• Tue, 09 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

آگرہ : جمنا میں طغیانی،۹۵؍سے زائد کالونیاں زیرآب

Updated: September 09, 2025, 10:20 AM IST | Inquilab News Network | Agra/Mathura

لاکھوں لوگ سیلاب سے متاثر، متھرا میں بھی حالات دگرگوں ،این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیموں نے مورچہ سنبھال لیا

These pictures of Agra and Mathura give an idea of ​​the floods and flood situation. Photo: INN
آگرہ اور متھرا کی ان تصاویر سے سیلاب اور سیلابی صورتحال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

جمنا میں سیلاب ایک بار پھر ۴۷؍ سال پرانے حالات پیدا کر رہا ہے۔ سیلاب سے ایک لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے۔ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیموں نے مورچہ سنبھال لیا ہے۔ شہر کے دیال باغ سے لے کر جیونی منڈی تک اور جمنا کے دوسری طرف ٹیڑھی بگیہ سے کچھ پورہ تک ۵۰؍سے زیادہ کالونیاں اور محلے زیر آب ہوگئے ہیں۔صدر، اعتماد پور، فتح آباد اور باہ تحصیل کے علاقوں میں۶۰؍ سے زائد دیہات سیلاب سے متاثر ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں سائرن بجائے۔ اعلانات کر کے نشیبی علاقوں سے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔۱۹۷۸ءمیں جمنا کی سطح۵۰۸؍ فٹ تک پہنچ گئی تھی۔ اس کے بعد۲۰۱۰ء میں جمنا کی سطح واٹر ورکس میں۴۹۹ء۶؍ فٹ اور۲۰۲۳ء میں۴۹۹ء۳؍ فٹ ریکارڈ کی گئی۔
 فلڈ کنٹرول روم کے انچارج چنچل مچل کے مطابق آگرہ میں۱۹۷۸ء کے بعد یہ جمنا کی سب سے زیادہ پانی کی سطح ہے۔ دیال  باغ کے امر وہار میں راج شری اپارٹمنٹ میں پانی بھر گیا۔ خاص پور میں نالندہ ٹاؤن، وکاس اپارٹمنٹ اور ماں گوری ٹاؤن پانی میں ڈوب گئے۔ جگن پور، سکندر پور، منوہر پور، نگلہ تلفی میں سڑکیں پانی سے بھری ہوئی ہیں۔بلکیشورکے انوراگ نگر، لوہیا نگر میں پانی بھر گیا ہے۔ رام باغ بستی میں سیلاب کی وجہ سے۵۰؍ خاندان بے گھر ہوگئے ہیں اور انہیں گاندھی اسمارک میں واقع راحت کیمپ میں رکھا گیا ہے۔ موتی محل میں۲۵۰؍ خاندان متاثر ہیں۔ دوسری جانب کیلاش مندر کا ’گربھ گرہ پانی میں ڈوب گیا ہے۔ یہاں ۱۵؍گھر بھی ڈوب گئے ہیں۔ جمناکے کنارے تعمیر شدہ محفوظ یادگاریں بھی سیلاب سے نہیں بچ سکیں۔۴۷؍سال بعد تاج محل کی دیوار تک پانی پہنچ گیا ہے۔ دسہرہ گھاٹ، تاج ویو پوائنٹ ڈوب گئے۔ مہتاب باغ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ سات فٹ پانی جمنا کے کنارے پر تعمیر اعتماد الدولہ میموریل کے ۱۲؍کمروں میں بھر گیا ہے۔ گیارہ قدیم یادگار کی دیوار تک پانی ہے۔ زہراباغ پانی میں ڈوب گیا ہے۔ رام باغ اور دیگر یادگاریں سیلاب کی وجہ سےکمزورہو سکتی ہیں۔فلڈ کنٹرول روم کی رپورٹ کے مطابق آئندہ دو روز تک پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہوگا۔ضلع مجسٹریٹ اروند ملپا بنگاری نے کہا کہ جمنا کے کنارے کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ نشیبی علاقوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ شہر میں۱۷؍ فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جن میں تقریباً پانچ ہزار افراد کی گنجائش ہے۔ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیموں نے مورچہ سنبھال لیا ہے۔
 متھرا میں  جمنا نے۱۹۷۸ء کے بعد پہلی بار اپنا خوفناک روپ دکھایا ہے۔ جمنا کی سطح خطرے کے نشان سے ڈیڑھ میٹر اوپر پہنچ گئی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ ورنداون کا آدھا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے اور ضلع کے۴۶؍ گاؤں بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ کھیت، سڑکیں، گھاٹ اور مندر بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔جمنا کے پانی نے ورنداون کے کئی قدیم مندروں کو بھی اپنی زد میں لے لیا ہے۔۵۱؍ شکتی پیٹھوں میں سے ایک ماں کاتیانی دیوی مندرمیں چار فٹ تک پانی سے بھر گیا۔ مندر کے احاطے میں ہر طرف پانی ہی پانی تھا۔ مندر میں عقیدت مندوں کا داخلہ روک دیا گیا۔سیلاب کے دوران سب سے بڑا مسئلہ پینے کے پانی کا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقے میں بجلی بند ہے اور ٹیوب ویل پانی میں ڈوب گئے ہیں، جس کی وجہ سے پینے کے پانی کی فراہمی ممکن نہیں۔ متھرا ورنداون میونسپل کارپوریشن کے۸۲؍ٹیوب ویلوں میں سے زیادہ تر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔  ورنداون میں شہر کی۷۰؍ فیصد آبادی کو پانی کی پریشانی کا سامنا ہے۔ میونسپل کارپوریشن سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے شہر کے دیگر مقامات پر ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کر رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK