• Mon, 10 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایک اور وزیر کی کسانوں کے زخموں پر نمک پاشی

Updated: November 09, 2025, 8:54 AM IST | Ahmednagar

رادھا کرشن وکھے پاٹل نے کہا ’’ کسان قرض لےکر بیٹھ جاتے ہیں، پھر کہتےہیں قرض معاف کر دو، یہ سلسلہ کئی سال سے چل رہا ہے ‘‘

Radhakrishnan Vikhe Patil: Why did you make promises to farmers before the elections? (File photo)
رادھا کرشن وکھے پاٹل : الیکشن سے قبل کسانوں سے وعدہ کیوں کیا تھا؟( فائل فوٹو)

کچھ دنوں قبل نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے یہ کہہ کر کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا تھا کہ ’’کسان قرض ادا کرنے کی عادت ڈالیں ، وہ کب تک حکومت سے ’مفت‘ کی توقع رکھیں گے؟ ‘‘ اب مہا یوتی حکومت کے ایک اور سینئر وزیر رادھا کرشن وکھے پاٹل نے کسانوں کی تضحیک کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ کسان قرض لے کر بیٹھ جاتے ہیں ، پھر کہتے ہیں، قرض معاف کردو۔‘‘ وکھے پاٹل کے اس بیان پر وزیر برائے محصولات چندر شیکھر باونکولے نے لیپا پوتی کرنے کی کوشش ضرور کی لیکن اس بیان سے کسان تنظیموں میں ناراضگی ہے۔
 مہایوتی حکومت میں وزیر برائے آب رسانی رادھا کرشن وکھے پاٹل نے  احمد نگر میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ مستقبل نوجوانوں کا ہے  ،ہماری عمر ہو چکی ہے۔ ہم سوسائٹی اور گرام پنچایت کے الیکشن لڑ لڑ کر تھک چکے ہیں۔سوسائٹی قائم کی جاتی ہے۔ ، قرض اٹھایا جاتا ہے اس کے بعد مطالبہ کیا جاتا ہے کہ قرض معاف کردو،  پھر قرض لیا جاتا ہے اور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ قرض معاف کردو یہ سلسلہ کئی سال سے جاری ہے۔ اس کی کوئی فکر نہیں ہے کیونکہ مہایوتی حکومت نے کہہ رکھا ہے کہ وہ قرض معاف کرے گی۔  اور سو فیصد کرے گی۔‘‘ ان کے اس بیان پر جب تنقیدیں ہونے لگیں تو  وزیر برائے محصولات چندر شیکھر باونکولے نے صفائی دینے کی کوشش کی ۔ ان کا کہنا تھا ’’ وکھے پاٹل کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ مہایوتی حکومت کسانوں کا قرض ضرور معاف کرے گی۔ ۱۰۰؍ فیصد کرے گی لیکن اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کسانوں پر دوبارہ قرض کا بوجھ نہ چڑھ جائے کیونکہ یہ کسان کئی سال سے قرض کے بوجھ سے پریشان ہیں۔‘‘  انہوں نے کہا کہ ’’ انتظامیہ کو دو باتوں کا خیال رکھنا ہوگا ، ایک تو یہ کہ کسانوں کا قرض معاف ہو جائے ، دوسرے یہ کہ دوبارہ ان کےاوپر قرض کا بوجھ نہ پڑے۔ رادھا کرشن وکھے پاٹل یہی کہہ رہے تھے۔‘‘ 
 چندر شیکھر باونکولے کی اس وضاحت سے اپوزیشن اور کسان تنظیمیں مطمئن نہیں ہیں۔ شیوسینا (ادھو) کے سربراہ جو اس وقت مراٹھواڑہ کے دورے پر ہیں اور کسانوں سے ملاقات کر رہے ہیں، انہوں نے وکھے پاٹل کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔جالنہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران جب صحافیوں نے ادھو ٹھاکرے کی توجہ وکھے پاٹل بیان کی جانب مبذول کروائی تو انہوں نے کہا ’’ رادھا کرشن وکھے پاٹل کے شکر کارخانوں کے قرض کتنی مرتبہ معاف کئے گئے ہیں پہلے وہ اس کا حساب پیش کریں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’وکھے پاٹل کے گھوٹالوں سے پوری دنیا واقف ہے اس لئے انہیں کسانوں کے قرض پر کچھ بولنے کا حق نہیں ہے۔‘‘   
 کسان تنظیم ’کسان سبھا‘ کے ترجمان اجیت نولے نے کسانوں کے قرض کیلئے حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ رادھا کرشن وکھے پاٹل نے کسانوں کو قصور وار ٹھہرانےکی کوشش کی ہے جبکہ کسانوں پر بڑھتا قرض دراصل حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ حکومت کسانوں کو لوٹنے کی پالیسیاں تیار کرتی ہے۔ در آمد اور بر آمد کے قوانین میں نقص پیدا کرتی ہے۔ پھر مہنگائی کے نام پر فصلوں کے دام گرا دیتی ہے۔ اس کے بعد کسانوں کی مدد کرنے کے بجائے بیمہ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے والے اقدامات کرتی ہے۔ ‘‘ اجیت نولے نے کہا ’’ مہایوتی نے خود ہو کر الیکشن کے دوران قرض معافی کا وعدہ کیا ، ووٹ حاصل کئے ، اس کے بعد حکومت بنائی، اب جبکہ کسان تنظیمیں وہی ( مہایوتی کے مطابق) مطالبہ کر رہی ہے تو انہیں پریشان کیا جا رہا ہے۔ ‘‘  انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہی ہوتا رہا تواس کی مزاحمت کرنی ضروری ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK