تربھے واشی ناکہ کی مسجد دارالسلام کا معاملہ، ٹرسٹیان نے اسے خارج کیا، کہا کہ ہم نے قانون کی پاسداری کے لئے از خود حکمت کے تحت یہ فیصلہ کیا
امبیڈکر نگر تربھے واشی ناکہ کی مسجد دارالسلام۔ تصویر:آئی این این
مسجد سے لاؤڈاسپیکر اتروانے کا کریڈٹ لینے کی بجرنگ دل کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے۔ یہ امبیڈکر نگر تربھے واشی ناکہ کی مسجد دارالسلام کا معاملہ ہے۔ حالانکہ ٹرسٹیان نے اسے خارج کیا اور کہا کہ ہم نے قانون کی پاسداری کے لئے خود یہ فیصلہ کیا نہ کہ کسی شخص یا تنظیم کے دباؤ کے سبب لاؤڈاسپیکر اتارا گیا۔ لاؤڈاسپیکر کے لئے تو ٹرسٹ کے پاس پولیس کا باقاعدہ اجازت نامہ بھی موجود ہے۔
دراصل اس تعلق سے نوی ممبئی بجرنگ دل کے عہدیدار تیجس یشونت پاٹل نے اپنی کئی ماہ کی کوشش قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کے انسپکٹر دنیش پاٹل کی دستخط سے جاری کردہ ۱۹؍نومبر ۲۰۲۵ء کا ایک خط اور اپنا پیغام عام کیا اور نمائندہ انقلاب کو بھی بھیجا۔ اس میں پولیس کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے آرڈر کے تحت مسجد سے تمام لاؤڈاسپیکر اتار دیئے گئے ہیں ۔
پولیس کے اس خط کے ساتھ تیجس پاٹل نے اپنا پیغام لکھا کہ مسجد دارالسلام میں پانچ وقت لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے سے مقامی شہریوں، طلبہ ، مریضوں اور بزرگوں کو شدید پریشانی ہوتی ہے، اس لئے لاؤڈاسپیکر اتارے جائیں۔ اس شکایت پر پولیس نے ایکشن لیا اور ہماری کوشش کامیاب ہوئی۔تیجس پاٹل نے یہ بھی دعویٰ کرتے ہوئے لکھا کہ وشو ہندو پریشد کی سربراہی میں نوی ممبئی بجرنگ دل نے نوی ممبئی کی کئی غیرقانونی مساجد میں غیر قانونی طریقے سے لکائے گئے لاؤڈاسپیکر اتروائے ہیں۔ ہم نے اس تعلق سے۱۸؍ جولائی۲۰۲۵ءکو واشی ناکہ پولیس اسٹیشن میں شکایت کی تھی، پولیس نے اس پر توجہ دی۔
تیجس پاٹل کے اس دعوے پر گھر حق سمیتی کے سربراہ اور مذکورہ مسجد کے سیکریٹری خواجہ میاں پٹیل کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ تمام لاؤڈاسپیکر اتار دیئے گئے ہیں اور محض مسجد کے اندر چھوٹے باکس والے اسپیکر لگائے گئے ہیں مگر یہ کسی کے دباؤ میں نہیں کیا گیا، ورنہ ٹرسٹ کے پاس آج بھی لاؤڈاسپیکر لگانے کا پولیس کا اجازت نامہ موجود ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ عناصر بالقصد پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ مسجد کے لاؤڈاسپیکر، پانی، بجلی بل اور ٹیکس وغیرہ پابندی سے ادا کئے جاتے ہیں اور قانون کی پاسداری کی جاتی ہے۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ مسجد کے قریب ونایک ریزیڈنسی اینڈ لاج بند کے خلاف ٹرسٹیان کی جانب سے الگ الگ ڈپارٹمنٹ میں اور وزیر اعلی ونائب وزرائے اعلیٰ سے شکایت کرنے کے سبب تیجس پاٹل لاج مالک کی حمایت میں آگے آئے اور انہوں نے مسجد دارالسلام کے خلاف متعدد شکایات کیں حتی کہ غیر قانونی قرار دے کر مسجد منہدم کرانے کی بھی کوشش کی مگر ناکام رہے، یہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے ۔ وہ تفصیلات انقلاب کی سابقہ اشاعتوں میں شائع کی جاچکی ہیں۔