Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسام: بے دخل افراد کو پناہ نہ دیں، وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کی شہریوں سے اپیل

Updated: August 05, 2025, 5:07 PM IST | Govahati

آسام کے وزیر اعلیٰ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انہدامی کارروائی میں بے گھر ہوئے افراد کو پناہ نہ دیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر شہریوں نے ایسا کیا تو ’’ہمارے لوگوں‘‘کی حالت، جو بے دخلی مہم کی وجہ سے بہتر ہوئی ہے، دوبارہ خراب ہو جائے گی۔

Assam Chief Minister Hemant Biswa Sharma. Photo: INN
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما۔ تصویر: آئی این این

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے پیر کو ریاست کے رہائشیوں سے اپیل کی کہ وہ حالیہ انہدامی کارروائی کے دوران بے گھر ہونے والوں کو پناہ نہ دیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر رہائشیوں نے انہیں پناہ دی تو ’’ہمارے لوگوں‘‘کی حالت، جو بے دخلی مہمات کی وجہ سے کچھ بہتر ہوئی ہے، دوبارہ خراب ہو جائے گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ جن لوگوں نے عوامی زمین پر قبضہ کیا ہے، انہیں واپس اپنی اصل جگہ پر چلے جانا چاہیے اور حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: آسام میں مسلمانوں کوبے گھر اور بے آسرا کرنے کی حکومت کی مہم جاری

واضح رہے کہ ۱۶؍ جون سے اب تک آسام میں سات بڑی انہدامی کارروائی ہوئی ہیں، جن کے نتیجے میں تقریباً ۵۳۰۰؍خاندان، جن میں زیادہ تر بنگالی نژاد مسلمان ہیں، اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ بغیر پناہ کے یا سڑکوں کے کنارے ترپال کے خیموں اور چادروں سے بنے عارضی جھونپڑیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ کئی جگہوں پر، بے دخل رہائشیوں نے ریاستی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ بے دخلی مہم کے دوران مذہب اور نسلی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنارہی ہے، اور سوال اٹھایا کہ صرف مسلمانوں کو ہی کیوں بے دخل کیا گیا۔ سرما نے پیر کے روز الزام لگایا کہ مبینہ قبضہ ریاست میں کئی مسائل کی جڑ ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ جنگلاتی علاقوں میں سپاری کے درخت لگا رہے ہیں اور ماہی پروری کے مراکز قائم کر رہے ہیں۔ سرما نے پوچھا،’لو جہاد‘ کون کر رہا ہے؟ یہ ہمارے خلاف ہو رہا ہے۔ ’لینڈ جہاد‘ کس نے کیا؟ یہ ہمارے خلاف ہو رہا ہے۔ ہمیں رونا چاہیے لیکن وہ آنسو بہا رہے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: پہلگام حملہ کے بعد ملک بدر کی گئی ۶۳؍ سالہ خاتون کی واپسی

پی ٹی آئی کے مطابق سرما نے پیر کو کہا کہ آسام میں تقریباً۲۹؍ لاکھ بیگھہ، یعنی ساڑھے نو لاکھ ایکڑ سے زیادہ زمین پر قبضہ ہے۔ انہوں نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ چار سالوں میں ایک اعشاریہ ۲۹؍ لاکھ بیگھہ، یعنی ۴۲۴۰۰؍  ایکڑ سے زیادہ زمین سے قبضہ ہٹایا گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’غیر قانونی بنگلہ دیشی اور مشکوک شہریوں‘‘ نے ان زمینوں پر قبضہ کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK