سپریم کورٹ نے یوپی کے اس شخص کے خلاف مقدمہ خارج کرنے سے انکار کر دیا ہے ، جس نے ایک آن لائن پوسٹ میں لکھا تھا۔’’بابری مسجد دوبارہ تعمیر ہوگی،‘‘ جبکہ درخواست گزار نے دلیل دی تھی کہ اس کی تحریر اشتعال انگیز نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: October 28, 2025, 5:01 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے یوپی کے اس شخص کے خلاف مقدمہ خارج کرنے سے انکار کر دیا ہے ، جس نے ایک آن لائن پوسٹ میں لکھا تھا۔’’بابری مسجد دوبارہ تعمیر ہوگی،‘‘ جبکہ درخواست گزار نے دلیل دی تھی کہ اس کی تحریر اشتعال انگیز نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے پیر کوایک شخص کے خلاف فوجداری مقدمہ ختم کرنے سے انکار کرد جس پر اگست ۲۰۲۰ء میں سوشل میڈیا پر ’’بابری مسجد ایک دن دوبارہ تعمیر ہوگی‘‘ پوسٹ شیئر کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ لائیولا کی رپورٹ کے مطابق، درخواست گزار نے دلیل دی تھی کہ اس کا پوسٹ اشتعال انگیز نہیں تھا۔واضح رہے کہ بابری مسجد کو۶؍ دسمبر۱۹۹۲ء کو ہندوتوا انتہا پسندوں نےشہید کردیا تھا ، اس واقعے کے بعد پورا ملک فرقہ وارانہ فسادات کی زد میں آگیا تھا۔نومبر۲۰۱۹ء میں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بینچ نے بابری مسجد کی زمین مندر کی تعمیر کیلئے ایک ٹرسٹ کے حوالے کردی تھی۔ پیر کو جسٹس سوریا کانت اور جسٹس جوی مالیا باغچی پر مشتمل بینچ نے درخواست گزار منصوری کے وکیل طلحہ عبدالرحمٰن کے دلائل سننے کے بعد ان کی درخواست خارج کردی۔ منصوری خود لا گریجویٹ ہیں۔وکیل نے دلیل دی کہ منصوری کی پوسٹ میں کچھ بھی قابل اعتراض یا اشتعال انگیز نہیں تھا۔جسٹس کانت نے کہا کہ بینچ نے درخواست گزار کا پوسٹ دیکھ لیا ہے۔ معاملے کو خارج کر دیا اور عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ منصوری کے دلائل پر اپنے مطابق غور کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی لیڈر کا بے ہودہ بیان ’مسلم لڑکی لاؤ ، نوکری پاؤ‘
۶؍ اگست۲۰۲۰ء کو یو پی کے لکھیم پور کھیری میں منصوری کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ پولیس کا الزام تھا کہ اس کا فیس بک پوسٹ توہین آمیز تھا اور بعد میں ایک دوسرے اکاؤنٹ نے تبصروں میں ہندو دیوتاؤں کے بارے میں نامناسب تبصرے کیے تھے۔منصوری کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعہ جات بشمول گروہوں کے درمیان دشمنی پھیلانے، اور انسانی تعلقات کو خراب کرنے کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ضلعی مجسٹریٹ نے بعد میں قومی سلامتی ایکٹ کے تحت انہیں حراست میں لے لیا، لیکن الہ آباد ہائی کورٹ نے ستمبر۲۰۲۱ء میں اس حراست کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔پولیس کے چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد، ٹرائل کورٹ نے اس سال کے شروع میں مقدمے کی سماعت شروع کی۔ منصوری نے ہائی کورٹ کا رخ کیا اور کیس ختم کرنے کی درخواست کی، جس میں دلیل دی کہ ان کا فیس بک اکاؤنٹ ہیک ہوگیا تھا اور دشمنی پھیلانے کی کوئی نیت نہیں تھی۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قابل اعتراض تبصرے کسی دوسرے اکاؤنٹس سے پوسٹ کیے گئے تھے۔دریں اثناءستمبر میں، ہائی کورٹ نے مقدمہ ختم کرنے سے تو انکار کردیا لیکن فیصلہ دیا کہ مقدمے کی جلدسماعت مکمل کی جائے۔