولیس اور انتظامیہ نے شہر کے کئی علاقوں میں بی این ایس ایس (بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا) کی دفعہ ۱۶۳؍ نافذ کر دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دفعہ۱۶۳؍کے تحت کسی جگہ ہجوم اکٹھا کرنے پر پابندی عائد ہوتی ہے۔ دہرادون پولیس نے احتجاج کے پیش نظر یہ دفعہ نافذ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ گھنٹہ گھر، نیش ویلا روڈ، راج پور روڈ، ای سی روڈ، چکراتا روڈ، گاندھی پارک، سیکریٹریٹ روڈ، نیو کینٹ روڈ، سہستردھارا روڈ، سہارنپور روڈ، پریڈ گراؤنڈ، سروے چوک اور ڈی اے وی کالج روڈ سمیت ۵۰۰؍ میٹر کے دائرے میں دھرنا، جلوس، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال اور اسلحہ لے کر چلنا مکمل طور پر ممنوع ہوگا۔
واضح رہےکہ اتوار کو۴۴۵؍ مراکز پر یو کے ایس ایس ایس سی گریجویٹ سطحی امتحان منعقدکرایا گیا تھا۔ امتحان صبح۱۱؍ بجے شروع ہوا لیکن ۳۵:۱۱؍ پر ہی پرچے کے ۳؍صفحات سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔ امتحان کے بعد امیدواروں نے ان صفحات کا اصل پرچے سے موازنہ کیا تو یہ بالکل یکساں پائے گئے۔ اس کے بعد سے پورے اتراکھنڈ میں یہ معاملہ آگ کی طرح پھیل گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امتحان شروع ہونے سے پہلے ہی پیپر لیک کی سازش کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے۔ امتحان سے ایک دن پہلے یعنی سنیچر کو پولیس نے پیپر لیک گینگ کے سرغنہ حکم سنگھ کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ حکم سنگھ امیدواروں سے پیسے لے کر پرچہ لیک کرانے کے دعوے کر رہا تھا، لیکن اس وقت تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا۔ اس دوران کئی آڈیوز بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئے جن میں ایک شخص کو بھرتی دلانے کے عوض۱۵؍ لاکھ روپے مانگتے ہوئے سنا گیا۔