آسٹریا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت نے اسکولوں میں مکمل حجاب پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، ایف پی او کا کہنا ہے کہ۱۴؍ سال سے کم عمر لڑکیوں کے لیے حجاب پر پابندی کا حکومتی منصوبہ ناکافی ہے۔
EPAPER
Updated: November 21, 2025, 9:16 PM IST | Canberra
آسٹریا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت نے اسکولوں میں مکمل حجاب پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، ایف پی او کا کہنا ہے کہ۱۴؍ سال سے کم عمر لڑکیوں کے لیے حجاب پر پابندی کا حکومتی منصوبہ ناکافی ہے۔
آسٹریا کی دائیں بازو کی انتہا پسند فریڈم پارٹی (ایف پی او)، جو پارلیمنٹ میں سب سے بڑی جماعت ہے، نے جمعرات کو تمام اسکولوں میں حجاب پر عمومی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت کا منصوبہ، جس کے تحت۱۴؍ سال سے کم عمر لڑکیوں کے لیے حجاب پر پابندی عائد کی جائے گی، ناکافی ہے۔ایک پریس ریلیز میں، حزب اختلاف کی اس پارٹی نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ ’’سیاسی اسلام پر پابندی کے قانون‘‘ کو پاس کریں اور بڑے پیمانے غیر قانونی پر تارکین وطن پر فوری روک لگائیں۔ فریڈم پارٹی نے کہا کہ ’’حجاب سیاسی اسلام، خواتین پر جبر اور پدرانہ تسلط کی علامت ہے، اس لیے ہمارے اسکولوں میں اس کا کوئی مقام نہیں ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ترکی میں شرح پیدائش میں تشویشناک کمی ، ہنگامی اقدامات کی ضرورت: اردگان
فریڈم پارٹی نے مزید کہا’’اول، تو بڑے پیمانے پر تارکین وطن کی آمد کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے، اور دوم، سیاسی اسلام کو واضح طور پر قانون کے ذریعے ممنوع قرار دیا جانا چاہیے۔‘‘واضح رہے کہ ایف پی او درحقیقت حکمران اتحاد کے اس منصوبے کے جواب میں یہ اقدام کر رہی ہے جس میں آسٹریلین پیپلز پارٹی (او وی پی)، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف آسٹریا (ایس پی او) اور لبرل نیوز پارٹی شامل ہیں۔ اس اتحاد کا منصوبہ۲۰۲۶ء-۲۷ء کے تعلیمی سال سے۱۴؍ سال سے کم عمر لڑکیوں کے حجاب پر پابندی عائد کرنے کا ہے۔ ایف پی او کے مطابق، یہ اقدام صرف ایک پہلا قدم ہو سکتا ہے۔
دراصل ایف پی او نے حالیہ قومی انتخابات میں۲۸؍ اعشاریہ ۸؍ فیصد ووٹ حاصل کر کے پارلیمنٹ میں سب سے مضبوط جماعت بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے اور اسلاموفوبک اور نسل پرستانہ بیانات کے لیے بار بار تنقید کا نشانہ بنی ہے۔دریں اثناء آسٹریا کی این جی او ایس او ایس مٹ مینش کی ایک رپورٹ میں ایف پی او لیڈر ہربرٹ ککل کی ایک شیئر کردہ ویڈیو کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں جدید دور کے آسٹریا کو ایک ڈراؤنے خواب جیسی جگہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جس میں مسلمانوں اور سیاہ فام لوگوں کو خطرہ کے طور پر دکھانے کے لیے تاریک امیجز استعمال کیے گئے ہیں۔ایس او ایس مٹ مینش نے ایف پی او کی نیشنل کونسل کی اراکین ڈیگمار بیلاکوٹسچ اور سوسن فرسٹ کے ان بیانات کو بھی اجاگر کیا، جنہوں نے مسلم اسکول کے بچوں کو ’’خلل ڈالنے والا‘‘ قرار دیا اور انہیں دائیں بازو کی انتہا پسندانہ تصورات ،آبادی کے تبادلے کے طور پر پیش کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کی جمعہ کو وہائٹ ہاؤس میں ملاقات
بعد ازاں فروری ۲۰۲۵ء میں، لوئر آسٹریا کے ہوہنبرگ میں ایف پی او کے نامزد میونسپل کونسلر نے ایک ٹک ٹاک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اس نے کہا، ’’تم مہاجروں کو پہلے ہی معلوم ہے کہ تمہارا ٹھکانہ کہاں ہے: چولھے میں،‘‘ مزید یہ کہ ’’ تم چُوشن، تم اور تمہارے خاندان سب کا ٹھکانہ گیس چیمبر میں ہے۔’’چُوشن‘‘ (Tschuschen) ایک توہین آمیز آسٹریائی جرمن اصطلاح ہے جو جنوب مشرقی یورپی یا مشرق وسطیٰ کے لوگوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ’’چیمبر‘‘کا حوالہ عام طور پر نازی گیس چیمبرز کی طرف اشارہ سمجھا جاتا ہے۔ویڈیو کا اختتام اس سیاستدان کے ہٹلر سلامتی (ہٹلر سلیوٹ) دینے پر ہوا۔