میٹنگ کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں مگر امریکی صدر نے بھی اسے ’’انتہائی اہم‘‘ اور’’کامیاب‘‘ قراردیا، جنگ کے خاتمے کی ضرورت سے اتفاق کیا.
EPAPER
Updated: September 25, 2025, 11:00 AM IST | Agency | New York
میٹنگ کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں مگر امریکی صدر نے بھی اسے ’’انتہائی اہم‘‘ اور’’کامیاب‘‘ قراردیا، جنگ کے خاتمے کی ضرورت سے اتفاق کیا.
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ۸۰؍ ویں اجلاس میں شرکت کے دوران عرب اور مسلم ممالک کے لیڈران نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے غزہ میں قیام امن کے حوالے سے منگل کو اہم میٹنگ کی۔ میٹنگ کی میزبانی ٹرمپ اور قطر کےامیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کی جس میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے اور حماس کے قبضے میں یرغمالیوں کی رہائی پر گفتگو ہوئی۔
نیویارک میں ہونے والی اس میٹنگ میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان کے لیڈرشریک رہے۔ امریکی صدر نے اس ملاقات کو اسرائیل-حماس جنگ کے خاتمے کیلئے نہایت اہم قرار دیا جبکہ میٹنگ کےبعد انہوں نے اسے کامیاب قراردیا۔میٹنگ کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں تاہم امریکی خبررساں ادارے ’’ایکسیوس‘‘ کے مطابق ٹرمپ ، جن سے امید کی جارہی ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کا منصوبہ پیش کریں گے، چاہتے ہیں کہ عرب اور مسلم ممالک غزہ میں اپنی فوجیں بھیجنے کو تیار ہوں تاکہ وہاں سے اسرائیلی فوج کا انخلاء ممکن ہوسکےتعمیر نو کے کام کیلئے فنڈنگ کا عمل شروع کیا جائے۔ امریکہ اور یورپی ممالک کو اندیشہ ہے کہ بصورت دیگر حماس مذکورہ فنڈنگ سے فائدہ اٹھاسکتاہے۔ متحدہ عرب امارات کےایک خبر رساں ادارہ کےمطابق میٹنگ میں غزہ میں مکمل اور حتمی جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی پر گفتگو ہوئی۔
میٹنگ سے قبل ٹرمپ نے کہا کہ’’ہم نے یہاں نیویارک میں ۳۲؍ملاقاتیں کیں مگر یہ بہت اہم میٹنگ ہے ۔ہم ایک ایسی چیز کو ختم کرنے والے ہیں جسے شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘‘ امریکی صدر نے کہا کہ ’’ ہم غزہ میں جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اسے ختم کرنے جا رہے ہیں۔ شاید ہم اسے ابھی ختم کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کا جائزہ لینے کلیئے اکٹھا ہورہے ہیں کہ کیا ہم یرغمالیوں کو واپس لا سکتے ہیں اور جنگ ختم کر سکتے ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ میٹنگ کے بعد وہاں منتظر صحافیوں سے کوئی بات نہیں کی۔ وہ صرف ہاتھ ہلا کر رخصت ہو گئے تاہم انہوں نے میٹنگ کو کامیاب قراردیا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے میٹنگ کےبعد نامہ نگاروں سے گفتگو میں اس اجلاس کو ’’انتہائی سودمند‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا، تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔