اوراہی، ورما پوروا اور سکندر پور گاؤں والوں کو بے سہارا چھوڑ دیا گیا ، کوئی بھی ٹیم ان کی حفاظت کیلئے نہیں آتی ہے، وہ لاٹھی ڈنڈے کے ساتھ خود پہرہ دیتےہیں ۔
EPAPER
Updated: September 05, 2024, 12:01 PM IST | Bahraich
اوراہی، ورما پوروا اور سکندر پور گاؤں والوں کو بے سہارا چھوڑ دیا گیا ، کوئی بھی ٹیم ان کی حفاظت کیلئے نہیں آتی ہے، وہ لاٹھی ڈنڈے کے ساتھ خود پہرہ دیتےہیں ۔
یوپی کے بہرائچ ضلع میں گزشتہ۵۰؍ دن سے بھیڑیوں کی دہشت ہے۔ حکومت اس سلسلے میں طرح طرح کے دعوے کر رہی ہے لیکن زمینی صورتحال بالکل مختلف ہے۔ گاؤں والے اب بھی مدد کے منتظر ہیں۔
ضلع میں آدم خور بھیڑیوں سےعوام ڈرے ہوئےہیں۔ ان کے حملے میں ابھی تک ۱۰؍ افراد کی موت ہوچکی ہےجن میں ۹؍ کم سن بچے اور ایک خاتون شامل ہے۔
ایک گاؤں والوں نے بتایا، ’’ ہمارےگاؤں اوراہی میں ۳؍ مارچ کو پہلی بار بھیڑیے نے حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد بہت سے افسران نے گاؤں کا دورہ کیا۔ حکام نے بجلی، شمسی توانائی، دروازے اور سیکوریٹی کے انتظامات کا وعدہ کیا تھا۔ جنگلات کی ٹیمیں بھی آئیں ۔ گولے اور پٹاخے دیئے۔ اس کے بعد سے گاؤں میں کوئی نہیں آیا۔ تقریباً ۴۵۰؍ افراد کو بے سہارا چھوڑ دیا گیا ہے۔ بجلی کے کھمبوں پر روشنی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ ہم رات بھر جاگتے رہتے ہیں ۔ ٹارچ کی روشنی میں لاٹھیوں کی مدد سے اپنے خاندان کے افراد کی حفاظت کرتے ہیں۔ ‘‘
اسی طرح ورما پوروا گاؤں میں بھی لوگ خوفزدہ ہیں۔ رات کو گھروں کے باہر پہرہ دیتے ہیں۔ گاؤں والوں نے بتایا، ’’ ہماری حفاظت کیلئے گاؤں میں کوئی ٹیم نہیں آتی ہے۔ سڑک پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے افسران بھی یہاں آنے سے کتراتے ہیں۔ ڈی ایم میڈم سڑک ٹھیک کر دیں تو شاید ہم بھی محفوظ رہیں۔ ‘‘
گاؤں والوں نے بتایا، ’’ غربت کی وجہ سے کئی گھروں میں دروازے تک نہیں ہیں۔ گاؤں کے گھروں میں جہاں دروازے نہیں ہیں وہاں لوگ بانس کے دروازے بنا کر اپنی حفاظت کر رہے ہیں۔ کچھ ا فراد کے گھرپوری طرح کھلے ہیں، اس لئے وہ زیادہ خطرے میں ہیں۔ ‘‘
اسی طرح بھیڑیامتاثر سکندر پور گاؤں میں رات کو ۸؍ بجے ہی سے مکمل خاموشی چھاجاتی ہے۔ کہیں کہیں گاؤں کی حفاظت پر مامورنوجوان اور بوڑھے ہاتھوں میں لاٹھیاں لئے چلتے رہتے ہیں۔ سکندر پور گاؤں کے درجنوں گھروں میں دروازے نہیں ہیں۔ گاؤں کی گلیوں میں مکمل اندھیرا رہتا ہے۔ گاؤں والوں نے بتایا، ’’ ابھی تک کہیں بھی سولر لائٹ نہیں لگائی گئی ہے۔ ٹارچ کی مدد سےپہرہ دیا جا رہا ہے۔ ‘‘
کچھ گاؤں والے اپنے مویشیوں کو بچانے کیلئے گھر کے باہر رات بھر باہر پہرہ دیتےہیں۔ وہ لاٹھی ڈنڈا لے کر بھیڑیے کو بھیڑوں اوربکریوں پر حملہ کرنے اور انہیں لے جانے سے روکنے کیلئے گھر کے باہر کی چارپائی پر سوتےہیں ۔
نوون گریٹھی کی۵؍ سالہ انجلی کو اتوار کی رات بھیڑیے نے مار ڈالا تھا۔ اس کے باوجود پورا گاؤں اندھیرے میں ڈوبا رہتا ہے۔ اس گاؤں کے نیلیش تیواری، مانو، جتیندر ناتھ تیواری، منیم اور منموہن نے بتایا کہ گھنٹوں بجلی غائب رہتی ہے۔ کال کرنے کے بعد بھی سپلائی بحال نہیں ہوتی۔ نوون گریٹھی میں اتوار کی رات انجلی کو نشانہ بنانے کے بعد بھی یہاں محکمہ جنگلات کی ٹیم مستعد نہیں ہے ۔ پولیس کی ٹیم بھی نہیں پہنچ رہی ہے۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ انجلی کو نشانہ بنانے کے بعد بھیڑیا ۳؍ بار یہاں آیا تھا۔ محکمہ جنگلات کو فون کیا گیا تو گاؤں والوں سے ویڈیو بنا کر بھیجنے کیلئےکہا گیا۔
گھر میں کوئی دروازہ نہ ہونے کی وجہ سے بھیڑیا انجلی کو ا س کی ماں نیلو سے چھین کر لے گیا تھا۔ اس لئے نیلو نے دروازہ لگوایا ہے۔ ماں نیلو نے بتایا کہ اس نے اپنے پیسوں سے دروازہ لگوایا تھا۔ انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی۔
اسی دوران اترپردیش کے کابینی وزیر سنجے نشاد نے بدھ کو کہا کہ محکمہ جنگلات کی مستعدی سے آدم خور بھیڑیے جلد ہی پکڑے جائیں گے۔ حکومت نے بھیڑیوں کو نہ پکڑپانے پر انہیں مارنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ بھیڑیوں کو پکڑنے کے لئے چلائی جا نے والی مہم کا جائزہ لینے کیلئے انچارج وزیر سنجے نشاد بدھ کو بہرائچ پہنچے تھے۔ انچارج وزیر نے کہا کہ آدم خور بھیڑیوں کو پکڑنے کے لئے محکمہ جنگلات اور دیگر ٹیمیں لگاتار کوشش کررہی ہیں۔ آج سے۲۲؍ سال پہلے بھی یہاں پر اس طرح کے حملے ہوئے تھے۔ حکومت پوری طرح سے عوام کے تحفظ کیلئے تیار ہے۔ دو بھیڑیے پکڑے جاچکے ہیں۔ باقی بھیڑیوں کو بھی جلد ہی پکڑ لیا جائے گا۔ حکومت کےمطابق آدم خور بھیڑیوں کو پکڑنے کیلئے۲۵؍ سے زیادہ ٹیمیں سرگرم ہیں جبکہ ۳؍ سو سے زیادہ افسران اور ملازمین لگاتار سرچ آپریشن چلارہے ہیں۔ اگر بھیڑیے پکڑے نہیں جاتے ہیں تو انہیں مارنے کیلئے علاقے میں ۹؍شوٹر بھی مامور کئے گئے ہیں۔