اسرائیلی اخبار ہیوم کی ایک رپورٹ کے مطابق یونان میں اسرائیلی سیاحوں کے خلاف مقامی شہریوں کے بڑھتے ردعمل کے سبب اسرائیل نے ایتھنز میں اپنا سفارتخانہ بند کردیا ہے۔ تاہم، اسرائیلی اور یونانی حکام نے اس ضمن میں سرکاری بیان نہیں جاری کیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 7:36 PM IST | Athens
اسرائیلی اخبار ہیوم کی ایک رپورٹ کے مطابق یونان میں اسرائیلی سیاحوں کے خلاف مقامی شہریوں کے بڑھتے ردعمل کے سبب اسرائیل نے ایتھنز میں اپنا سفارتخانہ بند کردیا ہے۔ تاہم، اسرائیلی اور یونانی حکام نے اس ضمن میں سرکاری بیان نہیں جاری کیا ہے۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے ملک میں بڑھتے ہوئے اسرائیل مخالف مظاہروں کی وجہ سے منگل کو یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں اپنے سفارت خانے کے عملے کو نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی ہیوم اخبار کے مطابق یہ اقدام غزہ میں اسرائیل کی جنگ کی مخالفت کرنے والے مظاہروں کے بعد کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونانی بائیں بازو کے کارکن ۱۰؍ اگست کو ’’مارچ ٹو غزہ‘‘ کا منصوبہ بنا رہے ہیں لیکن اس نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اخبار نے تنظیمی تحریک کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’یونانی عوام مغرب اور یونانی حکومت کی حمایت اور تعاون سے غزہ میں اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی نسل کشی کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔‘‘تاہم، اس ضمن میں اسرائیلی اور یونانی حکام نے سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔ قبل ازیں منگل کو، یونانی کمیونسٹ پارٹی (کے کے ای) نے اسرائیلی سفیر نوم کاٹز کے ریمارکس کی مذمت کی، جس نے ایتھنز میں فلسطینی حامی گرافٹی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ایتھنز میں اسرائیلی سفیر کی اپنے گھٹیا بیانات کیلئے نہ صرف یہ کہ وہ ایک قاتل ریاست کی نمائندگی کرتا ہے، بلکہ اس حقیقت سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ یونانی حکومت اس کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد کے بہانے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جرائم کی ایک کلیدی وکیل بن گئی ہے۔‘‘ غزہ میں جاری نسل کشی پر عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف عوامی غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملہ کیا ہے، جس میں ۶۱؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں، جن میں سے تقریباً نصف خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیل کی فوجی مہم نے انکلیو کو تباہ کر دیا ہے اور اسے قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو انکلیو پر جنگ کیلئے عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔