Inquilab Logo Happiest Places to Work

دردناک حادثہ، ایئر انڈیا کا طیارہ کریش، ۲۴۲؍ مسافر ’ہلاک‘ ، ملک میں صفِ ماتم

Updated: June 13, 2025, 11:28 AM IST | Ahmedabad

احمد آباد سے لندن کیلئے پرواز کرنے والا ایئر انڈیا کا طیارہ ٹیک آف کرنے کے ۳۰؍ سیکنڈ کے اندر ہی زمین پر آگیا، ایئر پورٹ کے قریب ہی واقع ڈاکٹروں کے ہاسٹل سے جاٹکرایا، اموات کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ۔

Picture: PTI
تصویر: پی ٹی آئی

 احمد آباد(ایجنسی ):۲۴۲؍ مسافروں کو لندن لے جا رہا طیارہ احمد آباد میں حادثہ کا شکار ہو گیا جس میں بیشتر مسافروں کی موت کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ۱۲؍ جون کی دوپہر گجرات کے سب سے بڑے شہر اور دار الحکومت احمد آباد میں ہونے والے اس حادثہ کے بعدہنگامہ برپا ہو گیا۔ طیارہ ایئر انڈیا کا تھا جو احمد آباد سے پرواز بھرنے کے فوراً بعد ہی حادثہ کا شکار ہو گیا۔ حادثے کے پیچھے کا حصہ کسی درخت سے ٹکرانے کی بات سامنے آ رہی ہے حالانکہ حادثہ کی اصل وجہ کے بارے میں مصدقہ طور پر فی الحال کچھ بھی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مسافروں میں ۱۶۹؍ ہندوستانی، ۵۳؍ برطانوی، ۷؍ پرتگالی اور ایک کنیڈا کا شہری شامل ہے۔ واضح رہے کہ یہ بدقسمت طیارہ شہرکے میگھانی نگر علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔ بتایا جارہا ہے کہ حادثہ ٹیک آف کے ۳۰؍ سیکنڈ کے اندر اندر ہوگیا۔ اس حادثہ میں نہ صرف کئی مسافر ہلاک ہوئے ہیں بلکہ بی جے میڈیکل کالج کے کئی طلبہ بھی حادثہ کی زد میں آگئے۔ دراصل ایئر انڈیا کا یہ طیارہ حادثہ کے بعد بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکراگیا جس کی کئی ویڈیوز اور تصویریں سامنے آئی ہیں۔اسی میڈیکل کالج کے ہاسٹل کی عمارت پر طیارہ پرواز کے ۳؍منٹ کے اندر ہی گر گیا۔ ہاسٹل کے اوپر کینٹین موجود ہے جہاں حادثے کے وقت میڈیکل طلبہ ظہرانے میں مصروف تھے۔ اسی وجہ سے اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طیارہ حادثہ میں تقریباً ۲؍ درجن سے زائد طلبہ ہلاک ہوئے ہیں۔ حالانکہ اس سلسلے میں فی الحال کوئی تصدیق نہیں ہو ئی ہے کیوں کہ جہاز میں سوار ۲۴۲؍ میں سے بیشتر مسافروں اور ہاسٹل کے کئی طلبہ کو بغرض علاج اسپتالوں میں داخل کروایا گیا ہے۔ وہاں سے سرکاری طور پر اب تک ۲۰۴؍ مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے لیکن سبھی کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ مکمل ہونے کے بعد ہی ظاہر کی جاسکے گی۔ فی الحال احمد آبادایئرپورٹ سے تمام پروازوں کو منسوخ کر دیا گیا۔ 
 ایئر انڈیا کےطیارے کے اس حادثہ کو ہندوستان میں مسافرطیاروں  کے سب سے بڑے سانحات میں  سے ایک قرار دیاجارہاہے۔ کئی ویڈیوز میں  دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارہ زمین سے بہت کم دوری پر پرواز کرنے کے ساتھ اونچائی پر پہنچنے کیلئے جدوجہد کررہاہے۔ طیارہ ایک بجکر ۳۸؍منٹ پر بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکرا یا اور آگ کے بہت بڑے گولے میں  تبدیل ہوگیا۔ چونکہ طیارہ طویل مسافت کیلئے پرواز بھر رہا تھا ایسےمیں  یہ بڑی مقدار میں  ایندھن سے بھرا ہوتھا۔ تصاویر سے پتہ چلتاہے کہ طیارہ میڈیکل کالج کےہاسٹل کے ڈائننگ ہال کی دیوار کو پھاڑتا ہوا اندر آگرا۔ جہاز کے گرنے سے قبل پائلٹ نے ایمرجنسی کال کی تھی، جسے’مے ڈے کال ‘ کہا جاتا ہے۔ 


अहमदाबाद में हुआ प्लेन क्रैश।

 اس کے بعد ایئر ٹریفک کنٹرولر کی طرف سے بار بار کال کرنے پر کوئی جواب نہیں ملا اور پھر حادثے کی خبر آئی۔ اس طیارے میں دو پائلٹ اور عملے کے۱۰؍ افراد تھے۔ طیارے کے پائلٹ کیپٹن سمُت سبھروال تھے جن کے ساتھ فرسٹ آفیسر کلائیو کندر بھی تھے۔ کیپٹن سبھروال کے پاس ۸؍ہزار ۲۰۰؍گھنٹہ کی پرواز جبکہ شریک پائلٹ کے پاس ۱۱؍ہزار گھنٹے کی پرواز کا تجربہ تھا۔ طیارہ گرنے کے بعد جہاں ایک طرف یہ آگ کے گولے میں تبدیل ہو گیا وہیں آسمان دھوئیں سے بھر گیا۔ جائے وقوع پرہر طرف دھوئیں کی دبیز چادر دکھائی دے رہی تھی۔ زخمیوں  کو اسپتال پہنچانے کے ویڈیوز بھی شیئر ہو رہے ہیں۔ کئی ویڈیوز ایسے میں  جن میں  اس حادثہ کی شدت کو دیکھا جاسکتا ہے۔ دریں اثناءایئر انڈیا کے طیارے کے حادثہ کے بعد سبھی مہلوکین کی فہرست جاری کردی گئی ہے۔ ایئر انڈیا نے ہندوستانی اور غیر ملکی مسافروں کیلئے ہاٹ لائن نمبر جاری کئے ہیں۔ اس کے ساتھ میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ ان ہاٹ لائن پر کال نہ کریں۔ ایئرانڈیا نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وہ اس حادثہ کی جانچ میں حکام کی پوری طرح سے مدد کررہی ہے۔ اس نے اپنا سوشل میڈیا پروفائل کو بھی غم کے اظہار کے طورپر سیاہ کرلیا۔ شہری ہوابازی کی وزارت نے حادثہ کے بعد ہنگامی میٹنگ کی۔شہری ہوا بازی کے وزیر مملکت مرلی دھر موہول نے کہا کہ شہری ہوابازی کی ہنگامی میٹنگ ہوئی جس میں مرکزی وزیر موہن نائیڈو موجود تھے۔ اس دوران یہ اطلاع ملی ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ احمدآباد پہنچ رہےہیں جبکہ وزیر اعظم مودی بھی جلد ہی پہنچ جائیں گے۔ اس دوران کئی طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ ان میں سےکچھ کا علاج جاری ہے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بتایا گیا ہے کہ انھیں خون کی اشد ضرورت ہے۔ عوام سے خون عطیہ کرنے کی گزارش بھی کی گئی ہے۔ اس درمیان بی جے میڈیکل کالج سے منسلک ایک طالب علم کی ماں کا بیان سامنے آیا ہے۔ رمیلا نامی خاتون نے بتایا کہ اس کا بیٹا لنچ بریک میں ہاسٹل گیا تھا تبھی وہاں طیارہ گر کر حادثہ کا شکار ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا محفوظ ہے، میں نے اس سے بات کی ہے۔ وہ دوسری منزل سے کود گیا تھا، جس سے اسے کچھ چوٹیں آئی ہیں لیکن وہ محفوظ ہے۔ فی الحال موقع پر این ڈی آر ایف کی ۳؍ ٹیمیں موجود ہیں۔ احمد آباد کے سول اسپتال تک گرین کوریڈور بنایا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK