Inquilab Logo Happiest Places to Work

جی ایچ ایف کے امدادی مراکز پر بھوکےلاچار فلسطینیوں پرگولہ بارود، دستی بم اورپیپراسپرےاستعمال کیاگیا

Updated: July 04, 2025, 2:10 PM IST | Agency | Gaza

۲؍امریکی ٹھیکیداروں نے ویڈیو ثبوت فراہم کرتے ہوئے اے پی کو گواہی دی کہ ’’امدادی مراکز کو چلانے والے امریکی ٹھیکیداربے گناہوں کوتکلیف پہنچارہے ہیں۔‘‘

Crowds can be seen outside the GHF center where aid is being distributed. Photo: INN
جی ایچ ایف مرکز جہاں سے امداد تقسیم کی جاتی ہے، اس کے باہر بھیڑ دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: آئی این این

بدنام زمانہ جی ایچ ایف امدادی مراکز کی حقیقت کھل کر سامنے آرہی ہے۔ خبر رساں ادارے اسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی جانب سے حاصل کئے گئے ویڈیو شواہد اور شہادتوں کے مطابق غزہ میں امدادی مقامات پر کام کرنے والے امریکی ٹھیکیداروں نے خوراک کے حصول کیلئے جدوجہد کرنے والے فلسطینیوں پر گولہ بارود، دستی بم اور پیپر اسپرے استعمال کیا ہے۔ متنازع مقامات پر کام کرنے والے دو امریکی ٹھیکیداروں نے تشدد اور بدانتظامی کے پریشان کن نمونے کو بیان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متنازع غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کی جانب سے کرائے پر لیے گئے بہت سے سیکوریٹی گارڈز کم تربیت یافتہ تھے اور انتہائی لا پروائی کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کو تکلیف پہنچائی جا رہی ہے۔ ۲؍ٹھیکیداروں نے ایسی ویڈیوز فراہم کیں جن میں دھاتی دروازوں کے درمیان افراتفری پھیلانے والے ہجوم کو دکھایا گیا اور پس منظر میں فائرنگ اور دستی بموں کی آوازیں گونج رہی تھیں۔ کچھ ویڈیو کلپ میں انگریزی میں  گفتگو کرنیوالے مردوں کو ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ ایک ٹھیکیدار کا کہنا تھا کہ براہ راست گولیاں کبھی زمین یا فضا میں چلائی جاتی تھیں لیکن بعض اوقات براہ راست عام شہریوں کی طرف چلائی جاتی تھیں۔ انہوں نے ایک واقعہ بیان کیا جہاں ایک ٹھیکیدار کی فائرنگ کے بعد ایک فلسطینی زمین پر گر گیا۔ اندرونی دستاویزات کے مطابق، پیپر اسپرے، ربڑ پیلٹ اور اسٹن گرینیڈ جیسے غیر مہلک ہتھیار باقاعدگی سے استعمال کیے جاتے تھے۔ جون میں کھانے پینے کی ایک ہی تقسیم کے دوران، ۳۷؍ اسٹن گرینیڈ، ۶۰؍ کالی مرچ اسپرے کنستر، اور ہجوم کو کنٹرول کرنے والے دیگر اوزار تعینات کیے گئے تھے۔ ایک ٹھیکیدار کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر میں ایک خاتون خچر گاڑی میں بے ہوش دکھائی دے رہی ہے، جس کے سر میں مبینہ طور پر اسٹین گرینیڈ کا ایک حصہ مارا گیا تھا۔ اسرائیلی حکومت کی حمایت یافتہ ڈیلاویئر میں رجسٹرڈ غیر منافع بخش تنظیم جی ایچ ایف کو فروری میں غزہ میں خوراک تقسیم کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ امریکہ نے اسکے آپریشنز کی مدد کیلئے ۳۰؍ ملین ڈالر کا وعدہ کیا ہے۔ صحافیوں کو ان مقامات تک رسائی سے روک دیا گیا ہے جو اسرائیلی فوج کے زیر کنٹرول علاقوں میں واقع ہیں۔ لاجسٹکس کمپنی سیف ریچ سولیوشنز کادعویٰ ہے کہ کوئی شدید زخمی نہیں ہوا۔ تاہم اے پی کی جانب سے جائزہ لیے گئے ایس آر ایس کی اندرونی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جون میں دو ہفتوں کے دوران۳۱؍ فیصد افراد زخمی ہوئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK