• Mon, 15 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گڑھوں سے اموات پرخاطی افسران سے معاوضہ دلانے کی اپیل

Updated: September 15, 2025, 10:31 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

کئی تنظیموں اور سماجی کارکنان نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی۔ عدالت نے بھی سرزنش کی اور خاطی میونسپل افسران کومعاوضہ دینے کیلئے تیار رہنے کی وارننگ دی.

The court has been approached to resolve the issue of potholes on the road. Photo: INN
سڑک کے گڑھوں کامسئلہ حل کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کیاگیا ہے۔ تصویر: آئی این این

موسم باراں میں شہر اور مضافات اور اطراف  کےعلاقوں کی  سڑکوں پر گڑھوں کے سبب  حادثات اور اموات کے خلاف  کئی تنظیموں اور سماجی کارکنان نے بامبے ہائی کورٹ میں اس ضمن میں داخل کردہ عرضی  میں یہ اپیل کی ہے کہ شہری انتظامیہ کے متعلقہ وارڈوں کے   افسران جو برسوں سے اس مسئلہ کو حل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں، کو ہی نہ صرف ان کا ذمہ دار قرار دیا جائے بلکہ متاثرین کیلئے ان سے معاوضہ وصول کیا جائے۔   ہائی کورٹ نے اس اپیل اور دلیل کا جائزہ لینے کے بعد تمام  میونسپل افسران کی سرزنش کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اب وہ گڑھے کے سبب حادثات ہونے پر معاوضہ دینے کیلئے تیار رہیں۔
  داخل کردہ عرضداشت پر سو موٹو لیتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ  نے دوران سماعت کہا کہ ’’بی ایم سی اور دیگر شہری انتظامیہ ممبئی میٹرو پولیٹن ریجن میں شہریوں کو گڑھوں سے پاک سڑک دینے میں نہ صرف   ناکام رہا ہے بلکہ کبھی اخلاقی طور پر اس کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے اس لئے اب حادثات اوراموات کیلئےانہیں متاثرین کے  نقصان کا بھی ازالہ کرنا پڑے گا۔
 شنوائی کے دوران سماجی کارکن انل گلگلی نے کہا کہ ’’ شہر کی سڑکوں پر گڑھوں کے سبب ہونے والے حادثات کیلئے شہری انتظامیہ ذمہ دار ہے ۔ ہر وارڈ کے بی ایم سی افسران کی یہ ذمہ داری ہے کہ حادثہ پیش آنے سے قبل اسے بھر دیا جائے لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے ، نتیجتاً خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے، اس لئے اب ان افسران سے لاپروائی برتنے کا معاوضہ وصول کیا جانا چاہئے۔‘‘ 
 اس ضمن میں لوکھنڈ والا اینڈ اوشیوارہ سٹیزن اسوسی ایشن کے بانی ممبر ڈھول شاہ نے کورٹ سے کہا کہ ’’ اندھیری کے ایسٹ وارڈ میں سب سے  زیادہ گڑھے ہونے کی بات خود بی ایم سی نے تسلیم کی ہے لیکن ۴۸؍ گھنٹوں میں اسے بھرنے کے دعویٰ کو کبھی پورا نہیں کیا جاسکا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر بی ایم سی متاثرین کو ہونے والے نقصانات کی بھرپائی کرے گی یا معاوضہ ادا کرے گی تو وہ بھی ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کی جیب سے ہی دیا جائے گا ۔ وہیں اگر خاطی افسران کی جیب سے متاثرین کو معاوضہ دینے کا عمل شروع کیا جائے گا تو ہوسکتا ہے کہ شہر گڑھوں سے پاک ہوجائے۔ ‘‘
دریں اثناءفائٹ فار رائٹ فاؤنڈیشن نامی تنظیم کے چیئر پرسن ونود گھولپ نے کورٹ سے کہا کہ ’’ بی ایم سی گڑھوں سے پاک شہر فراہم کرنے کاوعدہ اور دعویٰ تو کرتی ہے لیکن حقیقت میں اسے پورا نہیں کرتی جس کی وجہ سے صرف شہریوں کو ان کی لاپروائیوں اور غلطیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔‘‘
بی ایم سی نے ایک دن میں شہر اور مضافات کے ۳۶۱؍ گڑھوں کو بھرنے کی اطلاع دی  ساتھ ہی۴؍ جون سے۱۳؍ ستمبر کے درمیان شہر کے مختلف علاقوں کے ۱۴؍ ہزار ۳۸۶؍ گڑھوں میں سے ۳؍ ہزار ۹۵۱؍ گڑھوں کی جھوٹی اطلاعات کے موصول ہونے اور بقیہ کو بھرنے کا دعویٰ کیا۔ 
 تاہم کورٹ نے عرضداشت گزارو ںکی فراہم کردہ اطلاعات اور بی ایم سی کے سابقہ ریکارڈ اور گڑھوں کے سبب ہونے والے حادثات اور اموات کا جائزہ لینے کے بعد تمام شہری انتظامیہ اور متعلقہ افسران کی سرزنش کی  ساتھ ہی اکتوبر میں دوبارہ سماعت کرنے کا حکم دیتے ہوئےمتنبہ کیا ہے کہ اگر اس مسئلہ کا مناسب حل نہیں نکالا گیا تو متعلقہ افسران کو گڑھوں کے سبب اموات پر مہلوکین کے ورثاء کو  ہر جانہ اپنے جیب سے ادا کرنے کیلئے تیاررہنا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK