ائیرانڈیا طیارہ حادثہ کے دو متاثرین کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں غلط لاشیں موصول ہوئیں، اس پر ہندوستان کا کہنا ہے کہ ’’ ہم برطانیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 24, 2025, 9:55 AM IST | London
ائیرانڈیا طیارہ حادثہ کے دو متاثرین کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں غلط لاشیں موصول ہوئیں، اس پر ہندوستان کا کہنا ہے کہ ’’ ہم برطانیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
برطانیہ میں ایئر انڈیا کریش کے دو متاثرین کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں واپس بھیجی جانے والی لاشیں غلط شناخت کی گئی تھیں۔ ان کی نمائندگی کرنے والے وکیل کے مطابق، واپس بھیجی گئی باقیات پر کیے گئے ڈی این اے ٹیسٹ میں کم از کم دو تابوتوں میں بے ترتیبیاں سامنے آئی ہیں، کیونکہ ڈی این اے متاثرین کے اہل خانہ سے مماثلت نہیں رکھتا۔خبر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، ہندوستانی حکومت نے کہا ہے کہ جب سے ان خدشات اور مسائل کی طرف اس کی توجہ دلائی گئی ہے، وہ برطانیہ کے ساتھ قریبی تعاون کر رہی ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، ’’تمام لاشوں کے ساتھ انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں اور مرحومین کی عزت کے پیش نظر سلوک کیا گیا۔ ہم اس معاملے سے متعلق کسی بھی تشویش کو دور کرنے کے لیے برطانیہ کی حکام کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
ذرائع کے مطابق اس نوعیت کے حادثات میں، مختلف افراد کے جسمانی ٹشوز کے آپس میں مل جانے کا امکان ہوتا ہے جس کی وجہ سے ڈی این اے تجزیہ کرتے وقت مختلف نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔برطانوی خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل جیمز ہیلی کے مطابق، ۱۲؍جون کو احمد آباد میں ایئر انڈیا فلائٹ کے کریش کے بعد۱۲ سے۱۳؍ انسانی باقیات برطانیہ واپس بھیجی گئی تھیں۔ ان میں سے، دو خاندانوں کو ڈی این اے تجزیے کے بعد اطلاع دی گئی کہ انہیں موصول ہونے والی باقیات ان کے رشتہ داروں کی نہیں تھیں۔ذرائع کے مطابق، ڈی این اے نمونے احمد آباد کے سرکاری سول اسپتال نے لیے تھے، نہ کہ ایئر انڈیا نے۔ شناخت کے عمل یا لاشوں کی سپردگی میں ایئر لائن کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ لاشوں کی باقیات لے جانے والے تابوت کینین، ایک بین الاقوامی ہنگامی خدمات فراہم کنندہ کی سہولت سے ایئر انڈیا کارگو کے ذریعے برطانیہ بھیجے گئے تھے۔ٹاٹا گروپ کی ملکیت ایئر انڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، لیکن لاشوں کی مبینہ گڈمڈ کے بارے میں کوئی باضابطہ تصدیق جاری نہیں کی ہے۔
اس ماہ کی شروع میں، متاثرین کے اہل خانہ نے معاوضے کے معاملے کو نپٹانے میں ایئر انڈیا پر جبری حربے استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔ برطانیہ کی سب سے بڑی صرف مقدمہ بازی کرنے والی قانونی فرم سٹیورٹس نے ایک بیان میں الزام لگایا تھا کہ خاندانوں کو معاوضہ سے محروم ہونے کی دھمکی کے تحت پیچیدہ قانونی سوالات پر مشتمل دستاویزات مکمل کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔ فرم کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات مناسب وضاحت یا قانونی رہنمائی کے بغیر جاری کی گئی تھیں۔ فرم نے مزید کہا، ’’پوچھی جانے والی معلومات کو ایئر انڈیا مستقبل میں خاندانوں کے خلاف استعمال کر سکتا ہے، حالانکہ چند خاندان ہی سمجھ پائیں گے کہ سوالات کی تشریح کیسے کی جانی چاہیے۔‘‘ جبکہ ایئر انڈیا نے جواب میں ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے، انہیں ’’بے بنیاد اور غلط‘‘ قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں، ایئر لائن نے کہا، ’’ایئر انڈیا متاثرہ خاندانوں کے اراکین کی فوری مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عبوری معاوضے (جسے قسط کے معاوضے کے طور پر بھی جانا جاتا ہے) کی ادائیگی جلد از جلد کرنے کی کوششیں کر رہی ہے، جس کی پہلی ادائیگی حادثے کے چند دنوں کے اندر کی جا چکی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ حادثے کے بعد ، ٹاٹا گروپ نے متاثرین کے اہل خانہ کے لیےایک کروڑ روپے (تقریباً۸۵؍ ہزار پاؤنڈ) معاوضے کا اعلان کیا تھا۔ علیحدہ سے، ایئر انڈیا نے فوری مالی امداد کے طور پر۲۵؍ لاکھ روپے (تقریباً۲۱؍ ہزار ۵۰۰؍ پاؤنڈ) کی عبوری ادائیگی کا وعدہ کیا تھا۔