Inquilab Logo

جامع مسجد معاملےمیں سپریم کورٹ کی اپنےعبوری فیصلے میں ترمیم، چابیاں میونسپل کونسل کےسپرد کرنےکا حکم

Updated: April 20, 2024, 9:03 AM IST | Nadeem Asran | Jalgaon

ضلع جلگاؤں میں واقع ایرنڈول کی جامع مسجد معاملہ میں جمعہ کوہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مسجد کی چابیاں مسجدٹرسٹ کے حوالہ کرنےکے اپنی سابقہ ہدایت کو تبدیل کرتے ہوئے اسے میونسپل انتظامیہ کے حوالہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

Erindol Jama Masjid is centuries old. Photo: INN
ایرنڈول جامع مسجد صدیوں پرانی ہے۔ تصویر : آئی این این

ضلع جلگاؤں میں واقع ایرنڈول کی جامع مسجد معاملہ میں جمعہ کوہوئی سماعت  کے دوران سپریم کورٹ نے مسجد کی چابیاں مسجد ٹرسٹ کے حوالہ کرنےکے اپنی سابقہ ہدایت کو تبدیل کرتے ہوئے اسے میونسپل انتظامیہ کے حوالہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت عالیہ نے میونسپل انتظامیہ کو مسجد کا صدر دروازہ بند کرنے اور مصلیان کے لئے عقبی دروازہ کھولنے کا بھی حکم دیا ہے۔ 
  یاد رہے کہ  ایرنڈول جامع مسجدکا تنازع ضلع کلکٹر  کے روبرو زیر سماعت ہے۔ ضلع کلکٹر نے چابیاں میونسپل کونسل کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا ساتھ ہی  مسجد میں عام لوگوں کیلئے نماز پڑھنے پر پابندی کا عبوری حکم سنایا تھا۔ وہاں صرف ۲؍ لوگوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔  اس عبوری فیصلے  کے خلاف مسجد ٹرسٹ نے بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ  سے رجوع کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مسجد کی چابیاں فوری طور پر مسجد ٹرسٹ کے حوالے کرنے اور عام نمازیوں کو مسجد میں داخلے کی اجازت کا حکم سنایا تھا۔ لیکن  اپنے حتمی فیصلے میں ہائی کورٹ نے مسجد کی چابیوں کو  میونسپل کونسل کے حوالے کرنے کا حکم سنا دیا تھا۔      مسجد ٹرسٹ نے اس معاملے میں سپریم کورٹ  میں اپیل داخل کی تھی کہ مسجد کی چابیاں بھی مسجد ٹرسٹ ہی کے حوالے رکھنے کا حکم دیا جائے تاکہ آئندہ کسی شر انگیزی کی گنجائش نہ رہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ ۱۰؍ اپریل کو اس معاملے میں عبوری طور پر ہدایت جاری کی تھی کہ چابیاں فی الحال مسجد ٹرسٹ ہی کے پاس رہنے دی جائے لیکن جمعہ کو اس تعلق سے فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے اپنی سابقہ ہدایت میں ترمیم کی ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: ایلوپیتھی پر تبصرہ: ایف آئی آر کیخلاف بابا رام دیو کی اپیل پر چھتیس گڑھ اور بہار کو نوٹس

سپریم کورٹ  نے اپنے  فیصلہ  میں کہا ہے کہ مسجد کا صدر دروازہ بند کر دیا جائے اور اس کی چابیاں میونسپل انتظامیہ حوالے کر دی جائیں۔ جبکہ اس کے عقبی دروازے کی چابیاں بھی میونسپل کونسل کی تحویل میں ہوں گی۔ البتہ میونسپل کونسل ایک اہلکار کو اس بات پر مامور کرے کہ وہ عقبی دروازے کو روزانہ صبح کی نماز سے پہلے کھول دے اور رات میں تمام نمازوں کے مکمل ہونے کے بعد بند کر دے۔   ساتھ ہی عدالت نے  یہ بھی کہا ہے کہ مسجد اور اس کے احاطہ کی ذمہ داری اس وقت تک وقف بورڈ انتظامیہ اور مسجد ٹرسٹ کی ہوگی جب تک کلکٹر کے روبرو  اس معاملہ پر جاری سماعت مکمل نہیں ہوجاتی۔ دوران سماعت سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس کے وی وشوا ناتھن نے میونسپل کونسل  کے وکیل گرو کرشنا کمار سے مذکورہ بالا مسجد اور اس کے احاطے  سے متعلق استفسار کیا تو انہوں نے اسے  قدیم یاد گار قرار دیا۔  اس پر کورٹ نے کہا کہ اس مقام کو قدیم یادگار کی حیثیت کے ساتھ اس مقام پر ایک مسجد ہونے کو بھی یاد رکھا جانا چاہئے جہاں پانچ وقت کی نماز ادا کی جاتی ہے۔  عدالت نے احاطے میں موجود  دیگر یادگاروں کی حفاظت کرنے اور  معمول کے مطابق دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے داخلہ پر پابندی نہ لگانے اور غیر قانونی قبضہ جات سے پرہیز کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ یاد رہے کہ مسجد کے تعلق سے مقامی ہندو توا وادی تنظیمیں برسوں سے شرانگیزی کر رہی ہیں اور اسے ’پانڈ واڑہ‘ قرار دے رہی ہیں جس کا معاملہ ضلع کلکٹر کے سامنے زیر سماعت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK