بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے مقدمے میں جنوبی افریقہ کے ساتھ کوموروس بھی شامل ہوگیا ہے، جس کے بعد غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف بین الاقوامی قانونی دباؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 01, 2025, 8:02 PM IST | Hague
بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے مقدمے میں جنوبی افریقہ کے ساتھ کوموروس بھی شامل ہوگیا ہے، جس کے بعد غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف بین الاقوامی قانونی دباؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے جنوبی افریقہ کے مقدمے میں بحر ہند کے جزیراتی ملک کوموروس نے مداخلت کی درخواست دائر کر دی ہے۔ اس اقدام کے سبب غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف بین الاقوامی قانونی دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔عدالت انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ کوموروس نے ۲۹؍ اکتوبر۲۰۲۵ء کو عدالت کے آئین کے آرٹیکل۶۳؍ کے تحت مداخلت کا اعلان نامہ دائر کیا۔ واضح رہے کہ یہ مقدمہ غزہ میں نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کے اطلاق (جنوبی افریقہ بمقابلہ اسرائیل)سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں بنیادی ڈھانچےاور مکانات ملبے کا ڈھیر ‘‘
دراصل جنوبی افریقہ نے یہ مقدمہ دسمبر۲۰۲۳ءء میں دائر کیا تھا، جس میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے متعدد ممالک اس مقدمے میں شامل ہو چکے ہیں، جن میں اسپین، آئرلینڈ، لیبیا، میکسیکو، بیلجیم اور ترکی شامل ہیں۔اس کے علاوہ دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف عوام نے سڑکوں پر احتجاج بھی کیا، اور اپنی حکومت پر اسرائیل سے قطع تعلق کا دباؤ ڈالا۔ آئی سی جے نے اسرائیل کو نسل کشی کو روکنے اور غزہ میں انسان دوست امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔جس پر عمل درآمد کرنے میں اسرائیل ناکام رہا ہے۔ بعد ازاں اسرائیل نے اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد کے دو سال سے زائد عرصے میں غزہ میں۶۸؍ ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔اس کے علاوہ اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کرکے وہاں مصنوعی قحط کے حالات پیدا کردئے۔ ساتھ ہی بنیادی انسانی انتظامی ڈھانچہ بھی مکمل طور پر تباہ کردیا گیا۔
دریں اثناء دو سالہ اسرائیلی جارحیت کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پیش کردہ۲۰؍ نکاتی امن منصوبے پر مبنی اسرائیل اور حماس کے درمیان۱۰؍ اکتوبر کو جنگ بندی طے پائی تھی، جس کے تحت حماس اور اسرائیل کے مابین یرغمالوں اور قیدیوں کا تبادلہ طے پایا تھا۔ تاہم اسرائیل نے اس معاہدے کی متعدد بار خلاف ورزی کی ہے۔جس کے نتیجے میں غزہ امن معاہدہ نازک مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔