اس سال زبردست پیدا وار ہوئی تھی، کسان اور تاجر خوش تھے مگر سری نگر جموں شاہراہ بند ہے، ہزاروں ٹرکوں میں لدے سیب خراب ہورہے ہیں۔
EPAPER
Updated: September 16, 2025, 2:49 PM IST | Agency | Srinagar
اس سال زبردست پیدا وار ہوئی تھی، کسان اور تاجر خوش تھے مگر سری نگر جموں شاہراہ بند ہے، ہزاروں ٹرکوں میں لدے سیب خراب ہورہے ہیں۔
کشمیر میں امسال سیب کی بہترین پیداوار نے جن کسانوں اور تاجروں میں خوشی کی لہر دوڑا دی تھی وہ اب مایوسی اور ایک ہزار کروڑ تک کے نقصان کا سامنا کررہے ہیں۔ ۲۷۰؍کلومیٹر طویل سری نگر-جموں شاہراہ جو خطے کو باقی ملک سے جوڑنے والا واحد زمینی راستہ ہے، بند پڑا ہے اور اس پر سیب سے بھرے ۲؍ سے ۳؍ ہزار ٹرک کھڑے ہیں۔ سیب خراب ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے تاجروں اور کسانوں کی نیند حرام ہورہی ہے۔ گزشتہ ۱۵؍ دنوں سے بند رہنےوالی شاہراہ اب کھلی ہے تو غیر معمولی ٹریفک ہے۔ پیر کو سیب تاجروں نےان کے مال کو ملک کے دیگر حصوں میں پہنچانے کا خاطر خواہ نظم نہ کئے جانے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
نقصان میں ہر گزرتے لمحے اضافہ
سیب کے کاروبار سے وابستہ افراد کے مطابق کسانوں اور تاجروں کو اب تک ایک ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے، اور یہ مسلسل بڑھ رہا ہے جو وادی میں ہزاروں لوگوں کے روزگار کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔سری نگر کے سوپور (بارہمولہ) کےباغبان الطاف احمد نے بتایا کہ ’’اس سال سیب کی بمپر فصل ہوئی تھی، جس سےوادی کے باغبانوں کو راحت ملنی تھی لیکن کٹائی کے عین وقت میں شاہراہ کی بندش نے ہماری خوشی کو غم میں بدل دیا۔ ہم اپنی محنت کو اپنی آنکھوں کے سامنے برباد ہوتے دیکھ رہے ہیں۔‘‘
۲۰؍ سے ۲۵؍ لاکھ میٹرک ٹن پیداوار
کشمیر ہر سال تقریباً۲۰؍ سے۲۵؍لاکھ میٹرک ٹن سیب پیدا کرتا ہے۔ ملک کے دیگر حصوں میں ان کی ترسیل کیلئے پوری طرح سے سری نگر-جموں ہائی وے پر انحصارہے۔ ۲۵؍ اگست کو شدید بارش سے سڑک کو نقصان پہنچنے کے بعد ہائی وے کو گاڑیوں کیلئےبند کر دیا گیا۔ اگرچہ حال ہی میں چھوٹی گاڑیوں کو اجازت دی گئی ہے، لیکن ٹرک اب بھی سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے نہیں چل پارہے ہیں۔
۲؍ سے ۳؍ ہزار ٹرک پھنسے ہوئے ہیں
’کشمیر ویلی فروٹ گروورسکَم ڈیلرس یونین‘ کے چیئرمین بشیر احمد بشیر کے مطابق تقریباً۲؍ ہزار سے۳؍ ہزارٹرک سیب اور ناشپاتی سے بھرے مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’زیادہ تر پھل اب تک گل سڑگئے ہوں گے۔ ٹرک تقریباً۲۰؍دن سے پھنسے ہوئے ہیں۔ ہر ٹرک میں۷۰۰؍ سے ۱۲۰۰؍ ڈبے سیب ہوتے ہیں جن کی قیمت۱۰؍ سے۱۵؍لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ۳۰؍لاکھ ڈبے سیب ضائع ہو چکے ہیں۔‘‘انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ نقصان ایک ہزار کروڑ روپے سے بڑھ چکا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔
سیب منڈیوں کے گوداموں میں بھی سڑ رہے ہیں
وادی میں پھل کی سبھی۱۲؍ منڈیوں پر اس کا اثر ہے۔ سوپور کی فروٹ منڈی کے صدر فیاض احمد ملک نے بتایا کہ ’’روزانہ۲۰۰؍ سے۳۰۰؍ٹرک سیب سوپور سے ملک کی مختلف منڈیوں کیلئے روانہ ہوتے ہیں۔ اب نہ صرف ہمارے ٹرک شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں بلکہ کئی ٹرک منڈی میں ہی بھرے کھڑے ہیں۔ سیب ٹرکوں، منڈیوں اور گوداموں میں سڑ رہے ہیں اور نقصان بڑھتا جارہا ہے۔‘‘ ایک اور باغبان جاوید احمد نے صورتحال بہت مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ’’ ہماری پیداوار ٹرکوں، منڈیوں اور گھروں میں سڑ رہی ہے۔ ہم نے اپنی جان ان باغات میں ڈالی ہے اور اب مجبور ہو کر یہ سب ضائع ہوتا دیکھ رہے ہیں۔‘‘