Inquilab Logo

محکمہ آثار قدیمہ کا ملک کی ۱۸؍ عمارتوں کو یادگاروں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ

Updated: March 25, 2024, 2:54 PM IST | New Delhi

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے یادگاروں کی فہرست میں محفوظ ۱۸؍ عمارتوں کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان یادگاروں کی قومی اہمیت اب ختم ہوگئی ہے۔

Headquarters of Archaeological Survey of India. Image: X
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کا ہیڈ کوارٹرس۔ تصویر: ایکس

دہائیوں میں بڑے پیمانےپر آرکیالوجیل سروے آف انڈیا ( اے سی آئی) نے مرکزی طور پر محفوظ ۱۸؍ یادگاروں کی فہرست جاری کی ہےجنہیں وہ اپنی فہرست سے خارج کرنا چاہتی ہے۔ مرکزی ایجنسی کے مطابق اب ان یادگاروں کو قومی اہمیت نہیں دی جائے گی۔
یہ فہرست ۲۴؍’’ ناقابل شناخت یادگاروں‘‘ کی فہرست سے ماخوذ ہے جسے وزرات برائے ثقافت نے گزشتہ سال پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کیا تھا۔
وہ یادگاریں، جنہیں خارج کئے جانے کے امکانات ہیں، میں ہریانہ کے مجیسر گاؤں میں کوس مینار نمبر ۱۳؍، بارہ کھمبا قبرستان، دہلی، جھانسی کے رنگون میں گنر برکل کا مقبرہ، لکھنؤ میں گاؤگھاٹ میں قبرستان،  اور تیلیا نالہ بدھ مت کے کھنڈرات جو وارانسی، اتر پردیش کے ایک ویران گاؤں کا حصہ ہیں، شامل ہیں۔ خیال رہے کہ ان یادگاروں کو اپنی فہرست سے خارج کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کی حفاظت کی ذمہ داری ایجنسی کے ذمے نہیں ہو گی اور  علاقے میں تعمیر اور شہر کاری کی سرگرمیاں باقاعدہ طورپر کی جا سکتی ہیں۔
فی الحال اے ایس آئی کی نگرانی میں ۳؍ہزار ۶۳۹؍ یادگاریں ہیں ۔ تاہم، اگلے کچھ ہفتوں میں کچھ یادگاروں کو فہرست سے خارج کئے جانے کے بعد ان کے نمبر ۳؍ ہزار ۶۷۵؍ ہو جائیںگے۔
۸؍ مارچ کے ایک سرکاری گیزیٹ نوٹیفکیشن کے مطابق، جو گزشتہ ہفتے شائع ہوا تھا، اے ایس آئی نے ان ۱۸؍ یادگاروں کو فہرست سے خارج کرنے کیلئے اے ایم اے ایس آر کا سیکشن ۳۵؍ لاگو کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی قومی اہمیت ختم ہو گئی ہے۔
اس ایکٹ کے مطابق قومی اہمیت کی حامل یادگاروں کی حفاظت کی ذمہ داری اے ایس آئی کی ہوتی ہے اور ان کے اطراف کسی بھی طرح کی تعمیری سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہو گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال ۸؍دسمبر کو وزرات برائے ثقافت نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان کی ۳؍ ہزار ۶۹۳؍ یادگاروں میں سے ۵۰؍ گمشدہ ہو گئی ہیں۔ گمشدہ یادگاروں میں سے ۱۱؍ اترپردیش اور ۲؍ دہلی اورہریانہ میں ہیں۔ ان میں مغربی بنگال، اتراکھنڈ، اروناچل پردیش اور آسام کی یادگاریں بھی شامل ہیں۔اے ایس آئی، جو وزرات برائے ثقافت کے اندر کام کرتی ہے، کے مطابق ان یادگاروں میں سے ۱۴؍تیزی سے ہونے والی شہر کاری کے سبب ختم ہو گئی ہیں، ۱۲؍ آبی ذخائر یا ڈیم میں ڈوب گئی ہیں اور ۲۴؍ اب بھی ناقابل شناخت ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK