اپریل میں دیہی علاقوں میں مہنگائی ۲۵ء۳؍ فیصد سےکم ہو کر۹۲؍۲؍ ہو گئی ہے جبکہ شہری علاقوں کی مہنگائی۴۳ء۳؍ سے گھٹ کر۳۶ء۳؍ ہو گئی ہے۔
EPAPER
Updated: May 14, 2025, 10:59 AM IST | Agency | New Delhi
اپریل میں دیہی علاقوں میں مہنگائی ۲۵ء۳؍ فیصد سےکم ہو کر۹۲؍۲؍ ہو گئی ہے جبکہ شہری علاقوں کی مہنگائی۴۳ء۳؍ سے گھٹ کر۳۶ء۳؍ ہو گئی ہے۔
سبزی ترکاریوں، پھلوں اور دالوں کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ملک میں خردہ مہنگائی کی شرحیں اپریل میں گھٹ کر ۱۶۴؍؍ فیصد ہوگئی جو ۶۹؍ مہینوں یعنی۶؍ برسوں میں سب سے نچلی سطح ہے۔ اس سے پہلے مارچ میں ریٹیل مہنگائی ۳۴ء۳؍فیصد رہی جو ۶۷؍ مہینوں کی کم ترین سطح تھی۔ گزشتہ سال یعنی ۲۰۲۴ء میں اپریل کے مہینے میں ملک میں خردہ مہنگائی کی شرح ۸۳ء۲؍فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ جولائی ۲۰۱۹ء میں یہ ۳ء۱۵؍ فیصد تھی۔
منگل کو حکومت کی جانب سے ملک میں ریٹیل مہنگائی کے جو اعداد و شمار جاری کئےگئے ہیں۔ ریٹیل مہنگائی کی شرح میں ۵۰؍ فیصد حصہ کھانے پینے کی اشیاء کا ہوتا ہے۔ ان اشیاء کی ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح۶۹ء۲؍سے کم ہو کر ۷۸ء۱؍ فیصد ہو گئی ہے۔اپریل میں دیہی علاقوں میں مہنگائی ۲۵ء۳؍ فیصد سےکم ہو کر۹۲ء۲؍ ہو گئی ہے جبکہ شہری علاقوں کی مہنگائی۶۳ء۳؍ سے گھٹ کر۳۶ء۳؍ ہو گئی ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے مطابق خردہ مہنگائی کی شرح ۴؍ فیصدیا اس سے ۲ء۰؍ زائد یا کم رہنا چاہئے۔اس لحاظ سے اپریل کی خردہ مہنگائی کی شرح کی مقرر کردہ شرح کے مطابق رہی۔ واضح رہے کہ مہنگائی میں شرح میں اضافہ یا کمی مصنوعات کی طلب اور فراہمی پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر عوام کے پاس پیسے زیادہ ہوں گے تو وہ زیادہ چیزیں خریدیں گے۔ زیادہ چیزیں خریدنے سے ان کی ڈیمانڈ بڑھے گی اور اگر ڈیمانڈ کے مطابق سپلائی نہ ہو تو ان چیزوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ اس طرح مارکیٹ مہنگائی کی زد میں آجاتی ہے۔ سیدھے الفاظ میں کہا جائے تو مارکیٹ میں پیسے کا زیادہ بہاؤ یا چیزوں کی قلت مہنگائی کا سبب بنتی ہے۔