کانوڑ یاترا سے قبل شر انگیزی کی انتہا ،سوامی یشویر مہاراج کی۵؍ ہزار رکنی ٹیم یاترا روٹ پرہوٹلوں ، ڈھابوں اوردکانوںکا معائنہ کررہی ہے، مسلم مالکان میں بے چینی۔
EPAPER
Updated: June 30, 2025, 11:42 AM IST | Muhammad Rizwan Ansari | Muzaffarnagar
کانوڑ یاترا سے قبل شر انگیزی کی انتہا ،سوامی یشویر مہاراج کی۵؍ ہزار رکنی ٹیم یاترا روٹ پرہوٹلوں ، ڈھابوں اوردکانوںکا معائنہ کررہی ہے، مسلم مالکان میں بے چینی۔
کانوڑ یاترا سے ٹھیک پہلےمظفر نگر کے کانوڑ روٹ پر سوامی یشویر مہاراج کی طرف سے چلائی جا رہی پہچان مہم کے دوران شدید ہنگامہ ہونے کی خبر ہے۔اطلاع کے مطابق اس مہم کی ایک ٹیم دہلی-دہرا دون قومی شاہراہ پر واقع پنڈت جی ویشنو ڈھابہ پر پہنچی تو ٹیم نے وہاں کام کرنے والے ملازمین سے آدھار کارڈ مانگے۔ ملازمین نے آدھار کارڈ دکھانے سے انکار کردیا جس سے ٹیم مشکوک ہوگئی۔ ٹیم نے ڈھابہ پر بار کوڈ اسکین کیا جس میں مالک کا نام مسلم کمیونٹی سے نکلا۔ الزام ہے کہ ہندو تنظیم کی ٹیم ہوٹل کے ملازمین کو زبردستی کمرہ میں لے گئی اور ان کی پتلون اتار کر شناخت کرنے کی کوشش کی جس سے وہاں شدید ہنگامہ ہوگیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور بڑی مشکل سے معاملہ طے کیا۔
ذہن نشین رہے کہ سوامی یشویر مہاراج کی قیادت میں پانچ ہزار رکنی ٹیم کانوڑ روٹ پر ہوٹلوں، ڈھابوں، ریسٹورینٹ اور دکانوں کا معائنہ کر رہی ہے۔ اس مہم کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کسی دوسری برادری کے لوگ ہندو دیوتاؤں کے نام پر دکانیں نہ چلا رہے ہوں۔ سوامی یشویر مہاراج خود پنڈت جی ویشنو ڈھابہ پر پہنچے اور مالک کو خبردار کیا کہ وہ۲۴؍ گھنٹے کے اندر ڈھابہ کا نام بدل دیں، ورنہ اگلے دن صبح ۱۰؍ بجے سے ڈھابہ کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ڈھابہ کا نام تبدیل نہیں کیا جاتا دھرنا جاری رہے گا۔ پولیس کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
وہیں مقامی سطح پر اس کارروائی کے تعلق سے ماحول میں تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔ اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس طرح کے اقدامات کو آئین و قانون کے خلاف قرار دیا ہے اور انتظامیہ سے تحفظ فراہم کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس واقعہ کے بعد شاہ اسلامک لائبریری کے ڈائریکٹر قاری خالد بشیر قاسمی نے کہا کہ ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر کاروبار چلانے کا بہانہ بنا کر جس طرح اقلیتوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، وہ نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ معاشرے میں نفرت پھیلانے کی کوشش ہے۔ ہم حکومت سے فوری کارروائی کی اپیل کرتے ہیں ۔ تحفظ دین ختم نبوت کے ضلع صدر سہیل اختر رحیمی نے کہا کہ کسی کی شناخت پینٹ اتار کر چیک کرنا سراسر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ رویہ ایک جمہوری ملک میں شرمناک اور خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔ سماجی کارکن تحسین علی اساروی نے کہا کہ یہ سارا معاملہ سیاسی روٹیاں سینکنے کیلئے رچایا جا رہا ہے۔ اگر قانون ہے تو اس کے مطابق کام ہو، نہ کہ مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو ذلیل کیا جائے۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ضلع صدر قاری کلیم تیاگی نے کہا کہ یہ مہم اقلیتوں کو خوف زدہ کرنے کا ہتھکنڈہ بن چکی ہے۔ حکومت کو فوراً ایسے گروپوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنی چاہئے جو قانون ہاتھ میں لے رہے ہیں۔