Inquilab Logo

زرعی قانون کیخلاف اے پی ایم سی مارکیٹوں کی ہڑتال ملتوی

Updated: September 29, 2020, 10:03 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے ریاست میںاس قانون کو نافذ نہ کرنےکا اعلان کیاہے جس کی وجہ سےچیمبر آف اسوسی ایشن آف مہاراشٹر انڈسٹری اینڈ ٹریڈ نے ہڑتال کا فیصلہ واپس لے لیا ۔ لوگوں نےواشی مارکیٹ میں ہڑتال کے ڈر سےضروری اشیاء خرید کررکھ لی تھیں

APMC Market - Pic : INN
اے پی ایم سی مارکیٹ ۔ تصویر : آئی این این

زرعی قانون کے خلاف جہاں ملک کی مختلف ریاستوں میں بڑے پیمانے پر کسان آندولن کررہےہیں وہیں ممبئی اور ریاست کے دیگر اضلاع کی ۳۰۶؍اے پی ایم سی مارکیٹوں میں یکم اکتوبر سے غیر معینہ مدت ہڑتال کا اعلان کیاگیاتھا مگر ریاستی نائب وزیر اعلیٰ اجیت دادا پوار نے ان قانون کو ریاست میں نافذ نہ کرنےکا بیان دیاہے جس کےبعد چیمبر آف اسوسی ایشن آف مہاراشٹر انڈسٹری اینڈ ٹریڈ ( سی اے ایم آئی ٹی ) نے اپنافیصلہ واپس لے لیا جس سےشہر یوںکو راحت ملے گی ۔ 
 اے پی ایم سی مارکیٹ واشی  بند ہونےکی اطلاع سے ممبئی شہرومضافات کے شہریوں میں بے چینی پائی جارہی تھی ۔ ایسی خبریں گشت کررہی تھیں کہ یکم اکتوبر سے واشی مارکیٹ بندہونے سے اناج، سبزی،پھل اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں بڑھ جائیں گی جس  سے عام بازار میں خریداروں کی تعداد زیادہ دکھائی دے رہی تھی ۔ لوگ باگ کھانے پینے کی اشیاء بڑی تعداد میں خریدکررکھنےکی کوشش کررہے تھے۔ پھیری والے بھی گاہکوں سے کہہ رہےتھےکہ یکم اکتوبر سے واشی مارکیٹ بند ہورہی ہے جس کےبعد سبزی اور پھل کی قیمتیں بڑھ جائیںگی ۔ 
 چاٹ کا کاروبار کرنےوالے مورلینڈروڈ کے ذاکر حسین جوروزانہ آلو،پیاز اور ٹماٹر وغیرہ کی خریداری کیلئے بائیکلہ مارکیٹ جاتےہیں ،نے بتایا کہ’’ پیر کو عام دنوںکے مقابلے مارکیٹ میں زیادہ بھیڑ دکھائی دی۔دکاندار گاہکوں سے کہہ رہے  تھے کہ واشی مارکیٹ میں ہڑتال ہونےوالی ہے  جس کے شروع ہوتےہی تمام سبزیوں کے دام آسمان پر پہنچ جائیں گے۔ پیر کو ہی مارکیٹ میں متعدد قسم کی ترکاریوںکی قیمت بڑھ گئی تھی ۔ جس مٹر کی قیمت اتوار کو ۱۶۰؍روپے کلوتھی، پیر کو دکاندار وہی مٹر ۲۵۰؍ روپےکلو کے حساب سے فروخت کررہےتھے۔‘’انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’لاک ڈائون کی وجہ سے یوں بھی بے روزگاری بڑھ گئی ہے ۔ بنیادی ضرورتیں پوری نہیں ہورہی ہیں ۔بڑی مشکل سے گزربسر ہورہاہے ۔ غریب لوگ کسی طرح گزربسر کررہے ہیں ۔  اگر اے پی ایم سی مارکیٹوں کی ہڑتال ہوتی ہے اور کھانےپینے کی اشیاء کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو مزید دشواریوںکا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
  اس ضمن میں سی اے ایم آئی ٹی کے چیئرمین موہن گرنانی نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ’’ مذکورہ قانون کسانوںاور اے پی ایم سی مارکیٹ کے دکانداروں کو نقصان اور کارپوریٹ کمپنیوںکو فائدہ پہنچانےوالا ہے ۔ اس لئے ہم اس قانون کی مخالفت کرتےہیں۔ مہاراشٹر کے ۳۰۶؍اےپی ایم سی مارکیٹوں کے ذمہ داران  اس قانون کے خلاف یکم اکتوبر سے غیر معینہ مدت  ہڑتال کے بارےمیں  غوروخوض کررہے تھے۔ اس تعلق سے ہم نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے  سربراہ شرد پوار سے بھی ملاقات کی تھی۔ انہیں اس قانون سے کسانوں اور اے پی ایم سی مارکیٹوں کے دکانداروںکو ہونےوالے نقصانات سےبھی آگاہ کیاگیاہے۔ انہوںنے اس معاملہ پر غور کرنےکا یقین دلایاہے ۔دریں اثناء نائب وزیر اعلیٰ اجیت داداپوار نے بھی بیان دیاہےکہ وہ اس قانون کو مہاراشٹر میں نافذ نہیں کریں گے ۔ اس لئے ہم نے ہڑتال نہ کرنےکا فیصلہ کیاہے ۔ اگر حکومت ان قانون کو نافذ کرے گی تو ہم اس کی پُرزور مخالفت کریں گے۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’پنجاب اور ملک کی دیگر ریاستوں میں اس قانون کے خلاف کسان بڑے پیمانے پر ہڑتال کررہے ہیں۔ اس قانون سے کسانوں کو بڑا نقصان ہونے والا ہے ۔چنانچہ ہم بھی ان قانون کی مخالفت کرتےہیں۔ ضرورت پڑی تو ان کسانوںکی حمایت بھی کریں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK