مکینوں کی داخل کی گئی عرضی پر ہائی کورٹ نے کہا : پھیری اور ٹھیلا لگانے والوں کے بھی حقوق ہیں اس لئے انہیں ہٹانے کیلئے من مانی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 11:16 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
مکینوں کی داخل کی گئی عرضی پر ہائی کورٹ نے کہا : پھیری اور ٹھیلا لگانے والوں کے بھی حقوق ہیں اس لئے انہیں ہٹانے کیلئے من مانی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔
کماٹی پورہ علاقے میں گزشتہ کئی برسوںسے روزانہ کپڑوںکے علاوہ، لیڈیز پرس، جوتے، چپل، کوسمیٹک اور دیگر ساز و سامان کی خرید و فروخت کرنے والے ہاکروں کے ساتھ ہی بی ایم سی کو اس وقت راحت مل گئی جب بامبے ہائی کورٹ نےعلاقے کے مکینوں کی بی ایم سی اور ہاکروں کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کی اپیل کو مسترد کردی۔کماٹی پورہ علاقے میں رہنے والے افراد نے ٹھیلہ لگانے والوں اور پھیری والوں کے غیر قانونی قبضوں کے سبب ہونے والی دقتوں اور پریشانیوں کو حوالہ دیتے ہوئے اور عدالت کے حکم کے باوجود غیر قانونی ٹھیلے والوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر توہین عدالت کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا ۔
کماٹی پورہ کی گلیوں اوراطراف کی سڑکوں پر روزانہ غیر قانونی ہاکروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر کماٹی پورہ کے مکینوں نے بی ایم سی کے ذریعہ کارروائی نہ کرنے پر بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس چندر شیکھر اور جسٹس گوتم انکھڈ کے روبرو عرضداشت داخل کی تھی ۔ بی ایم سی کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کی اپیل کو مسترد کرنے کے ساتھ ہی چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ ’’ٹھیلا لگانے والوں کے بھی حقوق ہیں اور انہیں ہٹانے یا انہدامی کارروائی کرنے کیلئے من مانی نہیں کی جاسکتی ہے۔‘‘چیف جسٹس چندر شیکھرنے یہ بھی کہا کہ غیر قانونی ٹھیلا لگانے والوں ، پھیری والوں یا غیر قانونی قبضہ کرنے والوں کے خلاف قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہی کارروائی کی جاتی ہے اور اس میں وقت بھی لگ سکتا ہے۔ کورٹ نے مکینوں کی درخواست کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ دوران سماعت عدالت کو یاد دلایا گیا کہ دسمبر۲۰۲۳ء میں ہائی کورٹ نے ہی مکینوں کی اپیل پر بی ایم سی کو غیر قانونی قبضہ کرنے والے ہاکروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔
عرضداشت گزار مکینوں کے بقول کماٹی پورہ کے رہائشی علاقوں میں لگائے جانے والے غیر قانونی ٹھیلوں اور پھیری والوں کے سبب گاڑیوں کی آمد و رفت اور مکینوں کا چلناپھرنا محال ہے ۔ یہی نہیں بازار میں ہمہ وقت بھیڑ کے سبب بزرگوں ،خواتین کا گزرنا اور خصوصی طور پر بیماروں کو اسپتال لے جانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔درخواست گزاروں نے بتایا کہ دسمبر ۲۰۲۳ء میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ہی انہدامی کارروائی کا حکم دیا تھا۔ تاہم عدالت کے حکم کے بعد بھی جب شہری انتظامیہ کارروائی نہیں کررہا تھا تو مکین مسلسل بی ایم سی کو عدالت کے حکم کی تعمیل کرنے کی یاد دہانی کروارہے تھے، اس کے باوجود شہری انتظامیہ نے اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی تب توہین عدالت کی درخواست کے ساتھ کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا گیا ہے۔
کماٹی پورہ کے ایس پی مارگ کی پہلی سے سولہویں گلی تک لگنے والے بازار اور ٹھیلہ لگانے کے سبب درخواست گزار مکینوں نےیہ بھی کہا کہ رہائشی علاقے کی تمام گلیوں پر اس طرح قبضہ کر لیا جاتا ہے کہ چلنا پھرنا ہی دشوار ہوجاتا ہے ۔انہوںنے یہ بھی یاد دلایا تھا کہ گزشتہ سال نہ صرف یہ کہ پھیری والوں کو ہٹانے کی اپیل کی گئی تھی بلکہ مستقل وہاں ایک پولیس وین کو تعینات کرنے کی درخواست بھی کی گئی تھی تاکہ دوبارہ غیر قانونی قبضہ نہ کیا جاسکے ۔اس پر اس وقت کے چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ نے ہی پھیری اور ٹھیلہ والوں کے قبضوں سے مکینوں کو پریشانی کا جائزہ لینے کے بعد بی ایم سی کو فوری طور پر کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم موجودہ چیف جسٹس چندر شیکھرنے مکینوں کو کسی بھی قسم کی راحت دینے سے انکار کے ساتھ ہی بی ایم سی کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کی اپیل کو بھی مسترد کر دیا۔