الجزیرہ عربی کے بیورو ہیڈ وائل الدحدوح نے کہا کہ ’’یہ بچوں کے قاتل ہیں۔ محفوظ علاقوں کی طرف منتقل کرنے کے بعد انہوں نے ان علاقوں میں بمباری کی۔‘‘
EPAPER
Updated: October 26, 2023, 3:46 PM IST | Gaza
الجزیرہ عربی کے بیورو ہیڈ وائل الدحدوح نے کہا کہ ’’یہ بچوں کے قاتل ہیں۔ محفوظ علاقوں کی طرف منتقل کرنے کے بعد انہوں نے ان علاقوں میں بمباری کی۔‘‘
ایک وائرل ویڈیو میں غزہ میں الجزیرہ عربی کے بیورو ہیڈ وائل الدحدوح ایک حملے کی مذمت کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ وہ ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ اسرائیلی حملے میں ان کے دو بچے اور بیوی ہلاک ہوگئے ہیں۔ وہ ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ یہ بچوں کے قاتل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’خواتین و بچے اس جگہ پناہ لے رہے تھے جسے ’’اسرائیلی فوج‘‘ نے محفوظ علاقہ قرار دیا تھا۔ لیکن ہوائی حملے کرکے اسی محفوظ جگہ کو تہس نہس کردیا گیا۔
🇮🇱🇵🇸 The Al Jazeera journalist who recently lost his wife, 2 children and other family members after Israel bombed his home says:
— Jackson Hinkle 🇺🇸 (@jacksonhinklle) October 25, 2023
“Those are children killers, no more no less…
pic.twitter.com/pvXMdiLYnC
ایک اور المناک ویڈیو میں وہ لمحہ دکھایا گیا ہے جب وائل کو پتا چلا کہ غزہ جنگ میں ان کی بیوی اور بچے اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں۔ وہ مردہ خانے میں لواحقین کی لاشیں دیکھنے اسپتال جاتے ہیں۔ ایک ویڈیو میں صحافی کو دیر البلاح کے الاقصی شہداء اسپتال میں اپنے ۱۵؍ سالہ بیٹے محمود کی لاش کے سامنے دکھایا گیا ہے۔ مبینہ طور پر محمود صحافی بننا چاہتا تھا۔
وائل نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’’یہ بچوں، خواتین اور شہریوں پر ٹارگٹ حملوں کا ایک سلسلہ ہے۔میں یرموک میں رپورٹنگ کررہا تھا اور اسرائیل نے نصیرات سمیت کئی علاقوں کو نشانہ بنایا ۔‘‘
اس سے قبل اکتوبر میں غزہ کے ایک اسپتال میں ہونے والے خوفناک دھماکے میں مبینہ طور پر ۵۰۰؍ سے زائد افراد کی جانیں گئیں۔ غزہ میں وزارت صحت نے الاہلی عرب اسپتال میں دھماکے کے بعد ایک پریس کانفرنس کی۔ وہ حملے کے متاثرین کی لاشوں اور باقیات کے درمیان کھڑے تھے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز سے وابستہ ڈاکٹر غسان ابو سیتا نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’’ہم الاہلی اسپتال میں سرجری کر رہے تھے، جب ایک زوردار دھماکہ ہوا اور آپریٹنگ روم پر چھت گر گئی۔ یہ ایک قتل عام ہے۔‘‘