شیڈ کی کمی کی بھی شکایت۔ ۱۹۸؍روپے فی بکرا لینے کے باوجود یہ حالت۔۱۰۰؍سے زائدگاڑیاں قطار میں ہیں۔ بیشتر تاجر مستقل بنائے گئے شیڈ میں جگہ ملنے کے خواہاں۔
EPAPER
Updated: May 29, 2025, 10:27 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
شیڈ کی کمی کی بھی شکایت۔ ۱۹۸؍روپے فی بکرا لینے کے باوجود یہ حالت۔۱۰۰؍سے زائدگاڑیاں قطار میں ہیں۔ بیشتر تاجر مستقل بنائے گئے شیڈ میں جگہ ملنے کے خواہاں۔
دیونار منڈی میں داخلہ ملنے میں تاخیر ہونے پر ناراض تاجروں نے بدھ کی صبح احتجاج شروع کردیا۔ وہ دیونار مذبح کے گیٹ کے سامنے روڈ پربیٹھ کر’بی ایم سی ہائے ہائے‘ اور’پولیس ہائے ہائے‘ کےن عرے لگانے لگے۔
تاجروں کے احتجا ج کی وجہ یہ تھی کہ راجستھان، ایم پی اورگجرات سے طویل سفر طے کرکے بکروں سے بھری لاریاں لانے میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس کے بعد دیونار میںجانوروں کومنڈی میں لانے کے لئے فوری طور پرضابطوں کی خانہ پُری کرنے کے بجائے انتظامیہ کی جانب سے تاخیر کی جاتی ہے اور دلال بھی سرگرم ہوجاتے ہیں اور وہ دیونار انتظامیہ کی ملی بھگت سے بغیر قطار کے اپنے جانور اندر لانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جس سے دوسرے تاجروں کو مزید وقت لگتا ہے۔
اس بدنظمی کی وجہ سے جانور حدسے زیادہ تھک جاتے ہیں اور ان کے بیمار پڑنے بلکہ بسا اوقات مرجانے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اسی کے ساتھ دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ تاخیر سے داخلہ ملنے کے بعد منڈی کے اندر جگہ فُل ہوتی جاتی ہے ۔ان ہی وجوہات کی بناء پرتاجر برہم ہوگئے۔ تاجروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم یہاں۵ ؍ گھنٹے سے کھڑے ہیں مگر اب تک ہماری باری نہیں آئی، مزید کتنا انتظار کرنا ہوگا؟
بڑی رقم مانگنے کا الزام مگر کچھ بیوپاریوں نے تردید کی
کچھ تاجروں کی جانب سے یہ بھی کہاگیا کہ گاڑی اور بکرے اندر لینےکے لئے بڑی رقم کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ فیس فی بکرا ۱۹۸؍ روپے رکھی گئی ہے۔ اسی طرح شیڈ صحیح ڈھنگ سے نہیں بنائے گئے ہیں جبکہ دیونار میں قربانی کے لئے ۲۰؍کروڑ روپے سے زائد خرچ کئےگئے ہیں، آخر یہ رقم کہاں ضائع کی گئی ہے۔ اگر اتنی خطیر رقم کاصحیح انداز میں استعمال کیا گیا ہوتا تو شاید یہ حالت نہ ہوتی۔ اس کےبرخلاف دیونار میں ہی کچھ تاجروں نے احتجاج کو معمولی احتجاج قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ کچھ تاجر صرف بقرعید میں کاروبار کرتے ہیں،ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے جانور پہلے اندر جائیں، اسی سبب ہنگامہ ہوا۔ دوسرے یہ کہ بیک وقت سیکڑوں گاڑیاں لائی جاتی ہیں، اس لئے ہرایک کی تفصیل جمع کرنے، جانوروں کی گنتی، ان کے چیک اَپ اور دیگر ضابطوں کی خانہ پُری میں کچھ وقت لگ جاتا ہے۔ دوسر ےبارش کے سبب بھی وقت لگ رہا ہے۔ اس لئے الزام تراشی غلط ہے۔
’’ بارش کے سبب دشواری ‘‘
دیونار مذبح کے جنرل منیجر کلیم پاشا پٹھان سے انقلاب کے استفسار پرانہوں نے تاجروں کے احتجاج کا اعتراف کیا لیکن اس کی وجہ انتظامیہ کی گڑبڑ نہیں بلکہ انہوں نے ایجنٹوں کی گڑبڑ قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ’’ اب ۲۰۰- ۳۰۰؍ گاڑیاں باہر نہیں کھڑی ہیں بلکہ بیشتر گاڑیاں اوربکرے اندر لائے جاچکے ہیں ،کچھ ہی باہرہیں،انہیں بھی اندر لینے کےلئے ضابطوں کی خانہ پُری کی جارہی ہے۔ ‘‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’تاخیر کی وجہ اور کام میں رکاوٹ کا سبب تیز بارش کا جاری سلسلہ ہے مگر امید ہے کہ تمام کام معمول کے مطابق انجام دیئے جائیں گے اورکسی قسم کی دشواری پیش نہیں آئے گی۔‘‘
جنرل منیجر نے مزیدبتایاکہ’’ شیڈ بنانے کا بھی کام جاری ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ ایک بھی جانور یا تاجر باہر نہ رہے، اب تک صورتحال پوری طرح سے قابو میں ہے۔‘‘
جانوروں کی آمد اورفروخت
دیونار منڈی میں تیسرے دن ۲۸؍مئی کو ۶۵۹۷۶؍ بکرے لائے گئے ۔۱۷۳۸؍فروخت ہوئے۔۸۲۲؍گاڑیوں کا استعمال کیا گیا۔ یہ تعداد شام ۶؍بجے تک تھی۔