کریٹ سومیا کو جعلی سرٹیفکیٹ کے نام پر شور مچانے کا ایک اور موقع ہاتھ لگ گیا جبکہ ایسا پورٹل کی تکنیکی خرابی کے سبب ہوا۔
سرکاری نظام کی خامی، کریٹ سومیا کیلئےموقع۔ تصویر: آئی این این
ریاست میں جعلی پیدائشی سرٹیفکیٹ کا شور مچانے والے بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے ایوت محل ضلع کے شیندورسنی گاؤں کی ۱۶۰۰ آبادی والے دیہات میں تقریباً ۲۷؍ ہزار ۳۹۷ پیدائشی سرٹیفکیٹ رجسٹر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ خبر پہلی بار ۲۴؍ نومبر ۲۰۲۵ کو سامنے آئی تھی جس کے بعد مزید تفتیش کی گئی اور اس معاملے کو ایک بڑا بین ریاستی گھوٹالہ قرار دیتے ہوئے سائبر کرائم کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا۔ اس کے بعد بی جے پی لیڈر اور سابق رکن پارلیمان کریٹ سومیا نے وزیر اعلیٰ فرنویس سے اس معاملے کی تحقیقات ایس آئی ٹی اور دہلی سائبر ڈپارٹمنٹ سے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بتادیں کہ گزشتہ دنوں کریٹ سومیا ممبئی سے سیدھے شیندورسنی گاؤں پہنچے۔ ان کے ساتھ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر سبھاش ڈھولے، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر کرانتی کمار ناوندیکر اور کئی دیگر سرکاری افسران بھی موجود تھے۔ کریٹ سومیا نے ایک پریس کانفرنس منعقد کرکے اس معاملے میں مکمل تحقیقات کے بعد قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ ریاستی حکومت سے کیا ہے۔ کریٹ سومیا نے میڈیا کے سامنے دعویٰ کیاکہ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ۲۷ ہزار ۳۹۷ پیدائشی ریکارڈ اور ۷ اموات کے ریکارڈ اس گرام پنچایت علاقے کے ہے ہی نہیں بلکہ مشتبہ ہیں۔ اسلئے اس کیس کو تکنیکی تحقیقات کیلئے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ سروس پونے کو بھیجا گیا ہے۔
اس معاملے میں گرام سیوک اور سرپنچ کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق، ۳۰؍ جنوری ۲۰۲۴ کو سی آر ایس پورٹل پر شیندورسنی گرام پنچایت کے کمپیوٹر پر ۲۷۳۹۷ ؍پیدائش کے اندراج کئے گئے۔ جب کہ گرام سیوک اور سرپنچ کا دعویٰ ہے کہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے یہ پورٹل پچھلے ڈیڑھ سال سے بند تھا۔ جب اسے دوبارہ شروع کیا گیا تو یہ معاملہ سامنے آیا۔ دوسری جانب ریاستی سطح کے لاگ ان کو چیک کرنے کے بعد پتہ چلا کہ شیندورسنی گرام پنچایت کی سی آر ایس آئی ڈی ممبئی میں میپ کی گئی ہے۔ نیز، اس معاملے کو مکمل تحقیقات کیلئے ایڈیشنل رجسٹرار جنرل آف انڈیا اور نیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی)، دہلی کو بھیجا گیا ہے۔ پورٹل کی تکنیکی خرابی کی وجہ سے یہ گڑبڑ ہونے کے قوی امکان ہیں تاہم کریٹ سومیا کو ایک بار پھر جعلی پیدائشی سرٹیفکیٹ مسئلے کے نام پر شور مچانے کا موقع ہاتھ لگ گیا ہے۔