• Thu, 18 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اندھیری ایم آئی ڈی سی میںمسجد کی جگہ پربزورِ طاقت عمارت کی تعمیر کی کوشش

Updated: December 18, 2025, 3:24 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ٹرسٹیان کا الزام۔ علاقے کے مکینوں نے بھی سخت برہمی ظاہر کی ۔ فریقین کو باہم معاملہ طے کرنے کا ایم آئی ڈی سی افسر کا مشورہ ۔ پولیس نے لاء اینڈ آرڈرکا حوالہ دیا ۔ ٹرسٹیوں نے میٹنگ کی۔

Masjid-e-Madrasa Ghousia Rizvia located in Andheri MIDC. Picture: Inquilab
اندھیری ایم آئی ڈی سی میں واقع مسجدومدرسہ غوثیہ رضویہ ۔ تصاویر: انقلاب
یہاں مشرقی جانب  ایم آئی ڈی سی میں لب ِ سڑک واقع قدیم مدرسہ ومسجداہلسنت رضویہ غوثیہ کی جگہ پر عمارت تعمیر کرنے کیلئے پولیس بندوبست میں بدھ کی دوپہر ناریل پھوڑکر زبردستی کام شروع کرنے کی کوشش کی گئی۔ ٹرسٹیان نے الزام عائد کیا کہ جہاں کام شروع کیا جارہا ہے،  وہاں معاہدے کے مطابق پہلے سے ہی ڈیولپر نے مسجد کی تعمیر کیلئے بنیاد ڈالی تھی، وہ اب بھی موجود ہے۔ دوسرے مسجد کی تعمیر کےتعلق سے عدالت میں کیس  جاری ہے پھر بھی قانون   کو بالائےطاق رکھ کر زور زبردستی کی جارہی ہے۔
اس موقع پراہم بات یہ رہی کہ ٹرسٹیان کے علاوہ مقامی لوگ ،ہندو مسلمان ،نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیاجس کا اثر یہ ہواکہ ایم آئی ڈی سی کے افسر کو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ آپ لوگ بیٹھ کرپہلے ’عبادت گاہوں (مندر مسجد)‘کا معاملہ طے کرو، اس کے بعد بلڈنگ بنانے کی بات کرو۔ 
واضح ہوکہ ایک ماہ قبل ایم آئی ڈی سی پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر کاٹے کی جانب سے بھی ٹرسٹیان کو بلایا گیا تھا اوریہ کہا گیا تھا کہ ڈیولپر کی جانب سے تعمیراتی کام شروع کرنے کیلئے  بندوبست مانگا گیا ہے، آپ لوگ معاملات کو طے کرلو ورنہ اگر لاء اینڈ آرڈر کامسئلہ پیدا ہوتا ہے تو کارروائی کی جائے گی۔ اس پر ٹرسٹیان ِمسجد کاکہناہے کہ جب معاملہ کورٹ میں ہے اورآکرتی ڈیولپر کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کےسبب ہی عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا گیا ہے تو پھر کس طرح  پولیس بندوبست فراہم کرایا جاسکتا ہے ۔
مدرسہ ومسجدغوثیہ رضویہ اہلسنت خدمت کمیٹی کے فعال  رکن اقبال منیار نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ’’ بدھ کی دوپہر کو اُس جگہ پرجو موجودہ مسجد  کے سامنے کے حصے میں چھوڑی گئی ہے اوروہاں نئی مسجد کی تعمیر کرنے کیلئے کئی بر س قبل بنیاد ڈالی گئی ہے، اس جگہ صاف صفائی کرکے ناریل پھوڑ کر آکرتی ڈیولپر کی جانب سے بلڈنگ کا کام شروع کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس موقع پرایم آئی ڈی سی اورپولیس کے افسران بھی موجود تھے۔ اس پرہم سب نے ناراضگی ظاہر کی کہ یہ تودھوکہ ہے، آخر جب یہ جگہ معاہدے کے مطابق مسجد بنانے کیلئے پہلے ہی چھوڑی گئی ہے اورمسجد کی بنیاد بھی موجود ہے تو اس جگہ پربلڈنگ کس طرح بنائی جاسکتی ہے ۔ ‘‘یہ بھی کہاکہ ’’ ڈیولپر کی جانب سے  دوسری جگہ دینے کی بات کہی گئی ہے اوریہ دعویٰ  کیا جارہا ہے کہ ایم آئی ڈی سی کی جانب سے دوسرا پلان بھی منظور کرالیا گیا ہے جس میں مسجد کسی اور جگہ منتقل کی جارہی ہے جبکہ یہ کھلا ہوا دھوکہ ہے کیونکہ ٹرسٹیان کی جانب سے مسجد کی منتقلی کیلئے کوئی نیا معاہدہ نہیںکیا گیا ہے۔ دوسرے یہ کہ ایم آئی ڈی سی کوکس نےیہ حق دیا کہ بغیرٹرسٹیان مسجد کی اجازت اوران کی رضا مندی کے کسی اورجگہ مسجد کو منتقل کیا جائے ۔ وہ بھی ایسے حالات میںجبکہ مسجد کا بامبے ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔ اس لئے پولیس اورایم آئی ڈی سی کی بھی ذمہ داری ہےکہ وہ کسی بھی فریق کی جانبداری نہ کرتے ہوئے معاہدہ کے مطابق عمل درآمد کویقینی بنائے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرسٹیان ہی نہیںمقامی لوگ بھی برہم ہوئے کہ طاقت کے بل پر کس طرح عمارت تعمیر کی جاسکتی ہے۔‘‘ 
ایم آئی ڈی سی پولیس کے ایک افسر نے کہا کہ پولیس کا کام نظم ونسق برقرار رکھنا ہے۔پولیس اس پرتوجہ دے رہی ہے ،جو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ جہاں تک مدرسہ ومسجد کی جگہ اور بلڈنگ کے تعمیرکا معاملہ ہے تودونوں فریق اس مسئلے کو باہم حل کرلیں۔ 
اقبال منیار نے یہ بھی بتایا کہ چونکہ معاملہ اب نئے موڑ پرآگیا ہے اورمسجد کیلئے شدید اندیشہ لاحق ہوگیا ہے اس لئے ٹرسٹیان مسجد کی میٹنگ بلائی گئی ہے تاکہ موجودہ حالات پر غور وخوض کیا جائے اور اتفاق رائے سے یہ طے کیا جائے کہ اگر خدانخواستہ زورزبردستی اورطاقت کےبل پر مسجد کیلئے دی گئی جگہ پرعمارت تعمیر کرنے کی پھر کوشش کی جاتی ہے تو ہمارا طریقۂ کار اور اگلا قدم کیا ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK