Inquilab Logo

مسلمان ’’لیو اِن ریلیشن شپ‘‘ کے حق کا دعویٰ نہیں کرسکتے: الہ آباد ہائی کورٹ

Updated: May 09, 2024, 5:17 PM IST | Lukhnow

الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان ’’لیو اِن ریلشن شپ‘‘ کے حق کا دعویٰ نہیں کر سکتے، خاص کر جب ان کا شریک باحیات ہو۔ دوسری جانب اگر دوفریق غیر شادی شدہ ہیں اور دونوں اپنی زندگی کو اپنے طریقے سے گزارنے کا انتخاب کرتے ہیں تو آئین ان کے اس حق کو تحفظ فراہم کرے گا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ مسلمان ’’لیو اِن ریلیشن شپ‘‘ کے حق کا دعویٰ نہیں کر سکتے، خاص کر جب ان کا شریک باحیات ہو۔ جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور اجے کمار سریواستو پر مشتمل بنچ نے یہ تبصرہ ایک ہندو عورت اور مسلم مرد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے پولیس کارروائی سے تحفظ حاصل کرنے کیلئے کہا کہ وہ لیو ان تعلقات میں ہیں۔ خاتون کے والدین نے اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کرایا، جس میں اس نے اس پر ان کی بیٹی کو اغوا کرنے اور اس سے زبردستی شادی کرنے کا الزام لگایا۔جوڑے نے اپنی زندگی اور آزادی کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالغ ہیں اور ساتھ رہنے کیلئے آزاد ہیں۔ تاہم، عدالت نے ۳۰؍اپریل کو اپنے حکم میں کہا کہ یہ شخص پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کی ایک پانچ سالہ بیٹی بھی ہے۔ 

ہاتھرس عصمت دری معاملہ: اسٹوڈنٹ لیڈر مسعود احمد ساڑھے تین سال بعد جیل سے رہا

بنچ نے کہا کہ اسلامی اصول مستقل شادی کے دوران اس طرز تعلقات کی اجازت نہیں دیتے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری جانب اگر دو فریق غیر شادی شدہ ہیں اور دونوںاپنی زندگی کو اپنے طریقے سے گزارنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس صورت حال میں آئینی اخلاقیات ایسے جوڑے کو بچانے کیلئے آ سکتی ہے اور سماجی اخلاقیات... آئینی اخلاقیات کو راستہ دے سکتی ہے۔عدالت نے کہا کہ وہ مرد کی بیوی کے حقوق اور اس کے بچے کے مفادات کے پیش نظر لیو ان تعلقات کو تحفظ فراہم نہیںکر سکتی۔
۲۹؍اپریل کو بنچ نے لیو ان جوڑے کو طلب کیا اور پولیس سے کہا کہ وہ اس شخص کی بیوی کو عدالت میں پیش کرے۔ عدالت نےمشاہدہ کیا کہ اس شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی بیوی اتر پردیش کے گونڈا ضلع میں رہتی ہے۔ تاہم، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایس پی سنگھ، اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہوئے، عدالت کو بتایا کہ فی الوقت بیوی ممبئی میں اپنے سسرال میں رہ رہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک چشم کشا انکشاف ہے او یہ سوال اٹھایا کہ کیا حقائق چھپانے پر اس شخص اور اس کے وکیل کے خلاف اگلی سماعت میں کارروائی کی جائے۔ہائی کورٹ نے ہدایت دی کہ خاتون کو پولیس کی حفاظت میں اس کے والدین کے گھر بھیج دیا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK