لاس اینجلس کے متاثرہ علاقوں میں نیشنل گارڈز تعینات، خلاف ورزی کرنے پر گرفتار یوں کا حکم۔
EPAPER
Updated: January 13, 2025, 10:08 AM IST | Washington
لاس اینجلس کے متاثرہ علاقوں میں نیشنل گارڈز تعینات، خلاف ورزی کرنے پر گرفتار یوں کا حکم۔
کیلیفورنیا کی جنگلاتی آگ نے خود کو دنیا کی ’سپر پاور‘ قرار دینے والے امریکہ کو قدرت کے سامنے بے بس کردیا ہے۔ لاس اینجلس کے جنگل سے شہر میں پھیلنے والی آگ پر قابو پانے میں ناکامی، آئندہ ہفتے مزید خراب موسم سے کئی نئی آبادیاں آگ کی پلیٹ میں آنے کی پیش گوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ آگ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ۱۶؍تک جا پہنچی ہے۔
لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین آگ سے متاثرہ علاقوں میں لوٹ مار کی واردات کے بعد رات کے وقت کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور نیشنل گارڈز کو تعینات کیا گیا ہے۔ لاس اینجلس پولیس نے خبردار کیا ہے کہ کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ کچھ علاقوں میں مقامی افراد نے اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے گلیوں میں گشت بھی شروع کر دیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ بجھانے میں فائر فائٹرز گزشتہ روز بھی سارا دن مصروف رہے، آج رات اور اگلے ہفتے کے اوائل میں تیز ہوائیں چلتی رہیں گی، جس سے شہر بھر میں آگ بجھانے کی کوششیں خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔ ساحلی شہری علاقے میں پھیلنے والی آگ پر صرف ۱۱؍فیصد قابو پایا جا سکا ہے، لیکن اب یہ آگ گیٹی سینٹر اور یو سی ایل اے کے قریب برینٹ ووڈ اور دیگر کمیونٹیز کی طرف بڑھ رہی ہے، ایک لاکھ سے زائد رہائشیوں کو انخلاء کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، کیونکہ الٹیڈینا میں ’ایٹن فائر‘ اور کاؤنٹی میں دیگر آتشزدگیوں کے واقعات جاری ہیں۔ حکام نے اس ہفتے آتشزدگی میں کم از کم ۱۶؍ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ اصل تعداد کا اندازہ لگانا ابھی تک ممکن نہیں ہے۔
میکسیکو سے تعلق رکھنے والے فائر فائٹرز نے ہفتے کے روز کیلیفورنیا میں پہلے سے موجود ۱۴؍ہزار سے زائد اہلکاروں کے ساتھ مل کر لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو پانے میں مدد کی۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے ایک ویڈیو شیئر کیا جس میں لاس اینجلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر میکسیکو کے جھنڈے کے ساتھ ایک ہوائی جہاز کو دکھایا گیا ہے۔ گیون نیوسم نے کہا کہ کیلیفورنیا لاس اینجلس میں جنگلات کی آگ کے خلاف جنگ میں اپنے ہمسایوں کی معاونت کا ’بے حد مشکور‘ ہے۔ امریکی عہدیداروں نے اعلان کیا کہ اے ٹی ایف ایک نئی تحقیقاتی ٹاسک فورس کی قیادت کرے گی، جو ’پالیساڈس آگ‘ کی اصل کی تحقیقات کرے گی۔ دوسری جانب امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس کے شمال مغرب میں آگ پر قابو پانے کی کوشش کے دوران فائر فائٹنگ طیارہ ڈرون سے ٹکرا گیا۔ ایف اے اے نے واقعے کے بارے میں جاننے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا، جس میں جنگل کی آگ سے نپٹنے کی کوششوں میں ڈرونز کی مداخلت کے خطرات کی نشاندہی کی گئی۔ حادثے میں فائر فائٹرز میں سے کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی، سپر اسکوپر کو نقصان پہنچنے کے باوجود طیارہ بحفاظت لینڈ کرنے میں کامیاب رہا۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ وہ ایک مشتبہ شخص کی شناخت کے لیے عوام سے مدد مانگ رہی ہے، کیونکہ گزشتہ روز ایک سویلین ڈرون آگ بجھانے والے کینیڈین ’سپر اسکوپر‘ طیارے سے ٹکرا گیا تھا۔ لاس اینجلس فیلڈ آفس کے انچارج ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عقیل ڈیوس نے بتایا کہ ہوائی جہازوں کا استعمال کرتے ہوئے آگ بجھانے کی یہ کوششیں شاید ہمارے فائر فائٹرز کے پاس آگ پر قابو پانے میں مدد کرنے کے لیے سب سے مؤثر ذریعہ ہیں۔
قیدی بھی ’فائرفائٹر‘ بن گئے
کیلیفورنیا کی جنگل کی بے قابو آگ کو بجھانے کیلئے قیدیوں کی بھی مدد لی جارہی ہے۔ جیل سے باہر ان قیدیوں کو نارنجی یونیفارم میں کیلیفورنیا ڈپارٹمنٹ آف فوریسٹری اینڈ پروٹیکشن (سی ڈی سی آر) کے فائر فائٹرز کے شانہ بشانہ کام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کیلیفورنیا حکومت ان قیدیوں کو روزانہ پانچ سے۱۰؍ ڈالر اُجرت دیتی ہے اور انہیں کسی بھی ہنگامی حالت میں کام کرنے کیلئے اضافی ایک ڈالر دیا جاتا ہے لیکن انھیں ملنے والی اُجرت حکومتی فائر فائٹرز کو ملنے والی تنخواہ سے بہت کم ہے جو کہ سالانہ لاکھوں ڈالرز کماتے ہیں۔