Updated: December 10, 2025, 8:05 PM IST
| Sydney
آسٹریلیا نے۱۶؍ سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر دنیا کی سخت ترین پابندی نافذ کر دی ہے جس سے بڑے پلیٹ فارمز کو کم عمر صارفین کو ہٹانے کا پابند بنایا گیا ہے۔ تاہم، نوجوان مختلف چالوں، جعلی تصدیق اور حتیٰ کہ جانوروں کی تصاویر استعمال کر کے اس پابندی کو بائی پاس کر رہے ہیں۔
صارفین جعلی تصدیق سے سوشل میڈیا کا استعمال کررہے ہیں۔ تصویر: آئی این این
آسٹریلیا نے منگل (۹؍دسمبر) کو۱۶؍ سال سے کم عمر بچوں کی سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگا کر دنیا میں سب سے سخت قانون نافذ کر دیا جس کے تحت’میٹا‘ کے فیس بک، ایکس اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا استعمال محدود کر دیا گیا ہے۔ اب وہ ٹیک کمپنیاں جو اپنے پلیٹ فارمز سے کم عمر صارفین کو نہیں ہٹائیں گی، انہیں ۳؍ کروڑ۳۰؍ لاکھ امیریکی ڈالر تک کا بھاری جرمانہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، جبکہ لاکھوں نوجوانوں نے رپورٹ کیا ہے کہ انہیں اس پابندی کے تحت اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے لاگ آؤٹ کر دیا گیا، وہیں کچھ نوجوان فخر سے بتا رہے ہیں کہ وہ اب بھی آن لائن ہیں۔ کیسے؟ کچھ نے عمر کی تصدیق کے عمل کے دوران غلط بیانی سے کام لیا اور ایک معاملے میں انہوں نے پابندی کو ایک گولڈن ریٹریور کتے کی تصویر استعمال کرکے بائی پاس کر لیا۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈانی حکومت : آر ایس ایف خطے میں نسل کشی کررہا ہے، بین الاقوامی مداخلت کی اپیل
کیا کتے کی تصویر آسٹریلیا کی سوشل میڈیا پابندی کو بائی پاس کر سکتی ہے؟
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا میں کچھ نوجوانوں نے ملک کے نئے عمر-تصدیقی نظام کو دھوکہ دینے کیلئے کئی طریقے دریافت کئے۔ ایک کیس میں انہوں نے گوگل سے ملی ایک گولڈن ریٹریور کتے کی تصویر استعمال کی۔ ’’یہ کام کر گیا، ’’۱۶؍ سالہ مریسکا ایڈمز نے اخبار کو بتایا۔
نوجوان پابندی کے خلاف اور کون سے طریقے استعمال کر رہے ہیں ؟
رپورٹس کے مطابق، کچھ نوجوان بالغ افراد کی خدمات حاصل کر رہے ہیں تاکہ وہ عمر کی تصدیق کا عمل بائی پاس کر سکیں جبکہ کچھبہت سے معاملات میں والدین کی اجازت سے اپنے والدین کے پروفائلز استعمال کر رہے ہیں ۔
یہ بھی پڑھئے: آسٹریلیا میں۱۶؍ سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی نافذ
پابندی انٹرنیٹ کو غیر محفوظ بنا رہی ہے: ٹیک کمپنیاں
حکومت پہلے ہی تسلیم کر چکی ہے کہ یہ قانون ’بے عیب نہیں ‘ ہوگا، لیکن اس کا کہنا ہے کہ یہ درست سمت میں ایک قدم ہے۔ تاہم، میٹا جیسی بڑی ٹیک کمپنیاں کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا پابندی دراصل بچوں کو غیر محفوظ بنا رہی ہے۔ بدھ کومیٹانے کہا کہ یہ پابندی نوجوانوں کو کم ریگولیٹڈ چیٹ اور امیج شیئرنگ ایپس جیسے’لیمن۸‘(Lemon8 ) اور’یوپ‘(yope) کی طرف دھکیل رہی ہے۔ یہ ایپس فی الحال آسٹریلیا کی پابندی کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ میٹانے ایک بیان میں کہا:’’ہم مسلسل یہ تشویش ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ خراب طریقے سے تیار کیا گیا قانون نوجوانوں کو کم ریگولیٹڈ پلیٹ فارمز یا ایپس کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ خدشات حقیقت بن رہے ہیں۔ ‘‘امریکی کمپنی نے نشاندہی کی کہ ان متبادل ایپس میں خصوصی ٹین اکاؤنٹس جیسی حفاظتی خصوصیات موجود نہیں ہیں۔ کمپنی نے مزید کہا ’’اگرچہ ہم اپنے قانونی تقاضے پورے کریں گے، لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ یہ قانون نوجوانوں کو کم محفوظ بنا دے گا۔ ‘‘