Inquilab Logo

حیدر آباد سے اسدالدین اویسی کی پہلی پوزیشن کو برسوں کوئی خطرہ نہیں رہا

Updated: April 08, 2024, 12:47 PM IST | Mumbai

اس حلقہ پر ۱۹۹۹ء سے مجلس اتحاد المسلمین کا قبضہ ہے اور اس پارٹی کو یہاں ان برسوں میں بی جے پی، کانگریس اور ٹی ڈی پی کوئی چیلنج نہیں پیش کرسکی۔

Asaduddin Owaisi. Photo: INN
اسدالدین اویسی۔ تصویر: آئی این این

حیدر آباد پارلیمانی حلقے سے اسد الدین اویسی کی مقبولیت پر کوئی شبہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہ یہاں سے ۴؍ مرتبہ (۲۰۰۹ء۲۰۰۴ء، ۲۰۱۴ء، ۲۰۱۹ء میں ) رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں ۔ اس حلقہ پر ۱۹۹۹ء سے مجلس اتحاد المسلمین کا قبضہ ہے اور اس پارٹی کو یہاں ان برسوں میں کوئی چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ ۱۹۹۹ء میں یہاں سے اسدالدین اویسی کے والد سلطان صلاح الدین اویسی نے الیکشن لڑا تھا اور۴؍ لاکھ ۴۸؍ ہزار ۱۶۵؍  ووٹوں کےساتھ پہلے نمبر پر رہے تھے۔ دوسرے نمبربی جے پی اورکانگریس تیسرے نمبر پر تھی۔ ۲۰۰۴ء سے اس سیٹ پر ان کے بیٹے اسدالدین اویسی نےالیکشن لڑنا شروع کیااور ہر بار جیت ان کا مقدر بنی۔ ۲۰۱۴ ء میں اسد الدین اویسی نے حیدر آباد حلقے سے ۳؍ لاکھ ۷۸؍ ہزار ۸۵۶؍ ووٹ حاصل کئے اور پہلے نمبر پر رہے۔ حالانکہ ۱۹۹۹ء کے مقابلے میں مجلس اتحاد المسلمین کا ووٹنگ فیصد کم ہوا تھا لیکن بی جےپی کا اس سے بھی کم تھا۔ ۱۹۹۹ء کےمقابلے میں ایم آئی ایم کے ووٹنگ فیصد میں جہاں ۲ء۹۷؍ فیصد کمی آئی تھی وہیں بی جے پی کے فیصد میں ۷ء۴۹؍ فیصد کمی آئی تھی۔ ان دونوں برسوں میں کانگریس یہاں تیسرے نمبر پر رہی۔ ۲۰۰۹ء کے عام انتخابات میں حیدر آباد سے بی جےپی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا اوراس کے امیدوار ستیش اگروال چو تھے نمبررہے تھے جبکہ اویسی بدستور۳؍ لاکھ سے زائدووٹوں کےساتھ پہلی پوزیشن پر تھے۔ اس سال تیلگو دیشم پارٹی نے یہاں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اوراس کے امیدوار زاہد علی خان دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس سال ایم آئی ایم کے ووٹ فیصد میں ۳ء۷۵؍فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ ۲۰۱۴ء کے عام انتخابات میں اس سیٹ پراسدالدین اویسی نے کمال ہی کردیا تھا۔ ووٹ فیصد میں سیدھے ۱۰؍ فیصد اضافے کے ساتھ اویسی نے۵؍ لاکھ ۱۳؍ ہزار ۸۶۸؍ ووٹ حاصل کئے تھے اوربی جے پی امیدوار بھگونت راؤ اور کانگریس کے ایس کرشنا ریڈی کو بری طرح ہرایا تھا جو بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ ۲۰۱۹ء کے عام انتخابات میں بھی اویسی نے ۵؍لاکھ سے زائد ووٹ حاصل گئے اور پارٹی کا ووٹ اس بار بھی ۶؍ فیصد تک بڑھا تھا۔ اس سال بھی بھگونت راؤ کوشکست کا سامنا کرنا ٖپڑا تھا۔ اب ۲۰۲۴ء میں بی جےپی نے اویسی کے سامنے کومپیلا مادھوی لتھا کو امیدوار بنایا ہے۔ مادھوی لتھا نے اسدالدین اویسی کے اس دعوے کا مذاق اڑایا ہے کہ انہیں کسی نے جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔ بی جے پی اس حلقے میں آگےبڑھنے کی کوشش کی کررہی ہےلیکن اویسی کی مقبولیت کے آگےبے بس ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK