Inquilab Logo

مولانا کلیم صدیقی کیخلاف یوپی سرکار کو منہ کی کھانی پڑی، عرضی خارج

Updated: April 10, 2024, 2:51 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

سپریم کورٹ میں اترپردیش حکومت کو اس وقت منہ کی کھانی پڑی جب وہ معروف عالم دین اور اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت منسوخ  کرانے کیلئے عدالت میں خاطر خواہ ثبوت پیش کرنے میں  ناکام رہی۔

Maulana Kaleem Siddiqui. Photo: INN
مولانا کلیم صدیقی۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ میں اترپردیش حکومت کو اس وقت منہ کی کھانی پڑی جب وہ معروف عالم دین اور اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت منسوخ  کرانے کیلئے عدالت میں خاطر خواہ ثبوت پیش کرنے میں  ناکام رہی۔ سپریم کورٹ میں جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے مبینہ تبدیلی مذہب معاملہ میں  مولانا کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ ضمانت د ئیےجانے کے خلاف اترپردیش حکومت کی عرضی کو خارج کردیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں  بھی سپریم کورٹ نے مولانا کلیم صدیقی خلاف اترپردیش حکومت کے الزامات کے پلندے پر سخت عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئےمبینہ تبدیلی مذہب معاملہ میں ان کے خصوصی کردار کے بارے میں  تفصیلات جمع کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسی بنچ نے مولانا کلیم صدیقی کو ضمانت دینے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف یوگی حکومت کی درخواست پر سماعت کرتےہوئے ان کے خلاف الزامات کو ضخیم اور عمومی نوعیت کا قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ میں  مولا نا کی طرف سے معروف وکیل کپل سبل، ایڈوکیٹ نظام پاشا اور ایڈوکیٹ اسامہ ندوی پیش ہوئے۔ اسامہ ندوی نے نمائندہ کو بتایا کہ اترپردیش حکومت کی طرف سے مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت کو منسوخ کرانے کیلئےجواب الجواب بھی داخل کرایاگیا، تاہم اس میں ایسا کچھ بھی نہیں  تھا جس کی بناء پر ضمانت منسوخ کی جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا کلیم صدیقی کو الہ آباد ہائی کورٹ سے میرٹ کی بنیاد پر ضمانت ملی تھی۔ انہوں نے اس بات پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا کہ جب مولانا کی گرفتاری ہوئی تھی تو پورےملک کے میڈیا میں  اس پر کئی دنوں  تک خبریں  چلائی گئیں، تاہم جب سپریم کورٹ میں  یوگی حکومت کو ناکامی ہاتھ لگی ہے تو اس بارے میں  کہیں  کوئی خبر نہیں  چلائی جارہی۔ خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں  اترپردیش حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ مولا نا ہندوستانی آئین کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کوشش کررہے ہیں ۔  یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ مولانا ملک کے آئین کی جگہ شرعی قانون نافذ کرنے کی کوششوں میں بھی مصروف ہیں ۔ ساتھ ہی ایک ملک گیر نیٹ ورک کے سربراہ ہیں ۔ حالانکہ مولانا کلیم صدیقی کی طرف سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے اس کی سختی سےتردید کرتے ہوئے اس بارے میں ثبوت طلب کئے تھے۔ سبل نے اتر پردیش حکومت کے ذریعہ عدالت میں  کئے گئے دعوؤں  پرسخت اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے اس کو سچائی سے بعید قرار دیا تھا۔ انہوں نے بنچ سے کہا تھاکہ میرے پاس ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۱۶۱؍ کے تحت تمام بیانات ہیں ۔ اس میں کوئی بھی ایسی بات نہیں  جس کا دعویٰ یوپی کی حکومت کررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ حکومت دفعہ ۱۶۱؍ کے تحت ملزمین کے بیان قلمبند کرنے کے بعدعدالت سے اس پر بھروسہ کرنے کیلئے کہہ رہی ہے، یہ ناقابل یقین ہے۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اپریل میں مولانا کلیم صدیقی کو ضمانت دی تھی۔ مولانا کلیم صدیقی کو ضمانت دیتے ہوئے کئی شرائط عائد کی گئی تھیں، تاہم ان کے ذریعہ کسی بھی شرط کی خلاف ورزی نہ کئے جانے کے باوجود بھی اتر پردیش کی یوگی حکومت نے سپریم کورٹ میں  ان کی ضمانت کو چیلنج کیا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں  جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور جسٹس سروج یادو کی بنچ نے انہیں ضمانت دی تھی جبکہ انہیں اترپردیش کی انسداددہشت گردی دستہ نے ۲۱؍ستمبر ۲۰۲۱ء کو گرفتار کیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK