تل ابیب میں روسی سفارت خانے نے باضابطہ طور پر اس واقعے پر احتجاج کیا ہے اور اسرائیلی حکام کو باقاعدہ ایک احتجاجی مراسلہ پیش کیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 06, 2025, 6:02 PM IST | Moscow/Tel Aviv
تل ابیب میں روسی سفارت خانے نے باضابطہ طور پر اس واقعے پر احتجاج کیا ہے اور اسرائیلی حکام کو باقاعدہ ایک احتجاجی مراسلہ پیش کیا ہے۔
روس نے اسرائیلی غیر قانونی آباد کاروں پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنے سفارت کاروں پر حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے اور اس واقعے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے مطابق، یہ حملہ ۳۰ جولائی کو یروشلم کے قریب غیر قانونی اسرائیلی بستی ’گیوات آصف‘ کے نزدیک ہوا۔ روسی سفارتی عملے کی ایک سرکاری کار، جو اسرائیل کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے تسلیم شدہ تھی اور جس پر سفارتی نمبر پلیٹیں لگی تھیں، کو اسرائیلی آبادکاروں نے گھیر لیا اور اسے سخت نقصان پہنچایا۔ سفارت کاروں کو زبانی دھمکیاں بھی دی گئیں۔
روس نے تشویش کا اظہار کیا کہ جائے وقوع پر موجود اسرائیلی فوجی اہلکاروں نے حملے کو روکنے کیلئے کچھ نہیں کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ”یہ خاص طور پر پریشان کن اور ناقابل قبول ہے کہ یہ واقعہ اسرائیلی فوجیوں کی بظاہر رضامندی سے پیش آیا۔“
روس نے اس حملے کو ۱۹۶۱ء کے ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کی ”صریح خلاف ورزی“ قرار دیا جس کے تحت غیر ملکی سفارت کاروں اور ان کی املاک کی حفاظت کرنا، میزبان ممالک کی ذمہ داری ہے۔ تل ابیب میں روسی سفارت خانے نے باضابطہ طور پر اس واقعے پر احتجاج کیا ہے اور اسرائیلی حکام کو باقاعدہ ایک احتجاجی مراسلہ پیش کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروا نے تصدیق کی کہ ایک سخت پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔ وزارت نے مزید کہا کہ ”ہم امید کرتے ہیں کہ اسرائیلی فریق مناسب نتائج اخذ کرے گا۔“
یہ واقعہ غزہ اور مغربی کنارے کے مسائل پر روس اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سامنے آیا ہے۔ روس مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتا آیا ہے اور یہ حملہ سفارتی تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کر سکتا ہے۔ حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی لیکن ماسکو نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت سے جواب اور احتساب کی توقع رکھتا ہے۔