منوج جرنگے کے تعلق سے غلط الفاظ ادا کرنے پر پولیس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا معاملہ درج کرلیا تھا.
EPAPER
Updated: September 27, 2025, 11:11 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
منوج جرنگے کے تعلق سے غلط الفاظ ادا کرنے پر پولیس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا معاملہ درج کرلیا تھا.
ایک سال قبل لاتور میں ایک شراب خانہ میں کسی بات پر دو افراد میں جھگڑا ہو گیا تھا ۔ لفظی تکرار کے دوران ایک شخص نے مراٹھا لیڈر منوج جرنگے پاٹل کے خلاف فحش ، تضحیک اور توہین آمیز کلمات کا استعمال کیا تھا۔ سامنے والے نے پولیس اسٹیشن میں اس کی شکایت درج کروائی۔ پولیس نے جرنگے کے خلاف فحش کلمات کا استعمال کرنے پر اس شخص کے خلاف دیگر دفعات کے علاوہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی دفعہ بھی عائد کی۔ ملزم نے اس دفعہ کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی ۔ جمعہ کو عدالت نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا اور اس دفعہ کو ہٹانے کا حکم دیا۔
ہائی کورٹ نے فریقین کی جرح سننے کے بعد ملزم کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے تحت عائد کردہ دفعہ کو ختم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ کسی لیڈر کو برا بھلا کہنا یا گالی دینا مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے زمرے میں نہیں آتا۔ درخواست گزار قیوم پٹواری نے اپنے خلاف درج مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے معاملے کو ختم کرنے کیلئےبامبے ہائی کورٹ کے جسٹس ویبھا کن کنواڑی اور جسٹس ہتین ونیگاؤنکر کے روبرو عرضداشت داخل کی تھی۔ سرکاری وکیل جی اے کلکرنی نے کہا کہ ملزم نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک شراب خانہ میں ایک شخص سے ہوئی لفظی تکرار کے دوران مراٹھا لیڈر جرنگے پاٹل کے خلاف بد کلامی اور فحش کلامی کی تھی ۔ چونکہ منوج جرنگے مراٹھا سماج کیلئے ایک مخصوص رتبہ رکھتے ہیں ۔ اس لئے قیوم پٹواری کے الفاظ سے سامنے والے کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
جرح سننے کے بعد دو رکنی بنچ نے درخواست گزار کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’کسی بھی سیاسی یا سماجی لیڈر کے خلاف فحش کلامی یا بدکلامی کرنے کو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں کہہ سکتے۔ مذہبی جذبات کو ٹھیس اس وقت پہنچتی ہے جب کسی مقدس شخصیت کے تعلق سے قابل اعتراض بات کہی جائے۔‘‘ کورٹ نے پولیس کے قیوم پٹواری کے خلاف درج مذکورہ دفعہ کو خارج کرنے کا حکم دیا ہے۔ یاد رہے کہ منوج جرنگے اس وقت مراٹھا سماج کافی مقبول ہیں۔