• Fri, 24 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تیونس میں کشتی ڈوبنے سے کم از کم۴۰؍ افریقی تارکین وطن ہلاک

Updated: October 24, 2025, 1:54 PM IST | Agency | Tunis

۳۰؍افراد کو بچالیا گیا، یہ کشتی یورپ جارہی تھی جس پر تقریباً ۷۰؍ افراد سوارتھے۔

A rescue team can be seen near the boat that was involved in the accident. Photo: INN
حادثے کا شکار ہونےو الی کشتی کے پاس ریسکیو ٹیم دیکھی جاسکتی۔ تصویر: آئی این این
تیونس کے ساحل کے قریب ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں سب صحارا افریقہ سے تعلق رکھنے والے کم از کم۴۰؍ تارکین وطن ہلاک ہوگئے، جبکہ۳۰؍ کو بچا لیا گیا۔  غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی مہدیہ کے پراسیکیوٹر آفس کے ترجمان ولید شتابری نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشتی پر۷۰؍ افراد سوار تھے۔  ولید شتابری نے مزید کہا کہ۴۰؍لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جن میں شیر خوار بچے بھی شامل ہیں، اور۳۰؍ افراد کو بچا لیا گیا، یہ تمام صحارا افریقہ کے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ 
تیونس ہر سال ہزاروں افریقی تارکین وطن کے لیے یورپ سمندر کے راستے پہنچنے کی ایک اہم گزرگاہ ہے، جس کا ساحل اطالوی جزیرے لیمپیڈوسا سے تقریباً۱۴۵؍کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔  اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک۵۵؍ ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان میں سے اکثریت نے سفر کا آغاز لیبیا سے کیا، جبکہ تقریباً۴؍ ہزار افراد تیونس سے روانہ ہوئے۔  بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کے مطابق وسطی بحیرۂ روم کا راستہ خاص طور پر خطرناک سمجھا جاتا ہے، جہاں ۲۰۱۴ء سے اب تک۳۲؍ ہزار۸۰۳؍ افراد ہلاک یا لاپتہ  ہو چکے ہیں۔ 
یورپی یونین کی جانب سے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کے باعث، بہت سے غیر قانونی تارکین وطن خود کو تیونس میں پھنسے ہوئے محسوس کرتے ہیں۔  واضح رہے کہ۲۰۲۳ء میں تیونس نے یورپی یونین کے ساتھ۲۹؍ کروڑ ڈالر کا معاہدہ کیا، جس میں سے تقریباً نصف رقم غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کے لیے مختص کی گئی۔  اٹلی حکومت کی جانب سے حمایت یافتہ یہ معاہدہ تیونس کی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لیے تھا تاکہ وہ کشتیوں کو اپنے ساحل سے روانہ ہونے سے روک سکے۔ تیونس کے صدر قیس سعید نے رواں سال کے اوائل میں بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کی اپنے ممالک کو رضاکارانہ واپسی کے عمل کو تیز کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK