پولینڈ نے گوگل کو غزہ میں قحط کا انکار کرنے والے اسرائیلی اشتہار ہٹانے کا حکم دیا، پولینڈ کے ادارے نے گوگل اوریوٹیوب پر جھوٹے اور من گھڑت مواد کی بھی نشاندہی کی۔
EPAPER
Updated: September 16, 2025, 5:02 PM IST | Warsaw
پولینڈ نے گوگل کو غزہ میں قحط کا انکار کرنے والے اسرائیلی اشتہار ہٹانے کا حکم دیا، پولینڈ کے ادارے نے گوگل اوریوٹیوب پر جھوٹے اور من گھڑت مواد کی بھی نشاندہی کی۔
ٹی وی پی ورلڈ کے مطابق، پولینڈ نے گوگل پر زور دیا ہے کہ وہ یوٹیوب پر اسرائیلی اشتہارات کو ہٹائے جو غزہ پٹی میں قحط سے انکار کرتے ہیں۔آن لائن غلط معلومات کی نگرانی کرنے والے ایک پولش ادارے ناسک نے وزارت خارجہ کے کہنے پر گوگل کو ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں یوٹیوب سے اسرائیلی امداد سے چلنے والے اشتہارات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔نگران ادارے کے مطابق، ’’ناسک کے ماہرین نے گوگل اشتہارات اور یوٹیوب چینل پر ویڈیومیں من گھڑت یا جھوٹے مواد کی نشاندہی کی ہے، جو — پلیٹ فارم کی کمیونٹی گائیڈ لائنز کا حوالہ دیتے ہوئے موادکو ہٹائے جانے کی وکالت کی ۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیلی فوج کے خونریز حملے، مزید ۵۳؍ فلسطینی شہید،’اُنروا‘ کو بھی نشانہ بنایا
رپورٹس کے مطابق، اگست کے آغاز سے، اسرائیلی وزارت خارجہ اور وارسا میں اس کے سفارت خانے نے آن لائن مواد اپ لوڈ کیا ہے، جس میں سفارت خانے کے یوٹیوب چینل پر آٹھ ویڈیوبھی شامل ہیں، جو غزہ میں قحط سے انکار کر رہی ہیں۔ٹی وی پی نے وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ ناسک کی جمع کرائی گئی رپورٹ کو گوگل نے مسترد کر دیا، جس کا کہنا تھا کہ مواد اس کی پالیسیوں اور اقدار کے مطابق ہے۔واضح رہے کہ ۲؍ مارچ سے، اسرائیلی حکام نے غزہ کی تمام راہداری کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے، جس سے خطے کی۲۴؍ لاکھ آبادی کو قحط کا سامنا ہے۔انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) کے مطابق، شمالی غزہ میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے، اور خدشہ ہے کہ یہ ستمبر کے آخر تک وسطی اور جنوبی غزہ میں دیر البلح اور خان یونس تک پھیل جائے گا۔وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ جب سے آئی پی سی نے غزہ میں قحط کا اعلان کیا ہے،۱۴۴؍ افراد غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں۳۰؍ بچے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: صنعا اخبار کے ہیڈکوارٹرس پر اسرائیلی فضائی حملے میں ۳۱؍ یمنی صحافی جاں بحق
اسرائیلی فوج نے۱۸؍ مارچ کو غزہ پٹی پر اپنے حملے دوبارہ شروع کیے اور اس کے بعد سے۱۲؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک اورتقریباً ۵۳؍ ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔دریں اثناءگذشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔اس خطے پر اپنی جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا بھی ہے۔