ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سےہزاروں بے سہارا بچوں کو تعلیم، صحت، تحفظ اور بہتر زندگی کا موقع ملے گا۔
EPAPER
Updated: May 15, 2025, 4:45 PM IST | Agency | Mumbai
ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سےہزاروں بے سہارا بچوں کو تعلیم، صحت، تحفظ اور بہتر زندگی کا موقع ملے گا۔
بے گھر بچوں (اسٹریٹ چلڈرن) کی بازآبادکاری کے لئے ریاست میں جامع اسکیم ’موبائل وین‘ کے باقاعدہ نفاذ کو منظوری دی گئی۔ منترالیہ میں منگل کو اس ضمن میں کابینہ کی میٹنگ کی گئی جس کی صدارت وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کی۔ اس اسکیم سے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ سڑکوں پر رہنے والے ہزاروں بچوں کو تعلیم، صحت، تحفظ اور نئی زندگی کا موقع ملے گا اور یہ اسکیم بچوں کے حقوق کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔
ریاست کے ۲۹؍ میونسپل کارپوریشنوں میں سے ہر میونسپل کارپوریشن کو ایک ایک اور ممبئی میونسپل کارپوریشن کے مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں کیلئے ۲؍اس طرح کل ۳۱؍ موبائل وین شروع کی جائیں گی، اور آنے والے دنوں میں ریاست میں ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
اس اسکیم کا مقصد گلی کوچوں میں تنہا،یتیم اور نظر انداز بچوں کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں لانا، انہیں تعلیم نظام سےجوڑنا، طبی خدمات اور ان کی جامع بحالی کیلئے ضروری سرکاری اسکیموں کے فوائد تک رسائی فراہم کرنا ہے۔
ابتدائی طور پر یہ اسکیم ۶؍اضلاع : ممبئی شہر، ممبئی مضافات، تھانے، پونے، ناگپور اور ناسک میں شروع کی جارہی ہے۔ بچوں کی بازآباد کاری اسکیم کے تحت منتخبہ غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے نافذ کی جائے گی۔ ہر وین میں ۵؍افراد کی ایک ٹیم ہوگی، ایک کونسلر، ٹیچر، خاتون عملہ، ڈرائیور اور کیئر ٹیکر۔ بس میں جی پی ایس ٹریکنگ اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی ہوں گے۔ بچوں کی سماجی تحقیقاتی رپورٹ تیار کی جائے گی اور ان کی ضروریات کی بنیاد پر انفرادی بحالی کا منصوبہ تیار کیا جائے گا۔
اس بات کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی کوششیں کی جائیں گی کہ بچوں کو ان کی عمر کے مطابق آنگن واڑیوں اور اسکولوں میں داخل کرایا جائے، ان کی صحت کی جانچ کی جائے اور ان کی ٹیکہ کاری، غذائیت، ادویات، حفظان صحت کی عادتیں اور نشے کا علاج دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف فنون اور تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ اس اسکیم کے تحت ہر ماہ کم از کم ۲۰؍ بچوں کو اسکول میں داخل کرنا لازمی ہے۔ اسکیم کے تحت اداروں میں سہ ماہی فنڈز تقسیم کئےجائیں گے اور ضلع خواتین اور اطفال ترقی کے افسران باقاعدہ جائزہ لیں گے۔