Inquilab Logo

یورپ پہنچنے کی کوشش میں سینیگال کے شمالی ساحل پر کم از کم دو درجن تارکین وطن ہلاک

Updated: February 29, 2024, 7:30 PM IST | Maderd

بہتر مستقبل کی امید پر افریقہ سے یورپ جارہے تارکین وطن کی کشتی حادثہ کا شکار۔ سینیگا ل میں جاری سیا سی عدم استحکام کے سبب عوام اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر یورپ جانے پر مجبور۔ حکام کی نظروں سے بچنے کیلئے خطرات سے پُر سمندری راستہ اختیار کیا۔ اس قسم کے حادثات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ڈاکار حکام کے مطابق سینیگال کے شمالی ساحل پر مغربی افریقہ سے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم دو درجن تارکین وطن اس وقت ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئےجب ان کی کشتی الٹ گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ذریعے افریقہ سے یورپ جانے کیلئے اس پر خطر سمندری راستے کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جانا تشویشناک ہے۔ 
 مقامی گورنر علیون بدارا سامبے نے کہا کہ یہ کشتی یورپ جا رہی تھی اور سینٹ لوئس کے مقام پر حادثہ کا شکار ہو گئی جہاں بدھ کی دوپہر لاشیں ساحل پر بہہ کر آگئیں۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں کا سینٹ لوئس کے ایک اسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔ اور فائر ڈپارٹمنٹ کو خبر دار کر دیا گیا، اور حادثے کے ارد گرد کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ 
ہسپانوی مائیگریشن ایڈوکیسی گروپ کے مطابق گزشتہ سال سینیگال سے لکڑی کی کشتیوں پر جانے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ۲۰۲۳ءکے پہلے چھ مہینوں میں سمندر کے راستے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران تقریباً ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ بے روزگاری، سیاسی بدامنی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جیسے عوامل تارکین وطن کو بھیڑ بھری کشتیوں پر اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر وطن چھوڑنے پر مجبور کرتے ہیں۔ 
 واضح رہے کہ سینیگال میں فروری میں ہونے والے انتخابات صدر کی جانب سے متنازع طور پر تاخیر کئے جانے کے سبب ملک ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا او رپورے ملک میں پر تشدد مظاہرے شروع ہو گئے۔ انتخابات جو ن میں تجویز کئے گئے ہیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ صدر، جن کی مدت باضابطہ طور پر اپریل میں ختم ہو رہی ہے، کب استعفیٰ دیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK