امریکی ڈونالڈ ٹرمپ اس کے سربراہ ہوں گے، سلامتی کونسل میں قرارداد پیش جس پر جمعرات یا جمعہ کو ووٹنگ ہوسکتی ہے۔
غزہ کی عمر ی مسجد میں فلسطینی دعا میں مصروف نظر آرہے ہیں۔ تصویر: اے پی / پی ٹی آئی
امریکہ نے غزہ میں امن و استحکام کے لئے دو سالہ بین الاقوامی فورس کے قیام کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں قرارداد جمع کرادی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق امریکہ نے غزہ میں امن قائم رکھنے کےواسطے۲؍ سال کے لئے ایک نئی فورس بنانے کا منصوبہ پیش کیا ہے جس کی منظوری کے لئےاس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ترمیم شدہ قرارداد جمع کرائی ہے۔
یہ مسودہ پیر کو پیش کیا گیا جس کے بعد منگل کی صبح تک رکن ممالک کو اعتراضات دینے کا وقت دیا گیا ہے اور اگر کوئی اعتراض نہ آیا تو یہ قرارداد اس ہفتے جمعرات یا جمعہ کو ووٹنگ کے لئے پیش کی جائے گی۔
یہ فورس بورڈ آف پیس (بی او پی) کے تحت کام کرے گی جس کے سربراہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہوں گے، یہ بورڈ غزہ کی تعمیر نو، معیشت کی بحالی اور غیر ریاستی مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے کام کی نگرانی کرے گا۔
امریکہ نے اس قرارداد میں پورا۲۰؍ نکاتی ٹرمپ امن منصوبہ شامل کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ مکمل طور پر امریکی قیادت میں آگے بڑھے گا لیکن کئی ممالک اس منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے قانونی ابہام دور ہونے تک شرکت سے انکار کیا ہے۔ اردن نے اپنی فوج بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔ آذربائیجان صرف مکمل جنگ بندی کے بعد حصہ لینے پر راضی ہے جبکہ ترکی کو اسرائیل کے دباؤ پر منصوبے سے الگ کر دیا گیا ہے۔
انڈونیشیا، پاکستان اور کچھ دیگر مسلم ممالک شرکت پر آمادہ تو ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے مددگار بن کر صرف حماس کو غیر مسلح کرنے کے مشن میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ اسرائیل نے بھی شکایت کی ہے کہ اسے منصوبہ بندی سے الگ رکھا جا رہا ہے اور اس کا کردار صرف امداد پہنچانے تک محدود کر دیا گیا ہے۔
ادھر عالمی بینک نے اس منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قرارداد کے اس حصے کی تائید کرتا ہے جس کے تحت دو سال کے لئے بی او پی فورس کو مینڈیٹ دیا جائے گا اور بینک کو غزہ کی تعمیر نو میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔
قرارداد میں بینک اور دیگر مالیاتی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیرنو کے لئے مالی مدد فراہم کریں، اس مقصد کے لئے ایک خاص فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور تخمینے کے مطابق غزہ کی تعمیر نو پر تقریباً۷۰؍ ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔
دوسری طرف امریکی میڈیا کے مطابق خود ٹرمپ انتظامیہ کے اندر بھی اس منصوبے پر خدشات موجود ہیں۔ امریکی جریدے’پولیٹیکو‘ نے بتایا ہے کہ پچھلے مہینے جنوبی اسرائیل میں ایک دو روزہ اجلاس ہوا جس میں تقریباً۴۰۰؍ افراد نے شرکت کی، ان میں امریکی حکومتی عہدیدار، رینڈ کارپوریشن اور این جی اوز کے نمائندے شامل تھے۔ اس اجلاس کی قیادت امریکی سیکوریٹی کوآرڈینیٹر مائیکل فینزل نے کی۔