Inquilab Logo

آسام: عیسائی لیڈر نے عیسائیوں پر ہورہے ظلم کے خلاف آواز بلند کی

Updated: March 07, 2024, 7:51 PM IST | New Delhi

آسام میں عیسائی فورم کے بانی جان ایس شلشی نے وزیر اعلیٰ کو میمورنڈم پیش کرکے ریاست میں ہندو شدت پسندوں کے ذریعےعیسائیوں پر کئے جا رہے ظلم کے خلاف آواز بلند کی۔ اس کے علاوہ عیسائیت کے فروغ کے تعلق سے پھیلائی جا رہی نفرت کا بھی ذکر کیا۔ شدت پسندوں نے ریاست میں عیسائی اسکولوں کے احاطے سے چرچ اور مذہبی مجسمے ہٹانے کا حکم جاری کیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

شمال مشرقی عیسائی ریسرچ فورم (این ای سی آر ایف) کے شریک بانی جان ایس شلشی نے بدھ کو یو سی اے نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’ہم اس وقت خاموش نہیں رہ سکتے جب ہمارا سماج اذیت سے دوچار ہو۔ ‘‘
یاد رہے کہ ۳؍ مارچ کو این ای سی آر ایف نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کو ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں سماج کی شکایات کو دور کرنے میں ریاستی انتظامیہ کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔ میمورنڈم نے وزیر اعلیٰ کو یاد دلایا کہ وہ تمام لوگوں کے محافظ ہیں، خواہ ان کا تعلق کسی بھی ذات، عقیدہ اور مذہب سے ہو۔ 
جان ایس شلشی نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح میمورنڈم نے ایک ہندو گروپ کوٹمبھا سورکشا پریشد (فیملی پروٹیکشن کونسل) کے ذریعہ آسام کے عیسائی اسکولوں کو جاری کردہ الٹی میٹم پر روشنی ڈالی جس میں تمام اسکولوں سے عیسائیت کی علامتوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گروپ کے صدر ستیہ رنجن بورہ نے پادریوں اور راہباؤں کو بھی دھمکی دی، اور مطالبہ کیا کہ وہ اسکول کے کیمپس میں سسٹرس اور فادرس کا لباس پہننا اور عیسائی عادات و اطوار بند کریں، اور یہ کہ تعلیمی کمپلیکس کے اندر واقع گرجا گھروں کو ہٹا دیا جائے۔ 
۲۳؍فروری کو ریاست کی سرکاری زبان آسامی میں ایک پوسٹر عیسائی اسکول کے قریب آویزاں کیا گیا جس پر درج تھا کہ ’’اسکولوں کو مذہبی اداروں کے طور پر استعمال کرنے سے روکنے کیلئے یہ ایک آخری وارننگ ہے۔ یسوع مسیح، مریم وغیرہ کو اسکول کے احاطے سے ہٹا دیں۔ 
میمورنڈم میں ایک مجوزہ قانون سازی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ آسام ہیلنگ (پریوینشن آف ایول) پریکٹس بل۲۰۲۳ء جو ۱۰؍فروری کو ریاستی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد روحانی شفا جیسے عوامل میں شامل لوگوں پر بھاری جرمانہ اور سزا کے ذریعے عیسائیت کے فروغ کی بیخ کنی کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے خود میڈیا کو بتایا کہ مجوزہ قانون سازی کا مقصد آسام میں مسیحت کی ترویج کو روکنا تھا اور یہ ان کی حکومت کیلئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ 
بسوا شرما نے مبینہ طور پر کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ مسلمان مسلمان ہی رہیں، عیسائی عیسائی رہیں، اور ہندو ہندو ہی رہیں تاکہ ہماری ریاست میں مناسب توازن قائم ہو۔ ‘‘
آسام کرسچن فورم ( اے سی ایف ) جو ریاست میں مختلف فرقوں کی نمائندگی کرنے والی ایک سرپرست تنظیم ہے، نے اس الزام کی تردید کی کہ عیسائیت کی ترویج جادوئی علاج کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ 
دوسری جانب این ای سی آر ایف نےوزیر اعلیٰ پر زور دیا کہ وہ بل میں استعمال کی گئی زبان پر نظر ثانی کریں اور عیسائیوں کے حوالے سے کسی بھی ’’متنازع حوالہ جات‘‘ کو ہٹا دیں تا کہ قدامت پرستوں کے ذریعے پس پردہ ان کی غلط تشریح کو روکا جا سکے۔ 
این ای سی آر ایف نے ایک اور ’’غیر معقول مطالبہ‘‘ کی جانب بھی توجہ مبذول کروائی جس میں ہندو نواز گروپوں کی جانب سے ایسے قبائلی جو عیسائیت اختیار کر چکے ہیں ان کو ملک کی تسلیم شدہ قبائلی فہرست سے نکال دیئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK