Updated: July 17, 2025, 5:04 PM IST
| Dispur
آسام کے ضلع گوالپار کے پیکن علاقے میں پولیس نے بے دخلی کی مہم کے خلاف جاری مظاہرے میں اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص کی موت ہوگئی ہے جبکہ دوسرے شخص کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔ بدھ کو آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے اسے بنگالی مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن قرار دیا۔
آسام کے ضلع گوالپاراکے پیکن علاقے میں پولیس کے بے دخلی کی مہم کے دوران اندھا دھند فائرنگ کرنے کے نتیجے ایک شخص کی موت ہوئی ہے جبکہ دوسرے کی حالت شدید نازک ہے۔ یہ آپریشن آسام پولیس اورفاریسٹ ڈپارٹمنٹ کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔ نرتھ ایسٹ لائیو کے مطابق ’’ مہلوک کی شناخت قطب الدین شیخ کے طور پر کی گئی ہے جبکہ دوسرے شخص کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور انہیں علاج کیلئے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔‘‘
رپورٹس کے مطابق علاقے میں تنازع میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب پولیس نے آبادکاروں ، خاص طور پر بنگالی بولنے والے مسلمانوں، کو بے دخل کرنے کی شروعات کی تھی، مظاہرین نے پتھر پھینک کر اور سیکوریٹی اہلکاروں پر لکڑی اور تیز ہتھیاروں سے حملہ کر کے مزاحمت کی تھی۔ آسام کے گوالپارہ ضلع میں پولیس نے پیکن ریزرو فاریسٹ سے ۱۴۰؍ ہیکڑکی زمین خالی کروائی تھی جس کے نتیجے میں ایک ہزار ۸۰؍ سے زائد خاندان بے گھر ہوئے تھے جن میں خاص طور پربنگالی مسلمان شامل ہیں۔ رہائشی افراد نے یہ کہتے ہوئے مزاحمت کی کہ وہ اس علاقے کےمحفوظ جنگل قرار دینے سے پہلے سے یہاں رہ رہے ہیں۔‘‘
۱۶؍ جون کو گوالپارہ قصبے کے قریب پولیس نے مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے بعد حسیلبیل سے ۶۹۰؍خاندانوں کے گھروں کو منہدم کیا تھا۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا تھا جب آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرمانے بدھ کو کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ’’ غیر قانونی درانداز‘‘ کا آنا جاری رہے گا۔ ہیمنت بسوا شرمانے ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’بے دخلی جاری رہے گی، ہم اپنے جنگلات کی حفاظت کریں گے اور مقامی افراد کے حقوق کیلئے ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ ’’غیر قانونی دراندازوں‘‘ پرکریک ڈاؤن جاری رہے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: عراق: ہائپر مارکیٹ میں آ تشزدگی، تقریباً ۶۱؍ افراد کی موت، ۴۵؍ افراد کو بچا لیا گیا
۸؍ جولائی کو کوکراجھر ضلع میں بے دخلی کے تعلق سے خطاب کرتے ہوئے ہیمنت بسوا شرما نے کہاتھا کہ ’’کسی کو بھی ۳۵۰؍ غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کو ہٹائے جانے سے مسئلہ ہے تو وہ اسے انہیں برداشت کرنا ہوگا۔‘‘اس کے دوسرے دن یعنی ۹ ؍ جولائی کو انہوں نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ غیر قانونی تجاوزات کے خلاف ڈرائیور جاری رہے گی اور کسی نے ’’تشدد‘‘کی دھمکی دی تو اس سے نپٹا جائے گا۔‘‘ قبل ازیں کانگریس کے صدر نے بھی بے دخلی کی مہم کی مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اس کا مقصد بنگالی مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مصر نے فلسطینیوں کیلئے خیموں کا شہر بنانے کی اسرائیلی تجویز مسترد کردی
کانگریس نے دھبوری اور گوالپارہ میں ۲؍ہزار گھروں کے منہدم کئے جانے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اوراسے’’ریاست کی سرپرستی میںہونے والا عمل‘‘اور آرٹیکل ۲۱؍ (زندگی اور ذاتی آزادی کے حق )کی خلاف وزری قرار دیا تھا۔ کھرگے نے ایک ریلیز کے دوران کہا تھا کہ ’’اگر آسام میں کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو ہم بے دخل کئے جانے والے گھروںکو دوبارہ تعمیر کریں گے اور متاثرہ خاندانوں کو دوبارہ آباد کیا جائے گا۔‘‘ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اس بے دخلی کو’’ریاست کی لگائی ہوئی آگ‘‘ قرار دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا اور عوامی فلاح و بہود کے بجائے بی جے پی کے اقتدار والی حکومتوں پر سرمایہ کاروں جیسے اڈانی اور امبانی کیلئے زمین کو خالی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔‘‘ اس بے دخلی کی وجہ سے ہزاروں افراد متاثرہوئے تھے جن میں زیادہ تر افراد کو بے دخل کر دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے بے دخلی کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔اس حادثے کے بعد ۲؍ مسلم افراد کو قتل کئے جانے کا معاملہ گونج رہا ہے جن میں صدام حسین اور شیخ فریدشامل ہیں جنہیں آسام کے دارنگ ضلع میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف جاری مظاہرے میں گولی مارکرقتل کر دیا گیا تھا۔