ای ڈی جے۱۱؍ جیوتی کمار کشیپ کی عدالت نے فیصلہ سنایا،۲۶؍ اکتوبر۱۹۸۹ء کو بھتوڑیا قتل عام میں فسادیوں نے حملہ کرکے گھروں کو آگ لگاکرایک مرد اورتین خواتین کوزندہ جلادیاتھا،پولیس پر بھی حملہ ہواتھا۔ پولیس نے کیس کو فائنل کر دیا تھا
EPAPER
Updated: August 12, 2025, 11:05 AM IST | Inquilab News Network | bhagalpur
ای ڈی جے۱۱؍ جیوتی کمار کشیپ کی عدالت نے فیصلہ سنایا،۲۶؍ اکتوبر۱۹۸۹ء کو بھتوڑیا قتل عام میں فسادیوں نے حملہ کرکے گھروں کو آگ لگاکرایک مرد اورتین خواتین کوزندہ جلادیاتھا،پولیس پر بھی حملہ ہواتھا۔ پولیس نے کیس کو فائنل کر دیا تھا
ملک کے سب سے بھیانک فسادات میں شمار بھاگلپور فساد کے بھتوڑیا قتل عام میں دفاع اور استغاثہ کی بحث کے بعد کافی شواہد کے فقدان کی وجہ سے زندہ بچے تمام ۱۰؍ ملزمین کو بری کر دیا گیا۔
ضلع ایڈیشنل سیشن جج۔۱۱؍جیوتی کمار کشیپ کی عدالت نے جن ملزمین کو بری کیا ان میں لکشمن منڈل، گرو دیو یادو، وجے یادو، یوگیندر یادو، شیام منڈل، اچت یادو، پرسادی یادو، پرکاش یادو، برہم دیو یادو اور پرمود منڈل شامل ہیں۔ سرکار کی طرف سے خصوصی ایڈیشنل سرکاری وکیل اطیع اللہ اور دفاع کی طرف سے سینئر وکیل سکندر پانڈے نے بحث میں حصہ لیا۔ کیس میں کل ۳؍ گواہوں نے گواہی دی تھی۔ تینوں گواہوں میں سے کسی نے بھی واقعہ کی گواہی نہیں دی تھی۔ سب اپنے بیان سے مکر گئے تھے۔ عدالت میں موجود ملزمین کو بھی تینوں گواہوں میں سے کسی نے نہیں پہچانا تھا۔ فرد بیان ثابت ہی نہیں ہو سکا تھا۔ البتہ استغاثہ کی طرف سے پٹنہ سے آئے خصوصی سرکاری وکیل اطیع اللہ نے بھی دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہوسٹائل وٹنس کو قابل قبول سمجھا جائے، کیونکہ فساد منظم جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ ہزار افرادمارے گئے تھے۔ اس کیس میں اسپیشل ایکٹ کا اطلاق ہی نہیں ہوگا۔ کیس کے تفتیش کار نے پرانے کیس کی کیس ڈائری کے ساتھ عدالت میں چارج شیٹ پیش نہیں کی تھی۔ خصوصی سرکاری وکیل اطیع اللہ نے یہ بھی دلائل دیئے تھے کہ سیشن کیس۹۰-۱۸۷؍ میں انہیں ملزمین کو اس وقت کے ای ڈی جے سوئم کی عدالت میں عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ جج نے دونوں فریق کی بحث سننے کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ۱۰؍ ملزمین کو بری کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ۲۶؍اکتوبر۱۹۸۹ء کو ناتھ نگر تھانہ کے بھتوڑیا گاؤں میں تقریباً دو ہزار فسادیوں نے اقلیتی طبقہ کے لوگوں کے گھروں کو گھیر کر آگ لگادی تھی۔ تب جیسے تیسے لوگوں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی تھی۔ اس واقعہ میں ایک مرد اور تین خواتین کی زندہ جلنے سے موت ہوئی تھی۔ واقعہ کی اطلاع پر پہنچی پولیس ٹیم پر فسادیوں نے حملہ کر دیا تھا۔اس کے بعد پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک فسادی مارا گیا تھا۔ فسادیوں نے پولیس جوانوں کی رائفل بھی چھیننے کی کوشش کی تھی۔ واقعہ کے دوران فسادیوں نے لوٹ مار بھی کی تھی۔
واقعہ کے بارے میں ناتھ نگر تھانے میں تعینات اس وقت کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر نریندر کمار کے تحریری بیان پر کیس درج کیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران پولیس نے کیس میں فائنل رپورٹ لگا دی تھی۔ جسٹس این این سنگھ کی سربراہی میں عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے حکم پر کیس دوبارہ کھولا گیا تھا۔