عمر خالد کے وکیل نے کہاکہ ان کا موکل فساد کے وقت شہر میں موجود ہی نہیں تھا ، سپریم کورٹ میں دلائل دینے کا سلسلہ ۳؍ نومبر کو بھی جاری رہے گا
EPAPER
Updated: November 01, 2025, 11:49 AM IST | New Delhi
عمر خالد کے وکیل نے کہاکہ ان کا موکل فساد کے وقت شہر میں موجود ہی نہیں تھا ، سپریم کورٹ میں دلائل دینے کا سلسلہ ۳؍ نومبر کو بھی جاری رہے گا
دہلی فسادات کے کیس میں ملزم شرجیل امام، عمر خالد، میران حیدر سمیت کئی لوگ ۵؍ سال سے جیل میں بند ہیں۔ ان کی ضمانت عرضی پر جمعہ کو سپریم کورٹ میں حتمی سماعت شروع ہوئی جس کی کارروائی مکمل نہ ہونے اور دلائل پیش کرنے کا سلسلہ بھی نامکمل رہنے کی وجہ سے کارروائی ۳؍ نومبرکو بھی جاری رہے گی۔
اس سے قبل گزشتہ کئی تاریخوں پر متعدد اسباب کے تحت ضمانت کی درخواستوں پرسپریم کورٹ کی بنچ بھی سماعت نہیں کرسکی تھی۔دہلی پولیس کے وکلاء نے بھی متعدد بار جواب داخل کرنے کیلئے مہلت طلب کی تھی۔ گزشتہ پیرکو دہلی پولیس نے جب پھر دو ہفتوں کی مہلت طلب کی تو جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریہ کی بنچ نے مزید مہلت دینے سے انکار کرتے ہوئے آج (جمعہ ) کا وقت دیا تھا۔ آج جب صبح کے وقت عمر خالد اور دیگر کی عرضیوں پر سماعت شروع ہوئی تو جسٹس اروند کمار نے دہلی پولیس کے وکیل سے پوچھا کہ بار بار مہلت دیئے جانے کے باوجود آپ نے ابھی تک جواب داخل کیوں نہیں کیا ہے؟ دہلی پولیس کے وکیل اس کا کوئی جواب نہیں دے سکے۔ جسٹس اروند کمار نے دوبارہ پوچھا کہ آپ کا جواب کہاں ہے؟بنچ نے اس موقع پر عمر خالد کے وکیل اور بار کونسل کے سینئر رکن کپل سبل سے بھی پوچھا کہ آپ ایسی صورتحال سے کیسے نپٹتے ہیں جب ججوں تک کو جواب کی کاپی نہیں دی جاتی؟ کپل سبل اور ابھشیک منوسنگھوی نے کہا کہ ہم نے بھی اخبارات میں پڑھا ہے کہ دہلی پولیس کے وکیل نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کردیا ہے لیکن یہاں ندارد ہے۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو مزید مہلت نہ دیتے ہوئے بحث شروع کروادی۔ کچھ دیر کی بحث کے بعدبنچ نے سماعت دوپہر بعد کیلئے موخر کردی۔ لنچ کے وقفہ کے بعد جب دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو بنچ نے پھر سے سخت ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس کو اب مزید مہلت نہیں دی جاسکتی ۔اس سےقبل جمعہ کو ہونے والی سماعت میں گلفشاں فاطمہ کی طرف سے ابھشیک منو سنگھوی نے دلیل پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ انکی موکل گلفشاں فاطمہ کو جیل میں بند ہوئے ۵؍سال ۵؍ ماہ ہو چکے ہیں۔