Inquilab Logo

ہاتھرس عصمت دری معاملہ: اسٹوڈنٹ لیڈر مسعود احمد ساڑھے تین سال بعد جیل سے رہا

Updated: May 09, 2024, 3:57 PM IST | New Dehli

ہاتھرس، یوپی میں دلت خاتون کی اجتماعی عصمت دری معاملے میں مسعود احمد کو گرفتار کرکے ان پر یو اے پی اے اور ای ڈی کے معاملات درج کئے گئے تھے۔ تاہم، دونوں ہی معاملات میں انہیں ضمانت مل گئی ہے۔ یاد رہے کہ ان کے ساتھ صدیق کپن، رؤف شریف، اور عتیق الرحمٰن کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

Allahabad High Court building on the right, Masood Ahmed on the left. Photo: INN.
دائیں جانب الہٰ آباد ہائی کورٹ کی عمارت بائیں جانب مسعود احمد۔ تصویر: آئی این این۔

مسعود احمد کو اکتوبر۲۰۲۰ء میں ہاتھرس یو اے پی ای اور ای ڈی کیس میں ملیالی صحافی صدیق کپن اور دیگر کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ مسعود کو ساڑھے تین سال متھرا جیل میں سنگین الزامات کا سامنا کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔ واضح رہے کہ کئی بار ضمانت کی عرضی مسترد کئے جانے کے بعد الہٰ آباد ہائی کورٹ نے مئی۲۰۲۳ءمیں ای ڈی کیس میں مسعود کو ضمانت دی تھی۔ بعد میں، ۱۲؍مارچ کوانہیں یو اے پی اے کیس میں بھی ضمانت مل گئی۔ لیکن اہل خانہ کے مطابق، ان کی رہائی کےعمل میں تقریباً ۲؍ مہینے لگ گئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۳؍مہینوں میں ممبئی ٹرانس ہاربرلنک فلائی اوور پر۲۲؍کروڑ روپے ٹول حاصل کیا گیا

یاد رہے کہ مسعود احمد کے علاوہ ایک اور اسٹوڈنٹ لیڈر رؤف شریف، صحافی صدیق کپن، اسٹوڈنٹ لیڈر عتیق الرحمٰن اور محمد عالم، جو اس کیس میں ملزم تھے، بھی اس سے قبل یو اے پی اے اور ای ڈی کیس میں ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔ 
مسعود احمد کو ۵؍اکتوبر۲۰۲۰ء کو متھرا میں اس دلت خاتون کی رہائش گاہ پر جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا جسے اتر پردیش کے ہاتھرس میں اونچی ذات کے افراد نے اجتماعی عصمت دری کرنے کے بعد قتل کر دیا تھا۔ مسعود، عتیق کے ساتھ، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (CFI) کے ایک وفد کی قیادت کر رہے تھے، جو پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) کا طلبہ ونگ ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’دی ممبئی ڈیبیٹ‘ میں لوک سبھا الیکشن کے اُمیدواروں کی ایک دوسرے پر تنقید

کیمپس فرنٹ کے سابق قومی سیکر یٹری رؤف شریف کو بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا حالانکہ وہ وفد کا حصہ نہیں تھے۔ رؤف کو محض۵؍ ہزار روپے اپنے دوست اور ساتھی پارٹی ممبر عتیق کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے پر ۳۳؍ ماہ جیل میں گزارنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ مسعود اور دیگر کی گرفتاری کے ایک دن بعد، ان پر غداری اور یو اے پی اے کے الزامات لگائے گئے۔ بعد ازاں یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیا کہ وہ ریاست میں بڑے پیمانے پر تشدد بھڑکانے کیلئے ان کی حکومت کے خلاف ’سازش‘ کر رہے تھے۔ 
بالآخر ان کے خلاف ایک کے بعد ایک الزامات کے انبار لگ گئے۔ مسعود کے وکیل کے بیان کے مطابق قید کے ابتدائی دنوں میں انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ واضح رہے کہ ۳۰؍ سالہ مسعود احمد نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایم اے کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK