Inquilab Logo Happiest Places to Work

الجزیرہ کے صحافی کی اسرائیلی حملوں کی مذمت، حملوں میں ان کے بیوی بچے ہلاک

Updated: October 26, 2023, 3:46 PM IST | Gaza

الجزیرہ عربی کے بیورو ہیڈ وائل الدحدوح نے کہا کہ ’’یہ بچوں کے قاتل ہیں۔ محفوظ علاقوں کی طرف منتقل کرنے کے بعد انہوں نے ان علاقوں میں بمباری کی۔‘‘

Wael Al-Dahdouh. Photo: X
وائل الدحدوح۔ تصویر: ایکس

ایک وائرل ویڈیو میں غزہ میں الجزیرہ عربی کے بیورو ہیڈ وائل الدحدوح ایک حملے کی مذمت کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ وہ ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ اسرائیلی حملے میں ان کے دو بچے اور بیوی ہلاک ہوگئے ہیں۔ وہ ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ یہ بچوں کے قاتل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’خواتین و بچے اس جگہ پناہ لے رہے تھے جسے ’’اسرائیلی فوج‘‘ نے محفوظ علاقہ قرار دیا تھا۔ لیکن ہوائی حملے کرکے اسی محفوظ جگہ کو تہس نہس کردیا گیا۔ 


ایک اور المناک ویڈیو میں وہ لمحہ دکھایا گیا ہے جب وائل کو پتا چلا کہ غزہ جنگ میں ان کی بیوی اور بچے اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں۔ وہ مردہ خانے میں لواحقین کی لاشیں دیکھنے اسپتال جاتے ہیں۔ ایک ویڈیو میں صحافی کو دیر البلاح کے الاقصی شہداء اسپتال میں اپنے ۱۵؍ سالہ بیٹے محمود کی لاش کے سامنے دکھایا گیا ہے۔ مبینہ طور پر محمود صحافی بننا چاہتا تھا۔
وائل نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’’یہ بچوں، خواتین اور شہریوں پر ٹارگٹ حملوں کا ایک سلسلہ ہے۔میں یرموک میں رپورٹنگ کررہا تھا اور اسرائیل نے نصیرات سمیت کئی علاقوں کو نشانہ بنایا ۔‘‘
اس سے قبل اکتوبر میں غزہ کے ایک اسپتال میں ہونے والے خوفناک دھماکے میں مبینہ طور پر ۵۰۰؍ سے زائد افراد کی جانیں گئیں۔ غزہ میں وزارت صحت نے الاہلی عرب اسپتال میں دھماکے کے بعد ایک پریس کانفرنس کی۔ وہ حملے کے متاثرین کی لاشوں اور باقیات کے درمیان کھڑے تھے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز سے وابستہ ڈاکٹر غسان ابو سیتا نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’’ہم الاہلی اسپتال میں سرجری کر رہے تھے،  جب ایک زوردار دھماکہ ہوا اور آپریٹنگ روم پر چھت گر گئی۔ یہ ایک قتل عام ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK