قابض اسرائیلی افواج نے جمعرات کی صبح مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں چھاپوں اور گرفتاریوں کی وسیع مہم شروع کی جس کے دوران شدید جھڑپیں ہوئیں۔
مغربی کنارےمیں انہدامی کا رروائی کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
قابض اسرائیلی افواج نے جمعرات کی صبح مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے مختلف علاقوں میں چھاپوں اور گرفتاریوں کی وسیع مہم شروع کی جس کے دوران شدید جھڑپیں ہوئیں۔ قابض فوج کی فائرنگ سے کئی فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ سلفیت میں دو قیدیوں کے گھر کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔طبی ذرائع کے مطابق قلندیہ کیمپ میں تین فلسطینی نوجوان اسرائیلی فوج کی گولیوں سے زخمی ہوئے جن میں ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔اسرائیلی افواج نے متعدد بکتربند گاڑیوں کے ساتھ کیمپ اور قریبی کفر عقب پر دھاوا بولا اور اندھا دھند فائرنگ کے ساتھ ساتھ صوتی بم بھی پھینکے۔راملہ میں قابض اسرائیلی فوج نے گاؤں المغير میں روضہ براعم المغير پر چھاپہ مارا، عمارت کے اندرونی حصوں کی تصویریں لیں اور نگراں عملہ کو حکم دیا کہ گاؤں کی سڑکوں پر والدین کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی جائے۔نابلس میں قابض فوج نے برقہ گاؤں سے نوجوان معتز دغلس اور کریم السنکل سمیت کئی فلسطینیوں کو گرفتار کیا جبکہ زواتا، شیخ مونس اور سبسطیہ علاقوں میں بھی چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں کم عمر علاء ثمین کاید بھی شامل ہے۔صبح کے وقت قابض فوج نے بورین ثانویہ اسکول کے سامنے ایک فوجی چوکی قائم کر دی جس سے طلبہ کے تعلیمی اوقات متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ گاؤں کے داخلی راستے تیسرے روز بھی مکمل طور پر بند رکھے گئے۔جنین میں قابض فوج نے سیلہ الحارثیہ گاؤں سے تین سابق اسیران کو دوبارہ گرفتار کر لیا اور شہر الخلیل میں واقع الالی اسپتال کے صحن میں بکتربند گاڑیوں کے ساتھ داخل ہو کر وہاں خوف و ہراس پھیلا دیا۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے گزشتہ دو برسوں میں مغربی کنارے میں۸۳؍’سزا کے طور پر‘ گھروں کی مسماری کی کارروائیاں کی ہیں۔ غزہ پر مسلط جنگ کے بعد سے یہ جارحیت مسلسل بڑھتی جا رہی ہے، اب تک۱۰۵۷؍ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔۱۰؍ہزار سے زائد زخمی ہیں اور گرفتار شدگان کی تعداد ۲۰؍ ہزار سے بڑھ چکی ہے جن میں ۱۶۰۰؍ بچے شامل ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی ریاست کے نائب وزیر اعظم یائریو لیوین نے بدھ کو بتایا ہے کہ انہوں نے فلسطینی کسانوں کو زیتون کی کاشت اور بہتر پیداوار لینے کے طریقے سکھانے والے ۳۲؍ غیر ملکیوں کو ڈی پورٹ کر دیا ہے۔یہ ۳۲؍ غیر ملکی انسانی بنیادوں پر فلسطینی کسانوں کی مدد اور رہنمائی کے لئے مقبوضہ مغربی کنارے میں موجود تھے جہاں فلسطینیوں کے خلاف اپنی مہم میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کار اب تک تقریباًایک ہزار فلسطینیوں کو ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے شہید کر چکے ہیں جبکہ ان کے گھروں کو مسمار کرنے کے ساتھ ساتھ باغات اور فصلوں کو بھی تباہ کر دیا جاتا ہے تاکہ یہ فلسطینی کسی طرح مغربی کنارے سے نقل مکانی کر جائیں۔اسرائیلی نائب وزیر اعظم نے البتہ ان غیر ملکی شہریوں پر فوجی احکامات کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔یائریو لیوین نے کہاکہ ڈی پورٹ کرنے کے یہ احکامات مغربی کنارے میں قائم یہودی آباد کاری کونسل کی شکایت کے بعد جاری کئے گئے ہیں۔ کیونکہ زیتون کی کاشت اور پیداوار بڑھانے کے فلسطینیوں کو طریقے بتا کر یہ کارکن سامریہ کے علاقے میں اشتعال کا باعث بن رہے تھے۔