Inquilab Logo Happiest Places to Work

براعظم ایشیاء عالمی اوسط کے مقابلے میں تقریباً دُگنا تیزی کے ساتھ گرم ہو رہا ہے: رپورٹ

Updated: June 25, 2025, 12:51 PM IST | Agency | Geneva

گرم لہریں اور لُو ، شدید گرمی، طوفانی بارش، خشک سالی، تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیرز اورسمندر کے درجہ حرارت میں اضافہ نے ایشیائی باشندوںکیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

Rising temperatures are causing drought-like conditions in many regions of the world. Photo: INN
بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے دنیا کے کئی خطوں میں خشک سالی جیسے حالات ہیں۔ تصویر: آئی این این

ہیٹ ویو یعنی گرم لہریں، شدید گرمی، طوفانی بارش، خشک سالی، تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیرز، سطح سمندر کے درجہ حرارت میں تیزی سے اضافے نے ایشیائی باشندوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ڈان اخبار میں شائع ایک چشم کشا رپورٹ کے مطابق ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے ’دی اسٹیٹ آف دی کلائمیٹ ان ایشیاء‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیاء عالمی اوسط سے تقریباً دوگنا تیزی سے گرم ہو رہا ہے، جس کے باعث موسمی شدت میں اضافہ اور خطے کی معیشتوں، ماحولیاتی نظام اور معاشرے پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ 
 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ۲۰۲۴ء (دستیاب ریکارڈ کے مطابق) تاریخ کا سب سے گرم یا دوسرا سب سے گرم ترین سال رہا، جس میں شدید اور طویل گرمی کی لہریں رپورٹ ہوئیں ہیں۔ ۱۹۹۱ء سے ۲۰۰۴ءکے درمیان گرمی کی شدت۱۹۶۱ء سے ۹۰ء کے مقابلے میں تقریباً دوگنا زائد ریکارڈ ہوئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خطے میں بحیرہ لاپٹیف، دریائے لینا کے نچلے اور درمیانی حصے کے اطراف (روسی فیڈریشن) یابلونوئی پہاڑوں کی طرف، ساتھ ہی مشرقی سایان (روسی فیڈریشن) اور خانگائی پہاڑوں (منگولیا) کے اردگرد بارش میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ ہندوکش (افغانستان) اور مغربی ہمالیہ (پاکستان) کے کچھ حصے معمول سے زیادہ خشک رہے۔ 
 سال۲۰۲۴ ؍میں سمندر کا ایک ریکارڈ رقبہ گرمی کی لہروں کی زد میں رہا، سطح سمندر کا درجہ حرارت ریکارڈ گرم محسوس کیا گیا اور ایشیاء میں سطح سمندر دہائی کی گرم ہونے کی شرح کے ساتھ عالمی اوسط سے تقریباً دوگنا زائد رہا۔ بحر الکاہل اور بحیرہ ہند کے کنارے سمندر کی سطح میں اضافہ عالمی اوسط سے کہیں زیادہ ہوا ہے جس کہ وجہ سے ساحلی پٹیوں کے اطراف رہائش پذیر آبادیوں کیلئے خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق موسم سرما میں برف باری میں کمی اور موسم گرما میں شدید گرمی گلیشیرز کے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوئی۔ وسطی ہمالیہ اور تیان شان کے ۲۴؍ میں سے ۲۳؍گلیشیرز کے حجم میں کمی واقع ہوئی جس سے گلیشیر جھیلوں کے پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے خطرات اور پانی کی سلامتی کے طویل المدتی خطرات لاحق ہوئے ہیں۔ 
 شدید بارش نے بھی خطے کے متعدد ممالک میں تباہی مچائی جس سے بھاری جانی نقصانات بھی ہوئے جبکہ سمندری طوفانوں نے تباہی کی داستانیں چھوڑیں، خشک سالی کے باعث بھاری معاشی اور زرعی نقصانات پہنچے۔ یہ تمام باتیں اشارہ ہیں کہ آنے والے سال مزید گرم ہوں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK