سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے جسٹس یشونت ورما کے خلاف مواخذ ے کی تیاری میں تیزی اور شیکھر یادو کےمعاملہ میں تاخیر پر سوال اٹھایا، کہا ’’ایسا لگتا ہےکہ حکومت جسٹس شیکھر یادو کے فرقہ وارانہ بیان سے اتفاق کرتی ہے‘‘ تاخیر کے ذریعہ کسی کارروائی کا سامنا کئے بغیر آئندہ سال کے اوائل میں جسٹس شیکھر کوریٹائرمنٹ دینے کی کوشش۔
جسٹس شیکھر یادو اور کپل سبل۔ تصویر: آئی این این
:سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت انگیزی کرنے والے الٰہ آبادہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف مواخذے کے نوٹس کو قبول کرنے میں ہونے والی تاخیر پر سخت برہمی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ حکومت کی کوشش ہے کہ شیکھر یادو کسی کارروائی کا سامنا کئے بغیر آئندہ سال کے اوائل میں ریٹائر ہو جائیں۔ حکومت ایک طرف دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس یشونت ورما کے خلاف مواخذے کی تیاری زور وشور سے کررہی ہےجن کی رہائش گاہ سے خطیر رقم برآمد ہوئی اور اس میں اپوزیشن جماعتوں سے بھی ساتھ دینے کی اپیل کررہی ہے لیکن دوسری طرف وہ جسٹس شیکھر یادو کے خلاف کارروائی میں تاخیر اورٹال مٹول کا رویہ اختیار کررہی ہے۔
کپل سبل کے مطابق حال ہی میں جب یہ خبرآئی کہ راجیہ سبھا سیکریٹریٹ نے جسٹس شیکھر یادو کے مواخذے کا نوٹس جمع کرانے والے ممبران کے دستخط کی تصدیق کا عمل شروع کردیا ہے تو ایسا لگا تھا کہ حکومت دونوں ہی ججوں کے خلاف کارروائی چاہتی ہے، تاہم سبل نے اس میں تاخیر کی کوشش پر سخت تنقید کی ہے۔ سبل نے کہا کہ حکومت جسٹس یشونت ورما کے معاملے میں مختلف معیارات اپنا رہی ہے، جن کی سرکاری رہائش گاہ سے آتشزدگی کے واقعے کے بعد جلے ہوئے نقدی نوٹ برآمد ہوئے تھے۔ ان کے خلاف کارروائی میں تیزی لائی جا رہی ہے لیکن دوسری طرف حکومت جسٹس شیکھر یادو کا دفاع کر رہی ہےجس سے لگتا ہے کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں ان کی نفرت انگیز تقریر سے متفق ہے جس میں انہوں نے کہاتھا کہ یہ ملک اکثریت کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ کپل سبل نے راجیہ سبھا سیکریٹریٹ کی طرف سے ۵۵؍ ممبران پارلیمنٹ کے دستخط کی تصدیق کرنے کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے گزشتہ سال۱۳؍ دسمبر کو نوٹس جمع کرایا تو میں وہاں موجود تھا۔ ۷؍ مارچ کو ایک ای میل بھیجی گئی جو مجھے موصول نہیں ہوئی۔ چیئرمین سے ملاقات کے لیے ۱۳؍مارچ کو ایک اور ای میل بھیجی گئی۔ یہ میل یکم مئی کو بھیجی گئی۔ اس میں میرے دستخط کی تصدیق کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
ملک کےسینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہاکہ جسٹس یشونت ورما کے معاملے پر حکومت جس رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے اس کے مقابلے میں جسٹس شیکھریادو کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی جلدی نہیں دکھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ اس پر دستخط نہ کرتے تو وہ خط پیش نہیں کرتے۔ سکریٹریٹ کے پاس ان کے نمونے کے دستخط ہیں، جسے وہ تصدیق کے لیے استعمال کر سکتے تھے۔ سبل نے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجوکے بیان کو بھی غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی جج کے مواخذے کے لیے نوٹس بھیجنے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں کیونکہ آئین کے مطابق ایسا کرنا رکن پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔