وپرو کے چیئرمن نے نجی کیمپس سے عوامی ٹریفک کی اجازت دینے کی طویل مدتی افادیت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ ٹریفک کے مسئلے کا ”پائیدار حل“ نہیں ہوسکتا۔
EPAPER
Updated: September 26, 2025, 8:02 PM IST | Bengaluru
وپرو کے چیئرمن نے نجی کیمپس سے عوامی ٹریفک کی اجازت دینے کی طویل مدتی افادیت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ ٹریفک کے مسئلے کا ”پائیدار حل“ نہیں ہوسکتا۔
وپرو کے بانی اور چیئرمین عظیم پریم جی نے بدھ کو کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدرامیا کی اس تجویز کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے بنگلور کے آؤٹر رنگ روڈ پر ٹریفک کو کم کرنے کیلئے شہر میں واقع آئی ٹی کمپنی کے سرجا پور کیمپس سے عوامی گاڑیوں کی محدود نقل و حرکت کی اجازت دینے کی گزارش کی تھی۔
کانگریس لیڈر سدرامیا نے ۱۹ ستمبر کو پریم جی کو ایک خط لکھا تھا جس میں ٹریفک اور نقل و حرکت کے ماہرین کی ابتدائی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کیمپس کو عوامی گاڑیوں کیلئے کھولنے سے مصروف اوقات میں ملحقہ سڑکوں پر بھیڑ میں تقریباً ۳۰ فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔ وزیراعلیٰ کے خط میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ اس اقدام سے مسافروں کو آسانی ہوگی اور ”مؤثر اور قابل رہائش بنگلور“ کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے تعاون کے ذریعے باہمی طور پر قابل قبول منصوبہ تیار کرنے کی درخواست کی تھی۔
“It is an exclusive private property..not intended for public thoroughfare”
— Shilpa (@shilpa_cn) September 25, 2025
- Azim Premji saying ‘NO’ to Karnataka CM Siddaramaiah’s suggestion to open Wipro’s Sarjapur Road campus for traffic to ease congestion on ORR. pic.twitter.com/13El54mtyI
اپنے جواب میں، پریم جی نے عوام کی سہولت کیلئے ریاست کی کوششوں کو تسلیم کیا لیکن عوامی استعمال کیلئے نجی جائیداد کھولنے میں قانونی، انتظامی اور آئینی چیلنجوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وپرو کا سرجا پور کیمپس، خصوصی اقتصادی علاقہ (اسپیشل اکنامک زون یا ایس ای زیڈ) ہے جو عالمی کلائنٹس کے ساتھ برآمدات اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے مخصوص قوانین کے تحت کام کرتا ہے۔ کیمپس میں سیکوریٹی، رسائی اور آپریشنز کے سخت ضوابط ہوتے ہیں۔ ان قوانین کی وجہ سے وپرو کے کیمپس سے عوامی گاڑیوں کے گزرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس سے عالمی کلائنٹس کے ساتھ قانونی اور معاہداتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ وپرو کے چیئرمن نے نجی کیمپس سے عوامی ٹریفک کی اجازت دینے کی طویل مدتی افادیت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ ٹریفک کے مسئلے کا ”پائیدار حل“ نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی کمپنیاں اور سرکاری ملکیتی ادارے غزہ میں جاری نسل کشی میں ملوث: رپورٹ
وزیر اعلیٰ درخواست کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے، پریم جی نے زور دیا کہ وپرو بنگلور کے ٹریفک مسائل کے زیادہ دیرپا حل تلاش کرنے کیلئے کرناٹک حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے آؤٹر رنگ روڈ پر بھیڑ کو حل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا جو برآمد پر مبنی صنعتوں اور عالمی ٹیکنالوجی کی خدمات کیلئے اہم مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”اس کے باوجود وپرو بنگلور کے نقل و حرکت کے چیلنجوں کیلئے ایک دیرپا حل تلاش کرنے کیلئے حکومت کرناٹک کے ساتھ شراکت داری کیلئے پرعزم ہے۔“ انہوں نے عارضی حل کے بجائے پائیدار اقدامات پر تعاون پر زور دیا۔